گرے لسٹ اور پاکستان؟

January 26, 2020

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کی تشکیل 1989ء میں عمل میں آئی۔ اس کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اسی نوع کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لئے قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کرنا ہے۔ اس تنظیم کے 35ارکان ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین اور بھارت بھی شامل ہیں البتہ پاکستان اس کا باقاعدہ رکن نہیں۔ ایف اے ٹی ایف جس ملک کے بارے میں تحفظات کا شکار ہو اس کو مختلف درجہ بندیوں میں لے آتا ہے اور انہی درجہ بندیوں کے مطابق اس ملک پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے یا پھر چند اقدامات کرنے کی مہلت دے دیتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ اجلاس میں جو فرانس میں ہوا پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا اور اسے فروری 2020تک متعدد اقدامات کرنے کی مہلت دی گئی۔ اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں شرکت کے بعد کہنا ہے کہ اجلاس میں ہمارے اقدامات کو جس طرح سراہا گیا اصولاً پاکستان کا نام گرے لسٹ سے باہر آنا چاہئے۔ سب نے کہا جو کام 10برس میں نہ ہوا آپ نے 10ماہ میں کر دکھایا، بھارت کے منفی کردار کا بھی انہوں نے ذکر کیا کہ وہ پاکستان کو ہر صورت بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے تاہم امریکہ سمیت سبھی نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ نے پاکستان کی کوششوں کی تعمیری حمایت جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان نے بلا تخصیص وہ تمام اقدامات کیے جن کا اس سے مطالبہ کیا گیا تھا، چنانچہ یہ خواہش بالکل بجا ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے اور اس تکنیکی معاملے کو سیاسی نہ ہونے دیا جائے۔ امید ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔