چھاتی کے کینسر کی تشخیص میں ناقابل قبول تاخیر

October 12, 2019

لندن (پی اے) ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ چھاتی کے ابتدائی درجے کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تشخیص میں غیر ضروری تاخیر کی جاتی ہے جوکہ ناقابل قبول ہے۔ سروے کے مطابق چھاتی کے کینسر میں مبتلا25فیصد کی جی پی کے پاس 3بلکہ اس سے زیادہ مرتبہ جانے کے بعد تشخیص کی جاتی ہے۔ چھاتی کے کینسر سے متعلق چیرٹی کا کہنا ہے کہ اس بات کی آگہی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ مرض جسم کے دوسرے حصوں تک بھی پھیل سکتا ہے۔چیرٹی کا کہنا ہے کہ وہ مریضوں کے لیے ممکنہ حد تک تمام تر کوششیں کرتے ہیں، لیکن اس کی علامتوں کا پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ ’’بریسٹ کینسر نائو‘‘ نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ بعض لوگ جن کا کینسر پھیل چکا تھا، ابتدائی مرحلے میں علاج بہتر ہوسکتا تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت برطانیہ میں35ہزار افراد ناقابل علاج کینسر میں مبتلا ہیں۔ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ ہر سال برطانیہ کی ساڑھے11ہزار فیملیز کو کینسر کے موذی مرض کی وجہ سے اپنے کسی نہ کسی پیارے کو قبر میں اتارنا پڑتا ہے۔ ایڈوانس یا میٹاس میٹک قسم کے مرض کے معنی ہیں کہ کینسر نے خون کے ذریعے پھیل کر ہڈیوں، جگر، پھیپھڑوں یا دماغ میں ٹیومر پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس کا علاج نہیں ہوسکتا اور مریض کو ساری زندگی علاج پر ہی گزارا کرنا پڑتا ہے۔