دستخط کرنے سے پہلے ’’نکاح فارم ‘‘ ضرور پڑھیں

November 27, 2019

یسریٰ اصمعی

ہمارا تعلق سوسائٹی کی کسی بھی کلا س یا طبقے سے ہو،شادی کے گھروں کی رونقیں ،تیاریاں ، نئی زندگی میں داخل ہونے والی لڑکی کے خواب کم و بیش ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ ’’ شادی‘‘ زندگی کا خوبصورت ترین بندھن ، اور انسانی معاشرے کو پاکیزہ بنیادوں پر قائم رکھنے والا بنیادی یونٹ ہے، اس مقد س ترین رشتے میں سب سے مرکزی اور اہم ترین حیثیت نکاح کی ہے، اور نکاح نامہ اس اہم ترین معاہدے کی قیمتی ترین دستاویز ہوتی ہے۔

ہمارے معاشرے میں یوں تو بَر دکھاوئے سے لے کر رشتہ اور شادی کی تاریخ طے ہونے سے لے کر رخصتی تک ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی رسم کو ناصرف بڑی دھوم دھام ، اہتمام اور مکمل تیاری سے سر انجام دیا جاتا ہے ،بلکہ ہر چیز میں دلہن کی پسند نا پسند ، مرضی اور رائے کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے لیکن زیادہ ترلڑکیاں ایک ایک جوڑے کی خریداری اپنی مرضی سے کرتی ہیں، لیکن جب بات ’’نکاح نامہ‘‘ کی آتی ہے تو اس کو خالصتاً ایک ضابطے کی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔اور یہی سمجھ کر گھر کی خواتین کومکمل نظر اندازکر دیا جاتا ہے ، بلکہ زیادہ تر خواتین اور خود لڑکیاں ہی نکاح نامہ کو کوئی خاص اہمیت نہ دیتے ہوئے ،آخر وقت تک بس عروسی لباس،میک اپ ،چوڑیوں کی فکر میں ہی غلطاں نظر آتی ہیں۔

اس طرح نکاح نامہ لڑکی اور لڑکے کے بڑوں اور مولانا صاحب کے ہاتھوں سے گھومتا ہوا چند لمحوں کے لئے خوشبو میں بسی، زرق برق لباس اوربھاری زیورات سے لدی پھندی دلہن کے ہاتھ میں آتا ہے اور یوں وہ سر جھکائے زندگی کے اہم ترین کنٹریکٹ پیپر کو بغیر پڑھے ،بہتے آنسوئوں اور لرزتے ہاتھوںسے دستخط کر دیتی ہے۔

اس اہم ترین شرعی و قانونی دستاویز کے معاملے میں یہ غیر سنجیدہ رویہ انتہائی تعلیم یافتہ اور سمجھ دار لڑکیا ں بھی اپناتی ہیں یا اپنانے پر مجبور ہوتی ہیں، کیونکہ اگر کوئی لڑکی نکاح نامہ خود پڑھنے یا اس کی شقوں کے حوالے سے سوالات کرنے کی جرات کرئے تو سوسائٹی اس کی اس جرات کو پسند نہیں کرتی۔

نکاح نامے کو پڑھنے اور اس پر بات کرنے کے حوالے سے بے نیازی پر مبنی اس رویے کے پیچھے سالہا سال سے عام اس سوچ کا ہاتھ ہے، جس کے تحت دستاویز ، اس میں درج شرائط اور شقوں کو وہ مقام دیا ہی نہیں گیا جو اس کاحق تھا۔ آج جب پاکستان میں خواتین پر گھریلو تشدد اور دیگر مسائل کے حوالے سے کیسوں کی شرح میںروز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے ، تو ایسے میں افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ ہماری خواتین کی اکثریت اس بات سے لاعلم ہے کہ خودنکاح نامہ میں کتنی ہی ایسی شقیں موجود ہوتی ہیں جن سے بروقت واقفیت شادی کے بعد کے بہت سے مسائل سے تحفظ کا سبب بن سکتی ہے۔

نکاح کا اہم ترین حصہ ’’مہر‘‘ ہوتا ہے، مہر عورت کا وہ حق ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مرد پر مقر ر کیا گیا ہے ۔ مہر کی رقم اور اس کے حوالے سے دیگر تفصیلات نکاح نامہ پر درج ہوتےہیں۔ لیکن مہر کے طے ہونے سے لے کر مہر کی ادائیگی تک کے اکثر معاملات بہت ہی سرسری طور پر لڑکی کے علم میں لائے جاتے ہیں ، بیش تر لڑکیاں اس اہم اور خوبصورت ترین حق کی اہمیت کو سمجھ ہی نہیں پاتیں جو ان کو معاشی مضبوطی بخشتا ہے ۔

ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو شادی کی تیاریوں اور رونقوں میں اس طرح الجھانے کا رواج ہے کہ اچھی بھلی سمجھدار لڑکیاں بھی ان خوابوں میں کھو کر اس کو کوئی الف لیلوئی داستان سمجھ بیٹھتی ہیں، اس کے برعکس اگر لڑکی کو نکاح نامہ اچھی طرح پڑھنے اور اس کی شرائط و شقوں کے بارے میں کھل کر گفتگو کرنے کی اجازت دی جائے ( جو کہ اس کا شرعی و قانونی حق بھی ہے ) تو بہت ممکن ہے کہ وہ اپنی آنے والی زندگی کا خاکہ خوابوں کی دنیا سے نکل کر حقیقت کی بنیاد پر تیار کر سکے اور مستقبل میں خدانخواستہ درپیش آنے والی ممکنہ مشکلات پر قابو پانے کے لئے اپنے آپ کو بہتر طور پر تیار کر سکے۔

شریعت اور ریاستی قوانین خواتین کو بہت سے حقوق دیتے ہیں لیکن خواتین کی لاعلمی اور ان کو جاننے کے بارے میں غیر سنجیدہ رویہ بھی معاشرے میں خواتین کے استحصال کا سبب بنتا ہے۔علما کرام، خواتین کے حقوق کی تنظیمیں اور میڈیا خواتین میں اس سوچ کو عام کرنے کی کوشش کریں کہ شادی ایک اہم ترین معاہدہ ہے اور ’’نکاح نامہ‘‘ زندگی بھر کے لئے قیمتی ترین کنٹریکٹ پیپر، اس کو پڑھنا ، اس کو سمجھنا ، اس پر بات کرنا معیوب نہیں ۔

اس اہم ترین شرعی و قانونی دستاویز کے بارے میں ذرا سا ذمہ دارانہ اور سنجیدہ رویہ مستقبل میں بہت سے مسائل کے تحفظ کا ذریعہ بھی ہے اور آپ کا اپنی ذات اور زندگی سے مخلص ہونے کا ثبوت بھی۔ اب فیصلہ آپ کو کرنا ہے، آپ کی اصل توجہ کا مرکز دو گھنٹے پہننے والا عروسی لباس ہے یا زندگی بھر کے لئے دستخط کیا جانے والا کنٹریکٹ ۔