شہزادہ ولیم اور کیٹ پاکستان سے محبت کرتے ہیں، ریسٹورنٹ مالک

January 21, 2020

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کی میزبانی کرنے والے ایک برٹش ایشیائی ریسٹورنٹ کے ڈائریکٹر لاہور سے تعلق رکھنے والے اشفاق فاروق نے بتایا ہے کہ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور اپنے دورہ پاکستان کی یادوں کاذکر کرتے رہتے ہیں۔ اشفاق فاروق نے بتایا کہ شاہی جوڑا بریڈ فورڈ میں میرے مائی لاہور ہوٹل آئے تھے، جہاں میں نے اپنے بھائیوں کے ساتھ ان کو ہوٹل کے مختلف شعبے دکھائے۔ انھوں نے بتایا کہ شاہی جوڑا دورہ پاکستان کے صرف 3 ماہ بعد ہوٹل آیا، جس سے لاہور کے مشہور کھانوں سے ان کی دلچسپی اور چاہت کااندازہ ہوتا ہے۔ شاہی جوڑے نے اس ہوٹل کا انتخاب اس کے نام اور پاکستان میں کھانوں کیلئے مشہور شہر اور اصل پاکستانی کھانے پیش کرنے کے حوالے سے ان کی شہرت کی وجہ سے کیا تھا۔ ہوٹل کے دورے کے دوران شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن نے ہوٹل میں آم اور قلفی کے شیک بنانے کی کوشش کی اور اپنے اس تجربے سے محظوظ ہوئے، ہوٹل میں شاہی جوڑے نے کچن اپرنٹس شپ سکیم پر آنے والے بریڈ فورڈ کالج کے طلبہ اور مقامی خواتین کی نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔ جیو اوردی نیوز سے باتیں کرتے ہوئے اشفاق فاروق نے بتایا کہ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کی ہوٹل آمد ہمارے لئے ایک خوشگوار تجربہ تھا، ہمیں پاکستان کے بارے میں اس حد تک ان کی دلچسپی دیکھ کر خوشی ہوئی، کیٹ مڈلٹن نے ہمیں بتایا کہ وہ پاکستانی عوام، ثقافت اور کھانوں سے کتنی محبت کرتی ہیں اور پاکستان میں گزرے ہوئے وقت کو یاد کرتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ شہزادہ ولیم نے بتایا کہ وہ پاکستان اور پاکستانی عوام سے ویسی ہی محبت کرتے ہیں، جیسی محبت ان کی والدہ شہزادی ڈیانا کرتی تھیں۔ شہزادے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام شاندار ہیں، پاکستان میں ان کی اچھی مہمانداری کی گئی اور وہاں کے لوگوں نے محبت کا اظہار کیا۔ انھوں نے بتایا کہ شاہی جوڑا ریسٹورنٹ کا کچن اور دیگر علاقے دیکھنا چاہتے تھے، انھوں نے پورا مینو دیکھا اور پھر آم اورقلفی کے شیک بنانے کا فیصلہ کیا۔ شاہی جوڑے نے بتایا کہ انھوں نے پاکستان میں بھی آم اور قلفی کا شیک پیا تھا۔ شہزادہ ولیم نے معلوم کیا کہ ہم کس ملک کے مصالحے استعمال کرتے ہیں، انھیں پاکستانی اورایشیائی کھانوں میں استعمال کئے جانے والے مصالحوں کے بارے میں بہت کچھ پہلے ہی معلوم تھا، ہم نے انھیں بتایا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ لاہور سے، جو پاکستان میں کھانوں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے، نسبت رکھتے ہیں اور ہمیں لاہور کے بینرز پر فخر ہے۔ ملک شیک بنانے کے بعد شاہی جوڑے کو ہوٹل کی بالائی منزل پر واقع پرائیویٹ بینکوئٹ میں لے جایا گیا، جہاں انھوں نے پاکستانی ڈشز کا لطف اٹھایا، کیٹ نے میری بیٹی کو گود میں اٹھا لیا اور اس پر بات کی کہ والدین کو اپنے بچوں کو وقت دینا چاہئے، ولیم اور کیٹ نے بتایا کہ وہ اپنی مصروفیات کے باوجود رات کا کھانا ایک ساتھ کھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم فیملیز کے بارے میں بات کرتے ہیں اور اپنے بچوں کو وقت دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہر گھر میں کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے لیکن سیلیبریٹیز کو الگ سے اجاگر کیا جاتا ہے۔ اشفاق فاروق نے بتایا کہ شاہی جوڑے نے بتایا کہ وہ مضبوط خاندانی اقدار اور خاندان کے مضبوط سٹرکچر پر یقین رکھتے ہیں۔ اشفاق محمد فاروق کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں جو بہتر مستقبل کی تلاش میں پاکستان سے برطانیہ آئے تھے۔ انھوں نے ابتدا میں مقامی ملز میں لیبر کا کام کیا اور اس کے بعد بس ڈرائیوری کرتے رہے، بعد ازاں وہ اور ان کے بھائی ہوٹل انڈسٹری کے کامیاب انٹرپرینیور بن گئے۔