آزادی صحافت کاتحفظ، پاکستان بار کونسل،انسانی حقوق کمیشن، صحافتی تنظیموں کا اجلاس

December 11, 2019

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) صحافت اور صحافیوں پر پابندیوں اور حملوں سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے اور ان عناصر کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں مملکت خداداد پاکستان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

پاکستان میں آزادئ صحافت کے تحفظ کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کا مشترکہ اجلاس سینئر صحافی ایم ضیاالدین کی زیر صدارت سپریم کورٹ بار کمپلکس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں پی ایف یو جے، اے پی این ایس، پی بی اے، سی پی این ای، پاکستان بار کونسل اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس موقع پر صحافیوں اور صحافتی اداروں کو غیر آئینی اور غیر قانونی کارروائیوں کا نشانہ بنانے، آزادئ صحافت و اظہار رائے پر پابندیوں، آرٹیکل 19 کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں حکومت اور اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ بلاوجہ صحافیوں اور صحافتی اداروں پر دباؤ ڈالنے والے نامعلوم افراد اور گروپوں کا سراغ لگا کر ان کیخلاف قانونی کارروائی کریں کیونکہ اس موقع پر یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اجلاس میں موجود سٹیک ہولڈر تنظیمیں آزادئ صحافت کے لیے مستقل طور پر مشترکہ پلیٹ فارم پر باہمی مشاورت سے کام کریں گی۔

اجلاس میں متفقہ طور پر سینئر صحافی ایم ضیاالدین، انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے علمبردار آئی اے رحمٰن اور زہرہ یوسف پر مشتمل تین کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو 10 روز کے اندر آزادئ صحافت کے لیے دستاویز تیار کرے گی جسکی روشنی میں تمام سٹیک ہولڈرز آگے بڑھیں گے۔