حصولِ تعلیم:بنیادی حق

November 23, 2019

سندھ ہائیکورٹ نے پرائیویٹ اسکولوں کے ڈائریکٹر جنرل کو صوبے کے ایسے اسکولوں کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جہاں دس فیصد طلبہ کو مفت تعلیم کی سہولت حاصل ہے۔ سندھ کے بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم حاصل کرنے کے ایکٹ مجریہ 2013کے تحت پرائیویٹ اسکول اس طرح کی سہولت دینے کے پابند ہیں۔ عدالتِ عالیہ کا حکم انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے دائر کردہ یکساں نوعیت کی درخواستوں پر سامنے آیا جن میں مذکورہ قانون پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست گزاروں کی طرف سے یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم اور بہتر انفراسٹرکچر کیلئے رقوم فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سرکردگی میں درخواستوں کی سماعت کرنے والی ڈویژن بنچ میں اسکول ایجوکیشن اور خواندگی ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل لا سیکرٹری کے بیان اور ایک میٹنگ کی روداد پر مبنی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ فنڈز کی فراہمی اور یکساں تعلیم کے ضمن میں جامع پلان بنانے میں ایک ماہ درکار ہوگا۔یہ بات بہر طور ملحوظ رکھنے کی ہے کہ وطن عزیز کے آئین نے ہر بچے کو حصول تعلیم کا حق دیا جبکہ صوبوں نے قانون سازی سمیت اصولی فیصلے کیے۔ عدلیہ کے فیصلے بھی موجود ہیں مگر حکومتوں کی غفلت نے ایسی صورتحال پیدا کر دی کہ اسکولوں تک رسائی حاصل نہ کرنے والے بچوں کی تعداد تاحال تشویشناک ہے، سرکاری اسکول جو کبھی معیاری تعلیم کی پہچان ہوتے تھے اب ناگفتہ بہ حالات سے دوچار ہیں جبکہ نجی اسکولوں کے ذریعے تعلیم اتنی گراں کر دی گئی کہ غریب بچوں کیلئے اس کا حصول انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ اس صورتحال پر وفاق، صوبوں، اضلاع اور شہروں کی سطح پر سنجیدہ توجہ دی جانی چاہئے اور سماجی سطح پر بھی سرگرمیاں نظر آنی چاہئیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998