برطانیہ، پولنگ مکمل، ووٹوں کی گنتی جاری، نتائج آنا شروع، لیبر اور کنزرویٹوز میں کانٹےکا مقابلہ، ہنگ پارلیمنٹ کا امکان

December 13, 2019

لندن (آصف ڈار، جنگ نیوز) برطانیہ میں جمعرات کے روز 5سال کے دوران تیسرے عام انتخابات پرامن طور پر مکمل ہوگئے، لیبر اور کنزرویٹو میں کانٹے کا مقابلہ دیکھنے میں آیا، تمام پارٹیوں کے لیڈروں نے اپنے حلقوں میں ووٹ ڈالا، برطانوی تاریخ کے انتہائی اہم قرار دیئے جانے والے ان انتخابات میں 650 نشستوں کیلئے ووٹنگ کا عمل صبح سات سے رات 10بجے تک پرامن طور پر جاری رہا، پولنگ سٹیشنوں پر عوام کی منظم قطاریں نظر آئیں، پاکستانی اکثریتی علاقوں میں زیادہ گہما گہمی دیکھی گئی۔ ذرائع کے مطابق کنزرویٹو، لیبر، لب ڈیم، اسکاٹش نیشنل پارٹی اور دیگر پارٹیوں کے حمایتی زیادہ سرگرم نظر آئے، پارٹی لیڈروں نے اپنے حلقوں میں ووٹ ڈالا، 100 پاکستانی بھی بطور امیدوار میدان میں تھے، لاکھوں افراد نے پوسٹل ووٹ کے ذریعے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ آخری اطلاعات تک ووٹوں کی گنتی جاری تھی اور کئی حلقوں سے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، ہنگ پارلیمنٹ کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ مکمل انتخابی نتائج جمعہ کی دوپہر تک آجائیں گے۔ البتہ مختلف سرویز میں یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ کنزرویٹو اور لیبر پارٹی میں کانٹے کا مقابلہ رہا۔ تاہم کنزرویٹو پارٹی ایک مرتبہ پھر سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھر سکتی ہے۔ البتہ کوئی بھی پارٹی اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔ کئی سرویز میں ہنگ پارلیمنٹ کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جمعرات کو ملک بھر کے تمام علاقوں میں لاکھوں پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے، جن میں سے بعض میں لوگوں کا رش بھی دیکھنے میں آیا۔ لندن، لوٹن، وٹفورڈ، برمنگھم، مانچسٹر، بریڈ فورڈ، گلاسگو اور دیگر ایسے علاقوں میں، جہاں پر پاکستانی امیدوار کھڑے ہیں، روایتی پاکستانی گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔ بارش کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کیا۔ ان انتخابات میں ایک سو سے زیادہ پاکستانی امیدوار بھی ہیں، جن میں سے 20ٹوری اور 19لیبر پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ بعض آزادانہ حیثیت میں بھی کھڑے ہیں۔ برطانیہ کی سو سال سے زیادہ کی تاریخ میں دسمبر میں ہونے والے یہ پہلے انتخابات ہیں۔ یہ انتخابات کرانے کی اصل وجہ بریگزٹ کے معاملے پر قوم کا تقسیم ہونا ہے۔ کنزرویٹو اور بریگزٹ پارٹی بریگزٹ کرانے کیلئے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ لیبر کا خیال ہے کہ بریگزٹ کا فیصلہ ایک اور ریفرنڈم کے ذریعے کیا جاسکتا ہے، البتہ لب ڈیم بریگزٹ کو رکوانا چاہتی ہے۔ پولنگ کے دوران ٹوری لیڈر بورس جانسن، لیبر لیڈر جیرمی کوربن، اسکاٹش نیشنل پارٹی کی لیڈر نکولا اسٹرجن اور لب ڈیم لیڈر جو سوئنسن نے اپنے اپنے حلقوں میں ووٹ پول کیا۔ ان انتخابات میں برطانیہ کے چار کروڑ 60لاکھ ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت تھی جبکہ ووٹ ڈالنے کی شرح کے بارے میں فوری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔ صبح سات بجے سے رات دس بجے تک پولنگ پرامن طور پر بلا تعطل جاری رہی۔ لاکھوں افراد نے پوسٹل ووٹ کے ذریعے پہلے ہی اپنی پارٹیوں کو ووٹ ڈال دیا ہے۔ برطانیہ میں ان انتخابات کو انتہائی اہم تصور کیا جارہا ہے کیونکہ ان کے نتیجے میں بننے والی حکومت ہی بریگزٹ کے حوالے سے کوئی فیصلہ کن موقف اپنا سکے گی۔