مائیکل ہولڈنگ بنے ’’ کراچی‘‘ کے مہمان

September 27, 2019

ویسٹ انڈیز کے لئے 1975ء سے 1987ء تک 60 ٹیسٹ میچوں میں 249 اور 102ون ڈے میں 142وکٹیں حاصل کرنے والے مائیکل انتھونی ہولڈنگ ان دنوں کراچی آئے ہوئے ہیں، ایک ایسے موقع پر جب سری لنکا کی کرکٹ ٹیم 3ون ڈے اور 3ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کے لیے پاکستان کے دورے پر ہے۔

سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر اور کرکٹ کمنٹیٹر مائیکل ہولڈنگ ویسٹ انڈیز کے معروف صحافی بیری کے ساتھ روشنیوں کے شہر کراچی آئے ہوئے ہیں۔

سابق ویسٹ انڈین فاسٹ بولر کو کراچی لانے میں اہم کردار ہیوسٹن (امریکہ ) کے ڈاکٹر کاشف انصاری نے ادا کیا ہے، جو معروف کرکٹ مبصر اور ’’پی ایس ایل‘‘ فرنچائز ’’پشاور زلمی‘‘ کے گلوبل ایڈوائزر ہیں، جب کہ کراچی میں مائیکل ہولڈنگ کے میزبان انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام ہیں۔

1980ء اور 1985ء میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان کے خلاف ون ڈے کھیلنے والے مائیکل ہولڈنگ نے گذشتہ رات کراچی کے علاقے دو تلوار پر معروف ریسٹورنٹ میں نہ صرف کھانا کھایا، بلکہ وہاں اپنے پر ستاروں کیساتھ تصاویر بھی کھنچوائیں، بعد ازاں وہ “ زم زما” گئے، جہاں ڈاکٹر کاشف انصاری کی خاص فرمائش پر انہوں نے کافی پی اور پھر وہاں سے وہ ٹیسٹ فاسٹ بولر سکندر بخت کی رہائش گاہ بھی گئے۔

مائیکل ہولڈنگ کو اچانک اپنی رہائش گاہ پر دیکھ کر سکندر بخت حیران تھے، جنہوں نے ڈاکٹر کاشف انصاری اور مجھ سے شکوہ کیا کہ اگر ہم تھوڑی منصوبہ بندی کیساتھ یہ ملاقات رکھتے تو وہ اپنے گھر مائیکل ہولڈنگ کے اعزاز میں پر تکلف ضیافت کا اہتمام کرتے، سکندر بخت کے گھر میں بنائی گئی فوٹو لائبریری میں مائیکل ہولڈنگ نے خاصی دل چسپی کا مظاہرہ کیا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ 60 ٹیسٹ کھیلنے والے مائیکل ہولڈنگ نے پاکستان کے خلاف کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا، جب کہ سکندر بخت جنہوں نے 1976ء سے 1983ء تک پاکستان کے لئے 26 ٹیسٹ میں 67 وکٹیں حاصل کیں، انہوں نے اپریل 1977ء میں کنگسٹن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ کھیلا تھا، تاہم اس ٹیسٹ میں میزبان ٹیم میں مائیکل ہولڈنگ شامل نہ تھے۔ تاہم 1979ء کرکٹ ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل جہاں اوول (لندن) میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 43 رنز سے شکست دی تھی، سکندر بخت اور مائیکل ہولڈنگ ان ٹیموں کا حصہ تھے اور اس حوالے سے دونوں کے درمیان گفتگو بھی ہوئی۔

مائیکل ہولڈنگ کے دورہ کراچی پر خاص گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر کاشف انصاری کا کہنا تھا کہ اس دورے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ سابق ویسٹ انڈین ٹیسٹ کرکٹر آزادانہ انداز میں گھومیں پھریں، شاپنگ کریں اور دنیا کو پیغام دیں کہ کراچی محفوظ شہر ہے اور یہاں کرکٹرز کو کوئی خطرہ نہیں ہے، تاکہ مستقبل میں نہ صرف ہمارے پیارے پاکستان میں کرکٹ کی ٹیمیں آئیں بلکہ وہ آزادانہ ماحول میں گھومیں اور محظوظ ہوں۔