رہبر کمیٹی کا آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

November 19, 2019

اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی نے کہا ہے کہ رہبر کمیٹی نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے، مولانا فضل الرحمان اس حوالے سے قائدین سے رابطے کرکے تاریخ کا تعین کریں گے۔

اسلام آباد میں اکرم درانی کی زیر صدارت اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا کہ اب ہم ضلعی سطح پر مشترکہ احتجاجی جلسے کریں گے، اب احتجاج کا دائرہ کار ضلعی سطح پر ہوگا۔

کنوینر رہبر کمیٹی کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر کی سڑکیں کھول دی جائیں، پلان بی کے تحت ملک بھر میں لاک ڈاؤن اور سڑکوں کی بندش ختم کردی جائے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ اور نواز شریف کے باہر جانے کے فیصلے کے بعد حکومت بوکھلا گئی ہے، عمران خان کی کل کی تقریر حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں الیکشن کمیشن کے ممبران کے نام تجویز کریں گی، رہبر کمیٹی کل الیکشن کمیشن کے سامنے فارن فنڈنگ کیس کے لیے مظاہرہ کرے گی۔

رہنما جے یو آئی کا کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی نے اپنے 4 نکات کا دوبارہ اعادہ کیا، وزیر اعظم کو فوری طور پر جانا ہوگا، فوری آزاد اور منصفانہ انتخابات کرائے جائیں، یہ اپوزیشن کی 9 جماعتوں کے متفقہ فیصلے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں اکرم درانی نے کہا کہ باتوں میں فرق گھروں میں بھی آتا ہے، ہم 9 سیاسی جماعتیں ہیں، بعض معاملات پر اختلاف بھی ہوسکتا ہے، رہبر کمیٹی کے ممبران کنٹینرز پر مسلسل آتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت دیوار سے لگ چکی ہے، پلان بی کے بعد کسی اور پلان کی ضرورت نہیں رہے گی۔

رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللّٰہ بابر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم اکرم درانی سے مکمل اتفاق کرتے ہیں، چوہدری برادران سے مذاکرات سے متعلق بات ہوئی جس پر اکرم درانی کی وضاحت پر مطمئن ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ تمام طبقات کا تحفظ یقینی بنانا ہے تو حکومت کو کسی تاخیر کے بغیر رخصت کرنا ہو گا، ہم اضلاع کی سطح پر احتجاج کرکے عوامی مسائل اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کا اندازہ ٹماٹر 17 روپے کی قیمت سے لگایا جاسکتا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آئندہ سال شفاف انتخابات کے ذریعے نئی جمہوری حکومت سے مسائل کا حل ہوگا۔

رہنما عوامی نیشنل پارٹی میاں افتحار حسین نے کہا کہ جب آزادی مارچ جاری تھا تو حکمران کمیٹیاں بناکر ہم سے بات کر رہے تھے، جیسے ہی آزادی مارچ ختم ہوا حکمرانوں کا لہجہ بدل گیا، آپ کو اپنی عزت کاخیال رکھناچاہیے، ایسا نہ ہو ہمیں اسی زبان میں جواب دینا پڑ جائے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو موت کے قریب پہنچا کر بھی حکمرانوں کا لہجہ بدل نہ سکا، آصف زرداری طبی بنیاد پر ضمانت تک نہیں لے رہے، آصف زرداری کو بغیر جرم قید میں رکھا گیا ہے، انھیں ذاتی معالج کی سہولت تک نہیں دی جارہی ہے، جیل مینوئل کے مطابق قیدی کو علاج کی سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔ آپ کی حکومت ہے آپ قیدیوں کو سہولیات فراہم کریں۔

میاں افتخار نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے وزیراعظم کو کس بات کا خوف ہے؟ آپ دوسروں کی نقل اتارتے ہیں، آپ کی بھی نقل کے لیے بہت کچھ موجود ہے۔