پاکستانی سائنسدان نے ماحول دوست انجن تیار کرلیا

November 28, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

پاکستان کی مایہ ناز سائنسدان ڈاکٹر سارہ قریشی نے ایوی ایشن انڈسٹری کو گلوبل وارمنگ کا حل دیتے ہوئے ہوائی جہازوں کے لیے ماحول دوست انجن تیار کرلیا۔

ایرو اسپیس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والی ڈاکٹر سارہ قریشی نے ایک ایسی ڈیوائس بنائی ہے جو ہوائی جہاز سے نکلنے والے دھوئیں کو پانی میں تبدیل کر دے گی۔

یہ پانی ہوائی جہاز پر موجود رہے گا اور ضرورت کے مطابق بارش کے طور پر برسایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر سارہ کا اپنی ڈیوائس کے بارے میں کہنا ہے کہ انہوں نےاس انجن کو کنڈینسیشن سسٹم کے ساتھ منسلک کیا ہے۔

ڈاکٹر سارہ قریشی کی بنائی گئی ڈیوائس سے نا صرف گلوبل وارمنگ پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ دھوئیں سے بننے والے پانی سے مصنوعی بارش بھی کی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر سارہ قریشی نے انکشاف کیا کہ ان کے پروجیکٹ نے دو بین الاقوامی پیٹنٹ حاصل کیے ہیں اور اسے تجارتی لحاظ سے دستیاب ہونے میں کم از کم چھ سال لگیں گے۔

ڈاکٹر سارہ نے ’ایرو انجن کرافٹ‘کے نام سے اپنی کمپنی بھی قائم کی ہے جو اس میدان میں اہم ریسرچ کر رہی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فضائی آلودگی ماحول کے لئے اتنا ہی خطرناک ہے جتنی زمینی آلودگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے نجی شعبے نے پہلی بار ماحول دوست انجن کے حوالے سے کام کیا ہے جو عالمی سطح پر گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کرے گا۔

ڈاکٹر سارہ قریشی نا صرف انجینئر ہیں بلکہ اُن کے پاس پرائیوٹ جہاز چلانے کا لائسنس بھی ہے۔

ڈاکٹر سارہ قریشی 70 گھنٹے کی اُڑان کا تجربہ بھی رکھتی ہیں۔

ڈاکٹر سارہ قریشی کا مختصر تعارف

انہوں نے ایرو اسپیس ڈائنامکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور کرین فیلڈ یونیورسٹی برطانیہ سے ایرو اسپیس پروپولشن پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی ۔

ڈاکٹر سارہ اپنی ایجاد کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟

ڈاکٹر سارہ قریشی کو اعتماد ہے کہ ان کی یہ ایجاد ہوا بازی کی صنعت میں انقلاب برپا کردے گی۔

ڈاکٹر سارہ نے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے والد ڈاکٹر مسعود لطیف قریشی جو کہ معروف سائنسدان ہیں، ان کے ساتھ مل کر اس انجن پر کام کیا۔

پوری دنیا کا کامیابی ساتھ 23 روز میں چکر لگانے والے پاکستانی گلوکار و میزبان فخرِ عالم نے بھی ڈاکٹر سارہ قریشی کی اس بڑی کامیابی پر ٹوئٹ کیا۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’پاکستان کی خواتین حیرت انگیز ہیں ، انہیں کام کرنے کا صحیح ماحول فراہم کیا جائے تو یہ بڑے سے بڑے چیلنچ کا سامنا کرنے سے بھی نہیں گھبراتیں۔‘