بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے مسلمان نوجوانوں کو ہراساں کرنے کے نئے حربے

January 21, 2020

لاہور(خالد محمود خالد)بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک مسلمان نوجوان کو کراچی کی ایک لڑکی سے محبت کرنے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس اورخفیہ ایجنسیوں نے بھارت میں مقیم مسلمان نوجوانوں کو گرفتاراورہراساں کرنے کے لئے نئے حربے استعمال کرنا شروع کردیئے۔خاص طور پر ایسے مسلمان نوجوانوں پرپاکستان کے خفیہ اداروں کاایجنٹ ہونے کاالزام لگا کر گرفتارکیاجارہا ہے جن کے رشتہ دار پاکستان میں مقیم ہیں اوروہ ان سے ملنے پاکستان آچکے ہیں۔ گزشتہ روز اترپردیش کے انسداددہشت گردی اسکواڈ نے وارانسی ضلع کے علاقہ چنڈولی کے رہائشی 23 سالہ مسلمان نوجوان محمدراشد احمد کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیاہے۔ اس پرالزام لگایا گیا ہے کہ اس کا رابطہ پاکستان کے خفیہ اداروں کے ساتھ ہے۔اس پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اس نے چھائونی کے علاقے کی ویڈیوز اور تصاویر پاکستانی خفیہ اداروں کو ارسال کی ہیں۔ محمدراشدکا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے اور ایک چھوٹے سے گھر میں وہ اپنے نانا اورماموں کے ساتھ رہتا ہے جبکہ اس کے والد محمد احمد اور والدہ شہزادی بیگم میں علیحدگی ہوچکی ہے۔ محمدراشد آٹھویں کلاس تک پڑھا ہے ۔پہلے وہ درزی کی دکان پر ملازمت کرتا تھا لیکن پیسے کم ملنے کی وجہ سے اس نے درزی کی نوکری چھوڑ دی اور ایک میڈیکل اسٹور پر ملازمت اختیار کر لی۔ ان دنوں وہ سڑکوں پرفلیکس بورڈلگانے کا کام کرتا ہے۔محمدراشد کی حقیقی خالہ حسینہ بیگم اپنے شوہر صغیر احمد کے ساتھ اورنگی کراچی میں مقیم ہیں۔ راشد2017 اور2019 میں شادی کی تقریبات میں شرکت کے لئے کراچی آیاتھا جہاں ا س نے اپنی خالہ کے یہاں قیام کیا۔اس دوران اسے اپنی خالہ زادسے محبت ہوگئی اور وہ اس سے شادی کرنا چاہتاتھا۔ بھارت واپسی پربھی اس کا وٹس ایپ پراپنے رشتہ داروں سے رابطہ رہا تاہم اب اسے گرفتارکرلیاگیا ہے۔