ایچ ایس ٹو ریل لنک کی لاگت 106 بلین پونڈ تک پہنچ سکتی ہے، سرکاری جائزہ رپورٹ

January 21, 2020

لندن (پی اے) حکومت کی جانب سے کرائی گئی ایک جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایچ ایس ٹو ریل لنک کی لاگت میں مزید 20 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے اور اس طرح اس کی مجموعی لاگت 106 بلین پونڈ تک پہنچ سکتی ہے۔ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں ایچ ایس ٹو ریل لنک کی تعمیرپر 56 بلین پونڈ خرچ کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ جائزہ رپورٹ میں پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کو موخر کرنے کی بھی تجویز دی گئی تاکہ ماہرین اس بات کا جائزہ لے سکیں کہ کیا روایتی لائنز پراجیکٹ برمنگھم کو مانچسٹر اور لیڈزسے ملانے کا کام انجام دے سکتی ہیں، گریٹر مانچسٹر کے میئر اینڈی برنہیم نے بی بی سی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایچ ایس ٹو کے شمالی انگلینڈکے حصے میں کام میں تاخیر یا رفتار سست کرنا ناقابل قبول ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ یہ میرے لئے وہی پرانی کہانی ہے، لندن سے برمنگھم تک رقم کوئی مسئلہ نہیں ہے اور پھر تمام رقم شمالی انگلینڈ میں کام پر لگا دی جاتی ہے۔ برنہیم نے کہا کہ شمال سے ایسٹ ویسٹ ریل روٹ ایچ ایس3کی تعمیریا شمالی پاور ہائوس ریل کا انحصار ایچ ایس ٹو کی تعمیر پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایچ ایس ٹو مشرق اور مغرب کے درمیان انفرااسٹرکچر فراہم کرے گا، جس کی ہمیں اشد ضرورت ہے جبکہ بعض لوگ اسے اس سے بھی زیادہ اہم قرار دیں گے۔ رپورٹ کے مطابق اس پراجیکٹ پر، جو لندن کو مڈلینڈز اور شمالی انگلستان سے ملائے گا، اب تک 8 بلین پونڈ خرچ کئے جاچکے ہیں۔ مڈلینڈز اور شمالی انگلینڈ کے لوگ 250 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ٹرینوں پر سفر کرسکیں گے۔ بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اس تجزیاتی رپورٹ کی روشنی میں اب حکومت پیش رفت کرے گی لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس کی توثیق انتہائی مشکل کام ہے۔ ٹرانسپورٹ کے وزیر گرانٹ شیپس کا کہنا ہے کہ اس پراجیکٹ پر کام جاری رکھنے کے بارے میں فیصلہ بہت جلد کرلیا جائے گا۔ اس سے قبل حکومت نے گزشتہ سال کے آخر تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ برطانیہ کی بعض بڑی تعمیراتی کمپنیوں نے وزیراعظم بورس جانس کو خط لکھا ہے، جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ اس پراجیکٹ کو منسوخ کرنے سے تعمیراتی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور ہزاروں افراد بیروزگار ہوجائیں گے۔ ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بالفور بیٹی، سکناسکا، مورگن سنڈل، کاسٹین، میس اور سر رابرٹ میک الپائن ان فرمز میں شامل ہیں، جنھوں نے وزیراعظم کے نام خط میں لکھا ہے کہ دیگر بڑے پراجیکٹس کو ختم کرنے کے معنی ذہانت اور ہنر سے محروم ہوجانا ہوگا۔ ایچ ایس ٹو کے سابق چیئرمین ڈائوگ اوکروی کی زیر قیادت تیار کی جانے والی تجزیاتی رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب پورے انگلینڈ سےتعلق رکھنے والے حکمراں کنزرویٹو پارٹی کے کم وبیش 15 ارکان پارلیمنٹ رواں ہفتہ اس پراجیکٹ کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے کیلئے وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے ہیں۔