آرمی چیف کے معاملے پر حکومت کے پاس اکثریت نہیں، مصطفیٰ کمال

December 04, 2019

پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے معاملے پر حکومت کے پاس اکثریت نہیں، حکومت کو معاملے پر لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد سربراہِ پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو مسلسل ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سخت زبان استعمال کر رہی ہے، وہ جانتی ہے کہ اسے اپوزیشن کی ضرورت ہے، موجودہ صورتِ حال میں سرمایہ کاری کیسے آئے گی؟

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیرِاعظم عمران خان نے اپوزیشن کو 18 ماہ میں گالیاں ہی دی ہیں، وہ مودی سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں مگر اپوزیشن سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت خطرناک آئینی بحران میں داخل ہوگیا ہے، وزیر اعظم اور ان کے وزراء نے تیز و تند لہجہ اختیار کر رکھا ہے، حکومت تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع اور آئین میں ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

چیئرمین پی ایس پی نے چیئرمین پی پی پی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سندھ میں ایسا اسپتال بنوائیں جہاں ان کے والد صاحب کا علاج ہو سکے۔

اس سے قبل عدالت میں ساحل کی سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت میں چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

نیب کے تفتیشی افسر عبدالفتح عدالت میں پیش نہیں ہوئے، تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی۔