امام ابوحنیفہؒ کی فہم وفراست

March 10, 2020

ابو المویّد خوارزمیؒ نے کتاب المناقب میں لکھا ہے کہ روم کے بادشاہ نے خلیفۂ وقت کی خدمت میں بہت سامال بھیجا اورکہا کہ علما سے تین سوال کیے جائیں،اگروہ جواب دے دیں، تو یہ مال انہیں دیا جائے۔خلیفۂ وقت کے حکم سے علما سے سوال کیا گیا،لیکن کسی نے تسلی بخش جواب نہ دیا،امام ابوحنیفہؒ نے کھڑے ہوکر خلیفہ سے اجازت طلب کی،حالاںکہ اس وقت آپ کم سن تھے،خلیفہ نے اجازت دے دی۔رومی سفیر سوال کرنے کے لیے منبر پر تھا،امام ابوحنیفہؒ نے اس سے پوچھا،آپ سائل ہیں؟ سفیر نے کہا،ہاں اس پر امام صاحب نے فرمایا تو پھر آپ کی جگہ زمین پر ہے اور میری جگہ منبر ہے۔وہ اُتر آیا،امام ابوحنیفہ ؒ منبر پر آئے اور فرمایا:سوال کرو،اس نے کہا، اللہ سے پہلے کیا چیز تھی؟امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا،عدد جانتے ہو؟ اس نے کہا، ہاں،آپ نے فرمایا،ایک سے پہلے کیا ہے؟ رومی نے کہا:ایک اوّل ہے،اس سے پہلے کچھ نہیں تو امام صاحب نے فرمایا،جب واحد مجازی لفظی سے پہلے کچھ نہیں، تو پھرواحد حقیقی سے قبل کیسے کوئی ہوسکتا ہے؟ رومی نے دوسرا سوال کیا،اللہ کا منہ کس طرف ہے؟ امام ابوحنیفہؒ نے فرمایا،جب تم چراغ جلاتے ہو تو چراغ کا نور کس طرف ہوتا ہے؟رومی نے کہا،یہ نور ہے،اس کے لیے ساری جہات برابر ہیں۔ تب امام صاحب نے فرمایا،جب نور مجازی کا رخ کسی ایک طرف نہیں،تو پھر جو نور السّمٰوٰت والارض ہمیشہ رہنے والا، سب کو نور اور نورانیت دینے والا ہے،اس کے لیے کوئی خاص جہت کیسے متعین ہوئی؟رومی نے تیسرا سوال کیا،اللہ کیا کرتا ہے؟ امام صاحب نے فرمایا،جب منبر پر تم جیسا اللہ کے لیے مثل ثابت کرنے والا ہو،تو وہ اسے اُتارتا ہے‘اور مجھ جیسے موحّد کو منبر کے اُوپر بٹھاتا ہے‘ہر دن اس کی ایک نرالی شان ہوتی ہے۔ یہ جواب سن کر رومی چپ ہوگیا اور مال واسباب چھوڑ کر چلا گیا۔