سر رہ گزر

December 22, 2019

فیصلہ

خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا، مختصر بھی اور طویل بھی، فیصلے میں تمام قانونی راہداریوں سے فاضل منصف کا قلم اُن چند سطروں تک جا پہنچا جس کی تمام تر افادیت مشرف کو مل گئی اور پورا ملک ان کے حق میں بینروں سے بھر گیا، حالانکہ فیصلہ تو صرف چار سطروں کے علاوہ ایک جامع قانونی دستاویز تھا، اب جبکہ یہ بات تقریباً اکثر ماہرین قانون اور قوم کی سمجھ سے باہر ہے تو یہ بھی ذہن میں آتا ہے کہ کاش یہ چند قابل اعتراض جملے نہ لکھے جاتے، آگے چل کر کیا ہوتا ہے ہم نہیں جانتے مگر قانون کی بالادستی نے ضرور اپنا راستہ لیا، جو کہ اچھا شگون ہے، عدالتی فیصلے اس لئے نہیں ہوتے کہ ان کا تمسخر اڑایا جائے، اس لئے ہم سب کو من حیث القوم جذباتیت سے پرہیز کرنا ہو گا۔ وقت بھی ایک بڑا جج ہوتا ہے، جو دیر سے مگر دیر پا فیصلے صادر کرتا ہے، اس وقت وطن عزیز کا بھلا اسی میں ہے کہ امن اور استحکام کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے ہماری افواج بھی یہی چاہتی ہیں، ہم اس بات کو قابل ستائش سمجھتے ہیں کہ فوج کے ترجمان نے برملا کہا ہم پاکستان کو اپنے ادارے پر فوقیت دیتے ہیں، اس بات نے جلتی پر پانی کا کام کیا، آج ہم مشکل حالات کے کٹھن راستے سے گزر رہے ہیں، ہمیں باہر کی جانب دیکھنے سے بڑھ کر اپنے اندرونی حالات کو ڈھب پر لانا ہو گا اور دشمن کو کوئی کمزور لمحہ فراہم کرنے کی سنگین غلطی سے اجتناب کرنا ہو گا۔

بولو جی اور کیا کیا نوازو گے؟

مہنگائی تو ہے ہی کہ اب فراہمی بھی نہ رہی، گیس کا بھائو غریب آدمی کی دسترس سے کہیں اونچا ہو گیا، مگر ستم ظریفی دیکھئے کہ اس سرد موسم میں چولہوں سے گیس بھی غائب، کاش جھوٹ، ایندھن ہوتا تو اس سے ہی کام چلا لیتے، جیسا کہ ارباب بست و کشاد چلا رہے ہیں، ملک بھر میں گیس کا بحران ہے، اور شاداں و فرحاں ہمارا حکمران ہے، کہیں سرے سے گیس آتی نہیں، کہیں ہے مگر پریشر نہیں، سوئی ناردرن سوئی ہوئی ہے کہ کم از کم ملک گیر کریک ڈائون کر کے کمپریسرز ہی ضبط کر کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، گیس چوروں کا تعاقب کرے، مثلاً اگر میرے گھر میں گیس شعلہ نہ بن سکے اور ساتھ والے گھر میں گیس چھت سے باتیں کرے تو میں یہ نہ سمجھوں کہ یہ کرامات اور ظلمات کمپریسر کا کرشمہ ہے، ہر گھر، ہر تنور اور ہر رہائشی علاقوں میں چلنے والی فیکٹری کو چیک کیا جائے کہ گیس کہاں سے آ رہی ہے کہاں جا رہی ہے، عوام الناس کے چولہے بھک بھک کرتے ہیں شاں شاں نہیں کرتے، کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں؟ ٹھیک ہے کہ خزانہ خالی ملا، حالات دگرگوں ملے مگر سٹیٹ بینک تو اب لبریز ہے تو پھر؎

گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی

اے خانہ برانداز چمن کچھ تو اِدھر بھی

٭٭٭٭

ہم کتنے ذہین ہیں

بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہماری قوم کو وافر ذہانت عطا فرمائی ہے، اور شعور بھی تاکہ ہم اس صلاحیت کا صحیح استعمال کر کے نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنے ہموطنوں کے لئے بھی کچھ اچھا کر سکیں، ایک خبر پڑھی کہ ایک نوجوان نے موٹی موٹی کتابوں کو اندر سے اس طرح تراشا کہ ان میں ہیروئن کی اچھی خاصی مقدار سما سکے، اور دیکھنے والوں کو وہ کتاب ہی نظر آئے، ایران کا فرہاد کوہ کن تھا ہمارا فرہاد کتاب کن ہے، اُس نے پہاڑ تراشا اور اِس نے کتاب تراشی، کیا یہ ہماری ذہانت کا منہ بولتا ثبوت نہیں، اگر شروع دن ہی سے وطن دوست حکمرانوں نے آدھا پیار بھی اس ملک سے کیا ہوتا تو ایک خوبرو پڑھا لکھا نوجوان ان کتابوں میں ہیروئن تو نہ بھرتا جن میں حکمت و دانش بھری گئی تھی، اقبال نے کس قدر پُر امید ہو کر کہا تھا؎

نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی

مگر ہم نے ساقی گری کی لاج نہ رکھی ساری مینائیں اپنے منہ سے لگا کر خالی کر دیں اب ہماری نئی نسل کتابیں کُھرچ کر اُن میں اپنا رزق ڈھونڈ رہی ہے اب بھی ایک تازہ صدا گونجی ہے کہ ایک کروڑ روزگار دیں گے یہ آواز اب باسی بھی ہو چکی مگر جواں سال نسل کی ذہانت تو مزید تازہ ہے، سمگلنگ نہ کرے تو کیا کرے؟ ہم سمگلنگ کو کلنک سمجھتے ہیں مگر مجبور بیروز گار نوجوان اسے کیا سمجھیں؟

٭٭٭٭

آگے دیکھو آگے!

....Oفواد چوہدری:آگ سے کھیلنے والے جل بھی سکتے ہیں۔

پاکستان میں کوئی آتش فشاں ہے نہ آگ کا دریا، ٹھنڈی ندیاں، ٹھنڈی چھائوں پیار محبت کے گائوں اور وصل بداماں شہر کوئی خطرناک کھیل ہے نہ خطرہ اس لئے آزادان وطن کو کھیلنے دیا جائے یہی سپورٹس سپرٹ ہے۔

....Oپی آئی سی حملہ کیس:وکیلوں کو کوئی چوٹ بھی آ سکتی ہے بیمار بھی پڑسکتے ہیں اور ڈاکٹرز کو کسی کیس کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، اس لئے پیچھے مت دیکھو آگے دیکھو آگے، اس لئے ڈاکٹر وکیل خدا کا واسطہ مانیں گلے لگ جائیں بھائی کب تک بھائی کے بغیر رہ سکتا ہے، صلح ہی میں خیر ہے۔

....O میں قفس تو نہیں کہوں گا کہ ہم سب آزاد ہیں غلام نہیں اس لئے سب پاکستانی تھوڑی دیر کے لئے اس شعر پر بیٹھ کر مراقبہ کریں ان میں ضرور کوئی اچھی سی تبدیلی آئے گی؎

’’چمن‘‘ اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو

کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے

اور سب باتوں کی ایک بات قول رسولؐ :’’جو صاف ہے لے لو جو گندا ہے چھوڑ دو‘‘ زندگی میں پھر سے بہار آ جائے گی۔

کھڑے پانی کو چلائو ،چلتا پانی ہی پاک ہوتا ہے، نظام کو چلنے دو یہ چلنے ہی سے درست ہو گا۔ یہ بیکار کے غصے تھوک دو، گلا ٹھیک ہو جائے گا اور تو اور گلہ بھی جاتا رہے گا۔