نواز کا بیرون ملک علاج، ڈاکٹروں کی توثیق کے بعد ہی واپسی ممکن

November 18, 2019

اسلام آباد(طارق بٹ) نوازشریف کی علاج کیلیے بیرون ملک روانگی‘واپسی ڈاکٹروں کی اجازت سے مشروط ہے۔ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے میں وقت کی پابندی مگر صحت کو دیکھتے ہوئے تبدیلی ممکن ہے۔

تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامے میں وقت کی قید ہے لیکن ساتھ ہی آزادی بھی ہے کیوں کہ ان کا بیرون ملک قیام ان کی صحت سے مشروط ہے۔

معروف وکیل کاشف ملک نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ حکم نامے میں یہ واضح اجازت ہے کہ نوازشریف کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے بیرون ملک قیام میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کو بیرون ملک سفر کی ایک بار ہی اجازت دی گئی ہےجو کہ عبوری انتظام کے تحت ہے البتہ شہباز شریف نے جو اصل پٹیشن دائر کی تھی اسے قبول کرلیا گیا ہے۔

نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ اس وقت واپس آئیں گے جب ڈاکٹر تصدیق کریں گے کہ وہ صحت مند ہوچکے ہیں اور پاکستان واپس جانے کے قابل ہیں۔

شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں جو حلف نامہ جمع کرایا اس میں بھی اسی طرح کے الفاظ ہیں کہ میں اپنے بھائی نوازشریف کی واپسی کی ذمہ داری لیتا ہوں کہ وہ چارہفتوں میں یا پھر جب ڈاکٹر یہ تصدیق کریں گے کہ وہ صحت مند ہوچکے ہیں اور وطن واپس جانے کے قابل ہیں تو وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔

کاشف ملک کا کہنا تھا کہ اس حکم نامے میں وطن واپسی کی قید ہے بھی اور نہیں بھی۔اس بات کا سب کو علم ہے کہ ماضی میں بھی نوازشریف نے بیرون ملک قیام نہیں کیا۔اس کی واضح مثال گزشتہ برس 13جولائی کو وطن واپسی تھی جہاں وہ اپنی بیمار اہلیہ کو اسپتال چھوڑ کر واپس آئے تھے۔

تاہم، ابتدائی چار ہفتوں کی مدت ختم ہونے سے قبل نوازشریف کو اپنے بیرون ملک قیام میں توسیع کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ہوگا اور لاہور ہائی کورٹ کو اس ضمن میں مطمئن کرنا ہوگا۔

اسی طرح نوازشریف کو حکومت پنجاب سے بھی رابطہ کرنا ہوگا اور اس سے آٹھ ہفتوں کی ضمانت جو کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دی تھی اس میں توسیع کرانا ہوگی۔

نوازشریف اور شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائے گئے دونوں حلف ناموں کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنالیا گیا ہے۔