دیوان ... سلام و کلامِ انیس

January 19, 2020

مصنّف:ڈاکٹر سیّد تقی عابدی

صفحات: 563

قیمت: 1200 روپے

ناشر:بُک کارنر، جہلم۔

شہید صفی پوری نے اپنی کتاب’’ انیس کی شاعری‘‘ میں کہیں یہ بات بھی تحریر کی ہے کہ ’’مذہبی شاعری ہومر سے شروع ہو کر انیس پر ختم ہوگئی‘‘۔اگر یونانیوں کو ہومرپر ناز ہے، تو ہندوستانیوں کو انیس پر۔دونوں نے رزمیہ شاعری میں کمال حاصل کیا،تاہم انیس کا رزمیہ واقعاتی، اخلاقی، سماجی، مذہبی اور تاریخی اعتبار سے عظیم ترین ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ انیس اپنے فن میں زورِ بیان کی بنیاد پر یکتا نظر آتے ہیں۔

شبلی نعمانی نے ’’موازنۂ انیس و دبیر‘‘میں انیس کی سب سے بڑی خُوبی یہ بیان کی ہے کہ وہ ہر موقعے پر فصیح سے فصیح تر الفاظ استعمال کرتے ہیں۔’’دیوانِ سلام و کلامِ انیس‘‘ ڈاکٹر سیّد تقی عابدی کی’’تحقیق،تدوین اور تشریح‘‘ پر مبنی تازہ ترین کتاب ہے۔

صاحبِ کتاب کا بنیادی تعلق طب سے ہے،تاہم ادب اور کلاسیکی ادب سے مثالی وابستگی کا یہ عالم ہے کہ ایک زمانے سے مغرب میں رہنے کے باوجود ادبی تخلیقات اور خاص طور پر رثائی ادبیات کی ذیل میں ایسے ایسے کام کیے ہیں، جو ادب پرستوں کے لیے عموماً اور صنفِ مرثیہ سے تعلق رکھنے والوں کے لیے خصوصاً قابلِ تقلید ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں میر انیس کی حیات اور فن، بالخصوص سلام اور مرثیے، نوحے، مناجات، تضمین کے حوالے سے اُن کے تحقیقی مضامین شامل ہیں۔

البتہ اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ کتاب میں شامل مضامین نئے ہیں یا پُرانے۔ کتاب دیدہ زیب انداز میں شایع کی گئی ہے اور کلاسیکی ادب اور بالخصوص مرثیوں سے دِل چسپی رکھنے والوں میں یقیناً پسند کی جائے گی۔