پارلیمنٹ ڈائری:قومی اسمبلی میں کارروائی حزب اختلاف کے نام رہی

December 14, 2019

اسلام آباد ( محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) قومی اسمبلی میں جمعۃ المبارک کی کارروائی حزب اختلاف کے نام رہی جس میں اطلاعات و نشریات کی سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے تن تنہا حکومتی جغادریوں کو پچھاڑ کر رکھ دیا اور بعد ازاں ایسے انکشافات کئے کہ وفاقی وزراء اور مشیر باری باری رات تک وضاحتیں دینے میں مصروف رہے۔ تین دن کے وقفے کے بعد منعقدہ اجلاس میں حکومتی ارکان کی ایوان سے بڑی تعداد میں غیرحاضری حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہوگی جسے بہت جلد ایوان میں حساس اور غیر معمولی طور پر اہمیت کی حامل قانون سازی کرنا ہوگی اور اسے اپنا ایک ایک رکن ایوان میں لانا ناگزیر ہوگا۔ یہ اندازہ لگانا دشوار نہیں کہ عدالت عظمی کے احکام کی روشنی میں پارلیمنٹ میں مسلح افواج کے سربراہ کی میعاد ملازمت کے حوالے سے درکار قانون سازی رواں اجلاس میں ممکن نہیں ہوسکے گی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونا تھا لیکن حکومت نے اس میں آئندہ ہفتے تک کے لئے توسیع کردی ہے جس کا سبب یہ تاثر دینا ہے کہ وہ فوج کے سربراہ کے عرصہ خدمات کے ضمن میں قانو ن سازی کے لئے آمادہ و تیار ہے۔ قبل ازیں حکومت کی طرف سے حزب اختلاف کو استدعا کی گئی تھی کہ جمعہ کے روز اس کے ارکان کورم کی نشاندہی سے گریز کرینگے تاکہ بعض معمول کے قوانین کے لئے ایوان سے منظوری حاصل کی جاسکے جو بڑی مدت سے معرض التوا کا شکار ہیں۔ حزب اختلاف کی طرف سے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تھی تاہم اس قدر ضرور طے ہوا تھا کہ حکومتی ارکان ماحول میں اشتعال انگیزی سے احتراز کرینگے تو حزب اختلاف کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی ر اہ اختیار نہیں کرے گی۔ اسپیکر اسد قیصر جن کی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ کارروائی میں اپنی مختصر حاضری کے دوران خاطر خواہ گوشمالی کردی تھی جمعۃ المبارک کے اجلاس میں موجود تھے تاہم وہ محترمہ مریم اورنگزیب کی تلخ نوازی کی زد میں آگئے اسپیکر اسد قیصر کے لئے مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے انہیں ایوان کو چلانے میں دشواریوں کا سامنا رہنے لگا ہے اس کا سبب ان کا اپنی حکمران پارٹی کی طرف غیر معمولی جھکائو ہے اسپیکر غیر جانبدار رہے تو اس کی عزت و تکریم ہوتی ہے مسند نشین ہو کر محض ضابطوں کے حوالے یا مسلح حفاظتی عملے کو بروئے کار لاکر نظم و ضبط قائم نہیں کیا جاسکتا۔ ارکان مسند کی تکریم کرتے رہیں تو ماحول کو درست رکھنے کی ضمانت مل سکتی ہے ورنہ ہر رکن کو اندازہ ہوتاہےکہ اسپیکر بھی انہی کی طرح کا بنیادی طور پر ایک رکن ہی ہے۔ وقفہ سوالات میں حزب اختلاف کے ارکان خاطر خواہ دلچسپی لیتے ہیں۔ اطلاعات و نشریات کے حو الے سے جمعہ کو سوالات کے جواب موجود تھے محترمہ مریم اورنگزیب نے اس وزارت کی کارکردگی اور بالخصوص سرکاری ٹیلی ویژن کے حکومتی بے جا استعمال کے ضمن میں کافی کڑوے کسیلے سوالات دریافت کئے جن کا جواب حکومت کے پاس موجود نہیں تھا وہ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت انجینئر علی محمد خان سے تکرار میں مصروف تھیں کہ تحریک انصاف کی رکن عاصمہ حدید نے اپنی عادت کے مطابق دخل اندازی شروع کردی مریم اورنگزیب نے انہیں بڑے سخت لفظوں کے ساتھ خاموش کرادیا اور دخل در معقولات سے کامیابی کےساتھ روک دیا اب انجینئر علی محمد خان اور محترمہ مریم اوررنگزیب کی مڈبھیڑ جاری تھی جس میں اسپیکر نے خاتون رکن کو یاد دلایا کہ وہ ضمنی سوال دریافت کرتےہوئے تقریر سے اجتناب کریں مریم اورنگزیب نے ادھار رکھے بغیر اسپیکر اسد قیصر کو یاد دلایا کہ وہ وزیر مملکت کی تبصررہ آرائی پر بھی نگاہ ڈال لیں۔ حکومتی بنچوں پر ارکان اور وزراء یکساں شرح سے غیر حاضر تھے تاہم غل غپاڑے کی شہرت رکھنے والے وزراء موجود تھے تاکہ عندالضرورت ماحول کو ’’حرارت‘‘ فراہم کی جاسکے حکومت کو خدشہ تھا کہ کارروائی آگے بڑھی تو لاہور میں امراض قلب کے اسپتال پر وکلا کے حملے اور اس میں حکومتی انتظامی ناکامی کا سوال اٹھے گا۔ وقفہ سوالات ختم ہوتے ہی داخلہ کے وفاقی وزیر بریگیڈیئر اعجاز شاہ کسی قانونی معاملہ پر روشنی ڈالنے کے لئے اٹھے تو پاکستان مسلم لیگ نون کے رکن انجینئر خرم دستگیر خان نے کورم کی نشاندہی کردی اسپیکر نے ان کی سنی ان سنی کردی اور پہلے تو کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا اور پھر ہنگامے کے خوف سے اجلاس پیر تک کے لئے ملتوی کردیا۔ توقع ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آئندہ ہفتے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوجائے گا اس میں متعدد پارلیمانی گروپ لیڈر بشمول وزیراعظم جو بلحاظ منصب قائد ایوان ہوتے ہیں اجلاس میں ایک مرتبہ بھی رونمائی کے لئے وا رد نہیں ہوئے۔ یہی حال قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا ہے۔ پارلیمانی راہداریوں میں خانہ جنگی کے خدشات پر بات ہوتی رہی اور زور اس بات پر تھا کہ حالات تیزی کےساتھ بے قابو ہوتے جارہے ہیں جس کے بعد بانس بچے گا اور نہ بانسری رہے گی۔