وزیراعلیٰ پنجاب کی رہائشگاہ، مہنگی تزئین، اخراجات کم کیے، ترجمان

January 15, 2020

اسلام آباد (انصار عباسی) پنجاب کے وسیم اکرم پلس وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اپنی سرکاری رہائش گاہ 7کلب کی کروڑوں روپے کے اخراجات سے سیون اسٹار تزئین و آرائش کرائی۔ ٹوائلٹس، فرنیچر اور پردے سمیت ہر چیز تبدیل کر دی گئی۔ سی ایم انیکسی کے ایگزیکٹو سوئیٹس رشتہ داروں کیلئے محفوظ ہوتے ہیں جہاں وزیراعلیٰ، ان کے خاندان اور رشتہ داروں کا کھانا مفت ہوتا ہے۔ جی او آر ون کی پرتعیش تزئین و آرائش نے وہاں آنے والوں کو حیران کر دیا۔ صرف پورے مکان کی ہی تزئین و آرائش نہیں کی گئی بلکہ انتہائی فضول خرچی کے ساتھ مہنگے فرنیچر اور ہاتھوں سے بنے قالینوں سے سجایا گیا ہے۔ تمام ٹوائلٹس جو معقول طور پر اچھی حالت میں تھے، ان کی جگہ درآمد شدہ سیرامکس استعمال کئے گئے ہیں۔ اخراجات کی سطح کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعلیٰ کی خلوت گاہ کے لئے پردوں کی قیمت 15؍ ہزار روپے فی مربع فٹ ہے۔ اندرون خانہ کی خبر رکھنے والوں کے مطابق متعدد بڑے اسکرین کے ایل ای ڈی ٹیلی ویژن نصب کئے گئے ہیں۔ فیڈرل اور صوبائی چیف ایگزیکٹوز ہائوسز کے بکثرت دورے کرنے والے کا کہنا ہے کہ اس نے ریاست کے خرچے پر اتنی پرتعیش رہائش گاہیں پہلے کبھی نہیں دیکھیں۔ سابق وزیراعلیٰ سردار عارف نکئی نے جس سرکاری رہائش میں دن گزارے اس کے بعد سے اسے کبھی سرکاری رہائش گاہ کے طور پر استعمال نہیں کیا گیا۔ شہباز شریف اور چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے ادوار میں اپنی نجی رہائش گاہوں ہی میں قیام کو ترجیح دی لیکن انہوں نے7 کلب کو دفتر کے طور پر استعمال کیا۔ بعدازاں پرویز الٰہی نے نیا دفتر 8 کلب بنایا۔ ان کے دور میں زیادہ تر 7؍ کلب زیر استعمال نہیں رہا تاہم شہباز شریف نے اپنے دونوں ادوار میں 7؍ کلب کو اپنے مرکزی دفتر کے طور پر استعمال کیا۔ 7؍ کلب کی آرائش پہلے ہی پُر وقار اور مناسب تھی، سابق وزرائے اعلیٰ نے پردے اور فرنیچر تبدیل نہیں کرائے۔ ایک بار تو شہباز شریف کے دور میں وزیراعلیٰ کے ذاتی دفتر کی چھت گر گئی لیکن انہوں نے کسی بڑی تبدیلی کی اجازت نہیں دی۔ پورا فرنیچر پہلے والا ہی رہا۔ گزشتہ وزرائے اعلیٰ غیرملکی معززین اور سربراہان مملکت کو پرانے طرز کے مکان ہی میں مدعو کرتے رہے۔ 7؍ کلب کا دورہ کرنے والے باخبر ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ وزیراعلیٰ بزدار نے سرکاری رہائش گاہ 7؍ کلب کی پرتعیش تزئین و آرائش پر کروڑوں روپے خرچ کئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ چائے، ظہرانے، عشائیہ اور استقبالیہ کے ذریعے خاطر مدارات کے حقدار ہیں۔ وزیراعلیٰ، ان کے خاندان اور رشتہ داروں کے لئے کھانے پینے کے اخراجات سرکاری خزانے سے پورے نہیں کئے جا سکتے۔ چاہے وزیراعظم ہو یا وزیراعلیٰ اسے مذکورہ اخراجات اپنی جیب سے پورے کرنے ہوتے ہیں لیکن بزدار نے یہ تمام اخراجات ریاست کے کھاتے سے پورے کئے۔ وزیراعلیٰ ہائوس کی انیکسی جو 6؍ ایگزیکٹو سوئیٹس پر مشتمل عمارت ہے جو لاہور کے دورے پر آنے والے وفاقی وزراء، دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے لئے خاص طور پر بنائی گئی ہے وہ جولائی 2018ء سے بزدار کے کزنز کے تصرف میں ہیں جو اسے ڈیرہ غازی خان اور تونسہ سے آنے والے مہمانوں سے ملنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اخراجات سرکاری خزانے سے پورے کئے جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بزدار کا سرکاری دسترخوان طلائی اور نقرئی برتنوں اور کراکری سے مزین ہے جہاں پانی اور مشروب کے لئے نہایت قیمتی بلوری گلاسیں استعمال کئے جاتے ہیں۔ بزدار کی سرکاری رہائش گاہ کے یہ شاہانہ اخراجات سینئر وزراء کا پسندیدہ موضوع گفتگو ہے۔ چونکہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ بزدار کے پشت پناہ ہیں اور کئی مواقع پر پنجاب کے سینئر وزراء جو بزدار کی کارکردگی پر نکتہ چیں ہیں، انہیں جھاڑ چکے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی بچت پالیسی کی خلاف ورزی پر کھل کر نہیں بول رہے۔ جب ان شاہانہ اخراجات پر رائے جاننے کیلئے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض چوہان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس کا کوئی علم نہیں ہے۔ بعد میں دی نیوز نے جب پی آر او کے توسط سے وزیر اعلیٰ آفس سے رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق کفایت شعاری اور شفافیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ جواب میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت سرکاری خزانے کو ضایع کرنے پر یقین نہیں رکھتی۔ وزیراعلیٰ ہائوس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سرکاری اخراجات میں کٹوتی وزیراعلیٰ ہائوس سے شروع کی گئی تاکہ دوسروں کیلئے مثال قائم کی جا سکے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر 2018-19ء کے بجٹ میں 2017-18ء کے مقابلے میں وزیراعلیٰ آفس کا بجٹ 60؍ فیصد تک کم کر دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈ میں 8؍ کروڑ روپے تک کی کمی کی گئی جبکہ گاڑیوں کی مرمت کیلئے رکھے گئے بجٹ میں سے بھی 4؍ کروڑ روپے کی بچت کی گئی۔ وزیراعلیٰ ہائوس کا کہنا ہے کہ سابق وزرائے اعلیٰ اور رشتہ داروں کی نجی رہائش گاہوں کی سیکورٹی کیلئے 2؍ ہزار اہلکار مقرر کیے گئے تھے لیکن اب یہ تعداد کم کرکے 500؍ کر دی گئی ہے جس سے تقریباً ساڑھے 5؍ کروڑ روپے کی بچت ہوئی۔ وزیراعلیٰ ہائوس کا کہنا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ کا کوئی کیمپ آفس نہیں، کوئی نجی رہائش گاہ یا دفتر نہیں، موجودہ حکومت نے سیکورٹی کے نام پر سرکاری خزانے سے نجی رہائش گاہوں کی تزئین و آرائش کی روایت بھی ختم کر دی ہے۔ وزیراعلیٰ ہائوس کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں سرکاری خزانہ صرف صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ ہائوس نے واضح کیا کہ تفریح اور تحائف کے مقاصد کیلئے مختص اخراجات 2016-17ء میں 8؍ کروڑ 60؍ لاکھ روپے، 2017-18ء میں 8؍ کروڑ 99؍ لاکھ روپے، 2018-19ء میں 5؍ کروڑ 38؍ لاکھ روپے تھا، جو 2019-20ء میں کم کرکے (نومبر 2019ء تک) 2؍ کروڑ 4؍ لاکھ روپے تک کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہائوس کا کہنا ہے کہ فرنیچر کی مرتم کیلئے رکھی گئی رقم 2016-17ء میں 7؍ لاکھ 41؍ ہزار روپے، 2017-18ء میں 6؍ لاکھ 41؍ ہزار روپے، 2018-19ء میں 14؍ لاکھ 99؍ ہزار روپے جبکہ 2019-20ء میں 4؍ لاکھ 98؍ ہزار روپے (دسمبر 2019ء تک) کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ہائوس کا یہ بھی کہنا تھا کہ POL کے تحت کیے جانے والے اخراجات 2019-17ء میں 3؍ کروڑ 3؍ لاکھ 18؍ ہزار روپے، 2017-18ء میں 3؍ کروڑ 49؍ لاکھ 99؍ ہزار روپے، 2018-19ء میں 2؍ کروڑ 19؍ لاکھ 18؍ ہزار روپے اور 2019-20ء میں (دسمبر تک) ایک کروڑ 24؍ لاکھ 9؍ ہزار روپے رہے۔ وزیراعلیٰ ہائوس کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی کہ سی ایم انیکسی عثمان بزدار کے رشتہ داروں کے زیر استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں صرف عثمان بزدار کا ایک ملازم قیام پذیر ہے۔ سی ایم ہائوس سے پوچھا گیا تھا کہ وہ درج ذیل کی تفصیلات بتائیں:… اول) سیون کلب ریزیڈنس کی تزئین و آرائش اور فٹنگز اور فرنیچر کی تبدیلی پر آنے والے اخراجات کیا تھے، دوم) وزیراعلیٰ عثمان بزدار اپنے، اپنے اہل خانہ اور رشتہ داروں کے کھانے پینے اور دیگر اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں یا نہیں، سوم) سی ایم انیکسی کے کمرے اور سوئیٹس عثمان بزدار کے دوستوں اور جاننے والوں کے استعمال میں ہیں یا نہیں۔ سی ایم ہائوس کی جانب سے پہلے دو سوالوں کے جواب نہیں دیے گئے اور جو کچھ بھی بتایا اس کا زیادہ تر حصہ غیر متعلقہ تھا۔