جنرل اسمبلی میں خانِ اعظم کا تاریخ ساز خطاب

September 29, 2019

الحمدللہ! مملکتِ خداداد پاکستان کے الیکٹڈ وزیراعظم جناب عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جو دانش و جرأت مندانہ خطاب کیا (وہ گزشتہ آئین نو کے مطابق) ’’فقط تاریخی نہیں، تاریخ ساز ہوگا‘‘۔ یوں کہ اس کا امپیکٹ فیکٹر محض تحقیق و تجزیوں میں حوالوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ ہمارے خانِ اعظم کے اس تاریخی خطاب سے بین الاقوامی، علاقائی اور دو طرفہ تعلقات کی بنتی تاریخ پر جلد ہی اثر انداز ہو کر، اس کے رخ اور بنتی صورت میں تبدیلی کا سبب بنے گا۔ روایتی تجزیوں سے بالا خاکسار ریکارڈ پر لا رہا ہے کہ فوری بڑی کامیابی یہ ہوئی کہ اب عمران خان فقط پاکستان کے منتخب وزیراعظم ہی نہیں رہے، وہ نیویارک کے چند روز کے قیام میں ہی ایک عالمی لیڈر خصوصاً امت مسلمہ اور ترقی پذیر دنیا کی آواز بن کر ابھرے ہیں، یوں اب ان کا ابلاغ اہم اور موثر ہوتا جائے گا۔ لگ رہا ہے کہ ہم نے تو ووٹ کو عزت دیتے ہوئے جیسے تیسے بالآخر خان کو وزیراعظم منتخب کر ہی لیا، لیکن قرائن بتا رہے ہیں کہ قدرت لٹی پٹی، اجڑی، بکھری اور بھٹکی پاکستانی قوم کو کسی متضاد راہ پر ڈال رہی ہے۔ ترقی پذیر دنیا میں ہی نہیں، اب کاسترو، بھٹو اور قذافی جیسے جذباتی لیڈروں کا دور بھی بیت گیا، دنیا کے کسی لیڈر میں جرأتِ اظہار کا یہ درجہ نہیں ہے، جو عمران خان کے خطاب میں ساری دنیا نے دیکھا۔ خطاب دانشمندانہ، ہمہ گیر اور متوازن بھی تھا۔ چنے گئے نکات کی تشریح کا اتمام حجت ہی نہیں، اسلام، انسانیت، بین الاقوامیت اور پاکستانیت سے خانِ اعظم کا خلوص وسیع تر سوچ اور عمل کی تڑپ واضح طور پر محسوس کی گئی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے خطاب کا آغاز ماحول کے عالمی مسئلے سے کیا جو اس سال سالانہ اجلاس کا خصوصی حوالہ تھا۔ کلائمیٹ چینج کی عالمی صورت اور اس حوالے سے پاکستان کی تشویشناک صورتحال بھی عالمی برادری کے سامنے رکھی اور ماحول کے بحران پر پاکستانی کاوشوں سے بھی آگاہ کیا۔ موحولیاتی بحران کی حالت پر تشویش اور اس پر قابو پانے کیلئے پاکستانی حکومتی کاوشوں کو واضح کیا۔ پھر انہوں نے ’’منی لانڈرنگ‘‘ پر جو مفصل اظہارِ خیال کیا، چور کی داڑھی میں تنکے کے مترادف کئی حکومت مخالف اور اسٹیٹس کو کی اپروچ والے تجزیہ کاروں نے اسے ’’داخلی سیاست عالمی فورم پر‘‘ سے تعبیر کیا۔ ایسا نہیں ہے، یہ محدود روایتی اور داخلی سیاست میں ہی محدود اور فقط اسی سے مغلوب ذہن کا تجزیہ ہے۔ ایسے سیاستدان اور تجزیہ کار نہیں جانتے کہ ’’انسدادِ کرپشن‘‘ جس کی عالمی سطح کی سب سے بڑی عملی علامت ’’منی لانڈرنگ‘‘ ہے، جو اب جنرل اسمبلی کی منظور تین قراردادوں کے مطابق عالمی ایجنڈا بن چکی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ حکومتی کرپشن کے سب سے زیادہ متاثر ترقی پذیر ممالک ہیں، جہاں کی حکومتوں نے عالمی فورم پر قراردادیں منظور ہونے کے باوجود اس ایجنڈے کو ایڈریس کرنے سے اجتناب کیا۔ سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے انسدادِ کرپشن کو ایجنڈا بنانے میں بہت دلچسپی لی، جس میں چند کرپشن زدہ ممالک میں تبدیل شدہ حکومتوں نے ان کا ساتھ دیا جس میں مشرف دور میں پاکستان بھی شامل ہو گیا تھا۔ اس حوالے سے جنرل اسمبلی کے ویب لنک پر تفصیلات کی کرونولوجی کا مطالعہ کر کے ابتدائی عالمی کاوشوں سے آگاہی کی جا سکتی ہے۔

جہاں تک مغرب بالعموم اور اس سے باہر بھی اسلامو فوبیا میں مبتلا ممالک میں اسلام کی ایک مسخ اور تشویشناک تصویر پیش کرنے کی متعصبانہ ذہنیت کے کھلے اظہار کی دیدہ دلیری ہے، اس سے دنیا کے کئی علاقوں اور ممالک کے امن اور اعلیٰ انسانی و جمہوری اقدار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ جس کے پس پردہ مسلمانوں کو عالمی برادری کی نظر میں قابلِنفرت بنانے اور پھر اسی فضا سے ان پر شدید ناانصافی کے ناقابل قبول ردعمل کو دہشت گردی قرار دے کر اسے اسلامی انتہا پسندی سے منسوب کر کے دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کو شدید نفرت اور مذہبی و نسلی تعصب کا ہدف بنایا گیا۔ شاخسانہ ہے کہ عالمی و علاقائی سیاست سے دور بدھ مت کے پیروکار میانمار (برما) میں ’’بدھ دہشت گردی‘‘ اور نیوزی لینڈ جیسے دنیا سے الگ تھلگ اور پُرامن ملک میں کرسچین ٹیررازم کو اختیار کرتے ہوئے دہشت گردی کا ہلاکت خیز مظاہرہ مسلمانوں کے خلاف ہوا۔ بھارت میں ہندو ٹیررازم اور ثابت شدہ دہشت گردی کے پس منظر کا حامل مودی منتخب وزیراعظم بن گیا۔ عالمی سطح پر مسلسل شر انگیزی اور اس سے اپنے سیاسی اور نام نہاد و قومی مفادات کی راہیں اختیار کر کے الٹا مسلمانوں کو دہشت گردی کا مجرم قرار دینے کے خلاف موثر بیانیہ اب پوری امت مسلمہ خصوصاً پاکستان کی بڑی ملی و قومی ضرورت بن گئی تھی جسے خانِ اعظم نے بخوبی ادا کیا۔

جہاں تک مسئلہ کشمیر کا تعلق ہے، مودی حکومت نے اپنے تئیں اسے جڑ سے اکھاڑ کر بھارت کا اٹوٹ انگ بنانے کا جو خواب دیکھا تھا اور اس کی تعبیر کے لئے اس کے انتہاپسند درباریوں نے اس سے بطور وزیراعظم جو کلہاڑا پبلک آف انڈیا کے اسمارٹ کانسٹیٹیوشن پر چلوایا اس سے مودی اور ’’ہندوتوا‘‘ کے پیروکاروں کا ’’اٹوٹ انگ‘‘ کا خواب ہی چکنا چور نہیں ہوا بلکہ گمبھیر بنائے گئے مقبوضہ کشمیر پر ڈھائے جانے والے ظلمِ مسلسل کو جس طرح خانِ اعظم نے پوری دنیا کے سامنے بے نقاب اور عالمی برادری کو جھنجھوڑا ہے، وہ صرف جھنجوڑنا ہی نہیں، اس سے بہت آگے ہے۔ جناب عمران خان کی تقریر میں نتیجہ خیز بننے والا انتباہ اور پاکستان کی اس ضمن میں آخری پوزیشن کو آشکار کرنے کے جرأت مندانہ اظہار نے جیسے بھی ہوا مسئلہ کشمیر کے ’’دِس وے ڈیٹ وے‘‘ حل کو ممکن اور قریب تر کر دیا ہے اور یہ نتیجہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیش رفت سے بھی کہیں آگے عالمی و علاقائی سیاست کی نئی صف بندی اور بھارت کے داخلی حالات کی بنتی اقتصادی گمبھیر صورت میں نکلتا نظر آ رہا ہے، جس کے عندیے تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔