نیب کے پاور ٹیرف پر سوالات، نیپرا پروفیشنلز دباؤ کا شکار

September 21, 2019

اسلام آباد ( اسرار خان) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر ی اتھارٹی( نیپرا) نے نیب کی طرف سے پاورٹیرف پر سوالات اٹھانے پر شدیدتشویش کا اظہارکیا ہے، اور کہا ہےکہ ریگولیٹر کے پروفیشنلزکی فیصلہ کرنے میں حوصلہ شکنی کیا جارہی ہے۔

کم و بیش وہ تمام اقدامات جو نیپرا نے حالیہ برسوں میں اٹھائے ہیں ،ان کے بارے میں سوالات کیے گئے ہیں ، اورجس انداز میں تفتیش کی جا رہی ہے اس سے نیپرا کے پروفیشنلزمکمل طور پر دبائو کا شکار ہیں ۔

مزید کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ نیپر ا کے دائرہ اختیار کا ہے اور نیب کو اپنی حدود سے باہر کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے ، ایک دیانت دار اپروچ کی ضرورت ہے، تاکہ سیکٹر کاعمومی اور نیپرا کا خاص طور پرغیر ضروری طور پر اعتماد مجروح نہ کیا جائے۔

اس کا ذکر نیپرا نے اپنی رپورٹ بعنوان ’’سٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ2018‘‘ میں کیا ۔

نیپرا نےاپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پبلک سیکٹر پاور جنریشن کمپنیوں کے لائسنسوں کی بھی تجدید نہیں کرے گا۔

سنٹرل ایشین سٹیٹس( کاسا پراجیکٹ) سے بجلی کی امپورٹ پر لاگت کم نہیں ہو سکتی، یہ بجلی سسٹم کے لیے بھی کوئی کشش نہیں اس لیے کہ بجلی کی فراہمی سیزنل نوعیت کی ہے۔

وفاقی حکومت ٹیرف زیادہ ہونے کی وجہ سے ان معاہدات پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔

اس نے اس کی بھی نشان دہی کی ہے کہ ایکس واپڈا ڈسکوز اپنے تمام ٹی اینڈڈی خسارے کو کم نہیں کر سکتا ، اس لیے کہ پانچ سال کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ خسارہ بڑھ رہا ہے۔

نیپرا نے کہا کہ حکومت xwDISCOکی نجکاری پر غور کر رہی ہے، جس سے معاشی خود کفالت مل سکے گی اور قومی خزانے پر دبائو بھی کم ہو گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرانسمیشن سیکٹر میں بہتری آئی ہے،نیشنل الیکٹرک پالیسی اور پلان و ورلز کی عدم موجودگی اورنیپرا ترمیم ایکٹ2018کی موجودگی میں سٹیک ہولڈرز کیلئے واضح اہداف موجود نہیں۔