پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں 7 سال میں ایک شمشان گھاٹ بھی تعمیر نہ کرسکی

February 18, 2020

پشاور(نسرین جبین)پاکستان تحریک انصاف کی حکومت خیبرپختونخوا میں 7 سال میں 1 شمشان گھاٹ بھی تعمیر نہ کر سکی ، مذہبی اقلیتی برادری کو وعدوں پر ٹرخایا جانے لگا۔ ہر سال مذکورہ فنڈ لیپس ہو جانے لگے، متعدد مقامات پر سیکشن فور اور فائیو لگانے کے باوجود ہندو اور سکھ کمیونٹی شمشان گھاٹ سے محروم رہ گئی ۔ اقلیتی برادری آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے اپنے جواں سال بچوں اور دیگر پیاروں کی میتیں سینے سے لگائے ڈھائی گھنٹے کا سفر اور خرچ برداشت کرکے اٹک جانے پر مجبور حکومت کی توجہ کی منتظر رہ گئی۔ اور رواں سال بھی شمشان گھاٹ اور مسیحی قبرستانوں کے لئے مختص فنڈز واپس کر دیئےگئے اور ایک مرتبہ پھر اگلے مالی سال میں محکمہ اوقاف دوبارہ فنڈز طلب کرانے تک اقلیتی برادری کو مزید انتظام کی اذیت سے گزارا جائے گا۔ اس حوالے سے جنگ فورم میں اقلیتی برادری کے نمائندوں سے بات کی گئی تو صاحب سنگھ نے کہاکہ سال 2013-14 ء میں شمشان گھاٹ کی تجویز دی گئی تھی اور 16-17 سے باقاعدہ فنڈز رکھے جارہے ہیں تاہم حکومت اور بیورو کریسی اس معاملے میں سنجیدگی سے کام نہیں لے رہی جس کی وجہ سے ہم نے شمشان گھاٹ اور قبرستان کی تیاری میں تاخیر کے خلاف رٹ پٹیشن بھی کر رکھی ہے اور اقلیتی برادری کا فنڈ 90 فیصد لیپس ہو جاتا ہے سرکاری اراضی پر بھی شمشان گھاٹ بنانے کی تجویز سامنے آئی مگر عمل نہ ہو سکا ہم نے اپنے مندر بھی پیش کئے لیکن بے سود رہا ۔ یوتھ امپاورمنٹ برائے اقلیتی برادری کے لئے کام کرنے والے سماجی کارکن اور سبھاش ایجوکیشنل کمپلیکس کے سربراہ سبھاش چندر نے کہاکہ حکومت مذہبی اقلیتی برادری کی ضروریات و ترجیحات کو نظر انداز کر کے غیر ضروری کاموں پر فنڈز ضائع کررہی ہے جبکہ ہمارے سیاسی لیڈر زبھی سنجیدہ نہیں ہم اپنی بنیادی ضرورت شمشان گھاٹ اور مسیحی قبرستان کے معاملے میں اب مزید سمجھوتا نہیں کرینگےاور اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے سکھ کمیونٹی کی نمائندہ اور صحافی من میت کور نے کہا کہ پشاورمیں شمشان گھاٹ نہ ہونا ہمارے ساتھ سرا سر زیادتی ہے ہم اپنے مرنے والے عزیزوں کا صدمہ برداشت کرنے اور ماتم کرنے کی بجائے ان کی آخری رسومات کے لئے اٹک جانے ، گاڑیاں کرانے اور رقوم کا بندوبست کرنے میں لگ جاتے ہیں جبکہ اپنے عزیز کی نعش کے ساتھ ڈھائی گھنٹے سفر کرنے کی اذیت اور تکلیف کوئی محسوس نہیں کرتا ۔ کاشف مسیح نے کہا کہ اقلیتی برادری کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے۔تاہم اس حوالے سے حکومتی موقف دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے خصوصی معاون برائے اقلیتی امور و رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ نے کہا کہ فنڈز واپس نہیں ہوئے ہمارے اس حوالے سے اجلاس ہو رہے ہیں اگلے ہفتے بھی اجلاس ہوگا 3 کروڑ روپے ریلیز ہو چکے ہیں حکومت کم ریٹ پر اپنی پالیسی کے مطابق اراضی لینا چاہتی ہے جبکہ زمین مالکان سے نرخ نہیں بن پاتا۔ بعض علاقوں میں مسلمان کمیونٹی اجازت نہیں دیتی کیلاش میں بنانا آسان ہے تاہم شمشان گھاٹ اور مسیحی قبرستان کی تعمیر پر کام جاری ہے جبکہ نتائج سامنے آئیں گے۔