بچوں کو تعلیم دینے کا طریقہ کتابیں رٹوانا نہیں، سائرہ وسیم

December 12, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

سائرہ وسیم کی ”جیونیوز“ کے مارننگ شو ”جیو پاکستان میں گفتگو

کراچی (جنگ نیوز) انٹرنیشنل لرننگ حب کی بانی اور سی ای او سائرہ وسیم نے کہا ہے کہ بچوں کو تعلیم دینے کا طریقہ کتابیں رٹوانا نہیں،ہمارا ادارہ اسکول سسٹم کے روایتی طریقوں سے بالکل مختلف ہے جس نے تعلیم کے فروغ میں اہم قدم اُٹھا لیا ہے۔

اس اسکول سسٹم میں بچوں کو تعلیم دینے کا طریقہ کتابیں رٹوانا نہیں بلکہ بچوں کی شخصیت میں بہتری کیلئے تربیت دینا ہے۔اس اسکول سسٹم میں برطانیہ سمیت ترقی یافتہ ممالک سے بھی تعلیمی ماڈل لئے گئے ہیں۔ فی الحال ایسے اسکول اسلام آباد اور گوجرانوالہ میں قائم کئے گئے ہیں ، اگلا فیز لاہور ہے تاہم مزید شہروں میں اس اسکول سسٹم کو پھیلایا جائے گا۔

اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے ”جیونیوز“ کے مارننگ شو ”جیو پاکستان“ اور ”جنگ“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سائرہ وسیم کا کہنا تھا کہ بہترسے بہترین کی طرف جستجو کا نام ہی انٹرنیشنل لرننگ حب ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ بچوں کو اچھے گریڈز دیکر اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہ ہوں۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم کسٹمرز یا کلائنٹس نہیں ایک فیملی بنا رہے ہیں جہاں اسکول کے بچے سوشل ، ایموشنل اور مورل ڈویلپ ہوسکیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے ہم خیال لوگوں کو اکٹھا کرلیا ہے اور اُمید کرتے ہیں کہ بچوں پر اَن فلٹر انفارمیشن کی جو بمبارٹمنٹ ہورہی ہے وہ نہ ہو بلکہ صحیح عمر میں صحیح معلومات اُن تک پہنچ سکے۔

ایک سوال کے جواب میں سائرہ وسیم نے بتایا کہ ہم بچے سے زیادہ والدین کو آگاہی دیتے ہیں کیونکہ بچوں کی تربیت میں والدین کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے، ہم والدین کو بتاتے ہیں کہ آپ اپنے بچے کو اَن دیکھی دوڑ میں شامل نہ کریں۔

والدین کو سکھایا جاتا ہے کہ ہدف کو پورا کرنے اور اُس میں کامیاب ہوجانے میں فرق ہوتا ہے۔

اُنہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں پر والدین ہزاروں روپے خرچ کرکے خود سڑکوں پر آگئے ہیں، ایسے میں ہم اُن کیلئے صرف 8 ہزار کے مناسب پیکیج کے ساتھ آئے ہیں، ہمارا مقصد والدین سے پیسے وصول کرنا نہیں بلکہ اُن کے بچوں کو بہترین تعلیمی نظام سے آراستہ کرنا ہے۔

سائرہ وسیم نے اپنے تعلیمی ادارے کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم بچوں کو کتابی باتوں سے نکال کر اُن کی عملی زندگی کو بہتر بناتے ہیں۔

اُنہوں نے مثال دیکر سمجھایا کہ ہم بچوں کو صرف کتابوں کے ذریعے یہ نہیں سکھاتے کہ سلام میں پہل کریں، عملی طور پر پہلے خود سلام کرتے ہیں تو اگلے چند روز میں بچہ بھی سلام کرنے میں پہل شروع کردیتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم عالمی دِن پر صرف ماں کو کارڈز دیکر ذمہ داری سے بری الذمہ ہو جاتے ہیں لیکن ہمارا اسکول سسٹم طلبہ کو ماں کی اہمیت بتاتا ہے، ہم اپنے کلچر ویلیوز اور عالمی معیار کو مدِنظر رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

”انٹرنیشنل لرننگ حب“ نام رکھنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ ہمارا سسٹم عالمی معیار کو پوری طرح کور کرتا ہے۔

جب اُن سے پوچھا گیا کہ اس ادارے کو بنانے کی سوچ کیسے ذہن میں آئی تو اُنہوں نے کہا کہ ہم بہت تیزی سے صرف گریڈز کے پیچھے بھاگ رہے تھے، اس کے علاوہ ہم نے لفظ ”انٹرنیشنل“ کا صرف یہ مطلب لے رکھا تھا کہ دوسروں کی چیزوں کو اپنے کلچر میں تھوپ دیا جائے۔

اِس سوچ نے ہمیں انٹرنیشنل لرننگ حب جیسا شاندار تعلیمی ادارہ بنانے پر مجبور کیا۔

ہمارا اپنا ویلیو سسٹم انتہائی بہترین ہے جسے عالمی معیار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بحال کرنے کی ضرورت تھی۔