نوازشریف کے فیصلے پر بعد میں اپیل کرسکتے ہیں، معمولی جرائم پر قید بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کیلئے رعایت پر غور ہوگا، وفاقی کابینہ

November 20, 2019

اسلام آ باد (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے عبوری حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی جا ئے گی‘ کابینہ نے 65 سال سے زائد عمر رسیدہ افراد اور کم سن قیدیوں کو جو معمولی نوعیت کے جرائم میں جیلوں میں قید ہیں عام معافی دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

اس فیصلے سے 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد بشمول خواتین مستفید ہو سکیں گی‘ وفاقی کابینہ نے نیشنل ٹیرف اور متبادل توانائی پالیسیوں کی منظوری دے دی ہےجبکہ ای سی سی اور کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کے فیصلوں کی توثیق کی۔

کابینہ نے رضا عباس شاہ کو چیف ایگزیکیٹو آفیسر انجینئرنگ بورڈ‘رضوان احمد بھٹی کو چیف ایگزیکٹیو آفیسر پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن اور محمد خاور جمیل (ریٹائرڈ فیڈرل سیکرٹری) کو وفاقی انشورنس محتسب تعینات کرنے کی منظوری دی۔ یہ فیصلے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونےو الے اجلاس میں کئے گئے۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

نوازشریف کے فیصلے پر بعد میں اپیل کرسکتے ہیں،وفاقی کابینہ

کابینہ اجلاس کے بعدمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایاکہ لاہور ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپیل کا حق ختم ہوگیا‘ بعد میں اپیل کرسکتے ہیں‘ نوازشریف کی سزا معطل ضرور ہوئی ہے ختم نہیں ‘ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ عبوری ہے ‘میرٹ پر فیصلہ جنوری میں ہونا ہے‘پھر دیکھیں گے ‘پاکستان میں کوئی بھی قیدی جس کا علاج ملک میں میسر نہیں وہ بیرون ملک علاج کے لئے جا سکتا ہے جبکہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آصف زرداری کو مالی ریلیف تو رشید فالودے والا ہی دے سکتا ہے جن کے اکائونٹ میں پیسے ڈالے اور نکا لے گئے۔

قانو نی ریلیف عدالت دے گی۔ مو لا نا استعفیٰ لینے آئے تھے لیکن اپنی عزت بچا کر یہاں سے گئے ہیں۔ ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ مجھے وزیر اعظم نے پندرہ بیس دن پہلےکریمنل جسٹس سسٹم میں ریفارمز کے بارے میں ٹاسک دیا تھا۔جس پر تیزی سے کام شروع کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان معمو لی جرائم کو دیکھنا ہے جس کی وجہ سے 65سال سےزائد عمر کے مر د یا خواتین یا بچے جیلوں میں قید ہیں ۔ ان کی سزائوں کا جائزہ لیا جا ئے گا کہ ان کو کس طرح معاف کیا جاسکتا ہے یا ان میں کمی کی جا سکتی ہے۔

کابینہ اگلے اجلاس میں اس کا جائزہ لے گی۔ بیرسٹر شہزاد اکبر کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ ملک کی جیلوں میں قید ایسے قیدیوں کی فہرستیں تیار کرائیں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ ہم نے نوازشریف کے وکلاء سے انڈر ٹیکنگ مانگی تھی جو انہوں نے دینے سے انکار کر دیا‘اب انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں انڈر ٹیکنگ دے دی ہے۔ اس میں سیا ست نہیں ہو نی چاہئے۔ انہوں نے جہانگیر بدر کے 2004 کے کیس کا حوالہ دیا جس میں ان سے دو لاکھ روپے کا انڈیمنٹی بانڈ لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لاہورہائی کورٹ کا حکم عبوری ہے ۔ جہاں تک اپیل کاتعلق ہے تو سپریم کور ٹ یہ کئی فیصلے کرچکی ہے کہ ہم ہائی کورٹس کے عبوری آرڈر کے خلاف اپیل نہیں سنیں گے۔ اس لئے 99 اعشاریہ 9 فیصد چانس یہ تھا کہ اپیل مسترد ہوجاتی لیکن ہم ا پیل کا حق ابھی محفوظ رکھتے ہیں۔ جنوری میں جب فیصلہ آئے گا تو ہم یہ فیصلہ کریں گے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے‘عدالت نے پاکستانی سفاتخانے کو یہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ نواز شریف کی طبی صورتحال کی رپورٹ عدالت کو دے۔ یہ رپورٹ ہر پندرہ دن بعد دی جا ئے گی۔ پاکستان میں کوئی بھی قیدی جس کاعلاج یہاں ممکن نہیں ہے تو وہ باہر جانے کی درخواست دے سکتاہے ‘ہم نواز شریف کے بارے میں برطانوی حکومت کو آ گاہ کریں گے۔

نواز شریف ذاتی خرچ پر یہ علاج کرائیں گے۔اگر نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف پر توہین عدالت عائد ہو گی‘ ڈاکٹر فردو س عاشق اعوان نے بتایا کہ عمران خان کی تجویز پر کابینہ نے 65 سال سے زائد عمر رسیدہ افراد اور کم سن قیدیوں کو جو معمولی نوعیت کے جرائم میں جیلوں میں قید ہیں عام معافی دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے‘اس فیصلے سے 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد بشمول خواتین مستفید ہو سکیں گے۔

اس فیصلے کا اطلاق ان قیدیوں پر بھی ہوگا جوعمر رسیدہ اور بیمار ہیں اور ان کا علاج جیلوں میں نہیں ہو سکتا۔ اس فیصلے کااطلاق قتل، منشیات اور بچوں پر جنسی تشدد جیسے بڑے جرائم پر نہیں ہو گا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ کم آمدنی والے افراد کے لئے کے پی ٹی کی زمینوں پر کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کی تجویز زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ فضلات سے توانائی پیدا کرنے کی طرف بھی توجہ دی جا رہی ہے۔

نوجوانوں کو نوکریوں کی تلاش میں سہولت فراہم کرنے کے لئے نیشنل جاب پورٹل کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس خبر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ملک میں تعلیم یافتہ افراد کے مقابلے میں ان پڑھ لوگوں کے لئے کام کے زیادہ مواقع موجود ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجود ہنر مند افرادی قوت اور مارکیٹ کی ضروریات کے درمیان فرق ہے جسے ہمارے ہنر سکھانے کے ادارے پورا نہیں کر پا رہے لہٰذا اس امر پر خصوصی توجہ دی جائے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ قابل افراد کوسرکاری اداروں میں لانے کے لئے اچھی تنخواہ اور مراعات دیے جائیں تاکہ بہترین افرادی قوت سے سرکاری اداروں کی کارکردگی اورسروس ڈیلیوری میں بہتری لائی جا سکے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید اور متبادل ذرائع سے سستی بجلی کی پیداوار سے عوام کو ریلیف میسر آئے گا۔