غیرملکی لیگز کیلئے نئی پالیسی، اجازت کا حتمی سرچشمہ پی سی بی ہوگا

March 29, 2020

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ نےغیر ملکی لیگز کے لئے پالیسی تو تشکیل دے دی لیکن اجازت کا حتمی اختیار پی سی بی انتظامیہ کے پاس رکھا گیاہے۔جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہی ہے۔کسی بھی کھلاڑی کو لیگ میں کھیلنے کی اجازت دینے اختیار ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق اور چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کے پاس ہوگا۔کیس جب پی سی بی ہیڈ کوارٹر کے مختلف شعبوں سے گذرے گی تو پھر اس پر حتمی مہروسیم خان کے دستخط سے ثبت ہوگی۔ ڈومیسٹک کھیلنے والےایسے کرکٹرز جو صرف وائٹ بال کرکٹ کھیلتے ہیں ۔ان کے لئے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ انہیں این اوسی سے قبل قومی ٹی ٹوئنٹی اور50 اوورز پر مشتمل ٹورنامنٹ میں شرکت کیلیے دستیابی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔لیکن صوبائی ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوچ کی منظوری اور سفارش کو اہمیت دی گئی ہے۔نومبر میں ٹی ٹین لیگ کے لئے این او سی جاری کرکے واپس لے لی گئی تھی جس سے کھلاڑیوں کو لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔جنگ کی تحقیق کے مطابق نجم سیٹھی کے دور میں اگست2018میں جو پالیسی بنائی گئی تھی اس کے مطابق سینٹرل کنٹریکٹ رکھنے والے کھلاڑیوں کی شرکت کو ہر سیزن میں دو غیر ملکی لیگ بشمول پی ایس ایل تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔اس پالیسی کے مطابق جن کھلاڑیوں کا سینٹرل کنٹریکٹ نہیں ہوگا وہ کھلاڑی کم سے کم تین ڈومیسٹک فرسٹ کلاس میچز کھیلنے کے پابند تھے۔ ان کو غیر ملکی کرکٹ لیگ میں شرکت کے لئے این او سی حاصل کرنے کی شرط تھی۔پرانی پالیسی کے مطابق ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو پی سی بی کی طرف سے کسی این او سی کی ضرورت نہیں تھی لیکن ٹی ٹین کے وقت پی سی بی نے اپنی ہی پالیسی سے انحراف کیا تھا۔ پی سی بی نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ آئی سی سی کے اصول کے مطابق وہ اپنی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے بورڈ سے دو سال کے لئے این او سی حاصل کرنے کے پابند ہیں۔ قواعد کے تحت نہ آنے والے خصوصی معاملات سے نمٹنے کے لئے ، چیئرمین ، چیف سلیکٹر ، ہیڈ کوچ پاکستان ٹیم اور ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز پر مشتمل چار رکنی کمیٹی کسی بھی اضافی لیگ میں شرکت کے خواہشمند کھلاڑیوں کو این او سی جاری کرنے کا فیصلہ کریں گی۔جمعے کو پی سی بی نے جس نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے اس کے مطابق سینٹرل کنٹریکٹ والے کرکٹرزکو پی ایس ایل سمیت سال میں چار غیر ملکی لیگ میں شرکت کی اجازت ہوگی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق این اوسی کی درخواست پر ابتدائی کارروائی شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز اورپاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ اور ٹیم انتظامیہ کو دینا ہوگی، کھلاڑی پر کام کے بوجھ اور انٹرنیشنل مصروفیات کو پیش نظر رکھ کر درخواست کا جائزہ لیا جائے گا۔جن کھلاڑیوں کے پاس ڈومیسٹک کنٹریکٹ ہوگاوہ این اوسی کی منظوری کیلیے براہ راست اپنی ایسوسی ایشن سے رابطہ کریں گے، ایسی کوئی بھی درخواست ایسوسی ایشن کی سفارش کے بعد شعبہ کرکٹ آپریشنز کے پاس جائے گی اور پھر حتمی منظوری کیلیے چیف ایگزیکٹیو کو بھجوائی جائے گی۔