کورونا وائرس اور بگڑتی صورتحال

March 24, 2020

محترم قارئین! آج میں پہلی مرتبہ آپ سے مخاطب ہوں۔ میں کوشش کروں گا کہ آپ کی توقعات پر پورا اُتر سکوں۔ کورونا وائرس سے دنیا بھر کے انسانوں کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ عالمی ادارۂ صحت نے اس وائرس کو لاعلاج اور عالمی وبا قرار دیا ہے۔

یہ موذی وبا اب تک 188ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ یورپ اس وقت کورونا وائرس کا مرکز بنا ہوا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق یورپی ممالک میں حیران کن طور پر تیزی کے ساتھ یہ وائرس پھیلتا جا رہا ہے۔ امریکہ سمیت کئی ممالک کو بشمول پاکستان کورونا سے بچائو اور حفاظتی سامان کی قلت کا سامنا ہے۔

میں علم الاعداد کا ایک ادنیٰ طالبعلم ہوں۔ اس علم کے مطابق پاکستان کے مقابلہ میں بھارت کہیں زیادہ متاثر ہو سکتا ہے۔ کورونا کے وار ابھی جاری رہیں گے جبکہ اس علم کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں ایک سے ڈیڑھ کروڑ کے قریب انسان لقمۂ اجل بن سکتے ہیں۔ روزانہ کے حساب سے اس کے پھیلائو کی رفتار میں تیزی آئے گا اور جلد اس کا علاج دریافت ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔

جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے یہاں آئندہ چند دنوں اور ہفتوں میں متاثرین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے۔ جن میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ اس وبا کی وجہ سے یہاں معاشی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

غربت، بیروزگاری اور مہنگائی میں بہت اضافہ ہو سکتا ہے چونکہ اس موذی وبا کا جلد خاتمہ نظر نہیں آرہا اس لیے پوری قوم کو ہمت اور احتیاط کی شدید ضرورت ہے اور اس معاملہ میں حکومت اور ماہرین کی ہدایات پر پوری طرح عمل کرنا لازمی ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی میدان میں ہے اور ہر طرح سے کوشش کر رہی ہے کہ اپنے ہم وطنوں کو اس جان لیوا وبا سے محفوظ رکھ سکے۔

جن ممالک کی حکومتوں نے ابتدامیں اس سے بچائو کرنے پر توجہ نہیں دی نہ ہی وہاں کے عوام نے اس وبا کو سنجیدہ لیا وہاں انسانی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان میں بھی نہ تو حکومت نے کوئی خاطر خواہ انتظامات کیے نہ عوام نے حفاظتی تدابیر اختیارکیں اس لیے ہر روز متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بہرحال اب بچائو کی بس دو ہی صورتیں ہیں۔ سب سے پہلے توبہ استغفار کر کے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہئے کیونکہ اس لاعلاج مرض سے صرف وہی نجات دلا سکتا ہے۔

دوسری صورت انتہائی احتیاط ہے۔ کورونا وائرس نہ صرف انسانی جانوں کو متاثر کر رہا ہے بلکہ دنیاکی معیشت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

متعدد ممالک کی معیشت تباہی کی طرف گامزن ہے۔ کارخانے، ایئر لائنز، ہوٹلز، سیاحتی مقامات غرض تمام چھوٹے بڑے پیداواری اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ بڑی تعداد میں بیروزگاروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

معاشی سرگرمیاں ہر جگہ معطل ہیں۔ سعودی عرب سمیت تیل برآمد کرنیوالے خلیجی ممالک کورونا وائرس کی وجہ سے بحران کے شکار ہیں۔

دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی ہے۔ ہر ملک میں تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بھی بند ہیں۔ فضائی اور زمینی راستے بند ہیں۔ دنیا بھر میں انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ معاشی نقصانات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

بعض ممالک ایسے بھی ہیں جو متاثرہ اور ہلاک شدگان کی صحیح تعداد اپنے عوام سے چھپاتے ہیں تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا نہ ہو جائے۔

امریکہ اور بھارت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان دونوں ممالک میں متاثرہ اور ہلاک افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو بتائی جاتی ہے۔

بھارت نے مسلم دشمنی کی تمام حدیں پہلے ہی پار کی ہوئی ہیں لیکن اس عالمی وبا کے وقت میں بھی وہ انسانیت کو بھول چکا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں کی جانیں اس وائرس کی وجہ سے شدید خطرات سے دو چار ہیں۔ نہ وہاں اسپتال میں معیاری سہولتیں دستیاب ہیں نہ ہی ادویات کی دستیابی ممکن ہے۔

ایسی صورت میں اگر مقبوضہ وادی میں وائرس پھیلنے لگا تو ناقابلِ بیان حد تک انسانی زندگیوں کا نقصان ہو جائے گا۔اور شاید بھارت چاہتا بھی یہی ہے۔ یہاں مناسب ہوگا کہ حریت رہنما یٰسین ملک کا تذکرہ بھی کیا جائے۔

جو کافی عرصہ سے بھارت کی قید میں ہیں۔ جیل میں ان کی صحت روز بروز خراب ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ سب کچھ دیکھتے اور جانتے ہوئے بھی دنیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

علاج کی سہولتوں میں پاکستان بھارت سے بہت آگے ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ آنیوالے دنوں میں کورونا وائرس سے بھارت میں کتنے لوگ متاثر ہوں گے اور اموات کی شرح کیا ہوگی۔

کورونا وائرس سے بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتاہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں دنیا ایک بہت بڑے انسانی اور معاشی المیہ سے دو چار ہو سکتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کو محفوظ بنانے کے لئے اللہ پاک سے معافی مانگیں اور حکومتی اور ماہرین صحت کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔ دعا ہے کہ اللہ کریم ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور ہمیں کورونا سمیت ہر قسم کی بیماریوں سے محفوط رکھے۔