شوگر تحقیقات انکوائری کمیشن میں تبدیل‘ ذمہ دار کا تعین مشکل

March 30, 2020

اسلام آباد(مہتاب حیدر) شوگر تحقیقات انکوائری کمیشن میں تبدیل کردی گئی ہیں ۔ جس کے بعد اس کا دائرہ کار17نکات تک پھیل گیا ہے اور ذمہ دار کا تعین مشکل ہوگیا ہے۔ ڈی جی ، ایف آئی اے، واجد ضیا کو انکوائری کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔ انکوائری کمیشن ‘ یکم اکتوبر، 2017 سے 30 ستمبر، 2019 تک شکر قیمتوں سے متعلق تحقیقات کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق، حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ ایکٹ کے ذریعے شکر کی تحقیقات کو باقاعدہ انکوائری کمیشن میں تبدیل کیے جانے کےبعد انکوائری کمیشن کا دائرہ کار 17 نکات تک پھیل گیا ہے، جس کے بعد ذمہ دار کا تعین کرنا مشکل ہوجائے گا۔کورونا وائرس کی وجہ سے شکر اسکینڈل دب گیا ہے، تاہم اس کے باوجود مقامی مارکیٹ میں شکر کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہ ملک کے بیشتر حصوں میں 90 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ڈی جی، ایف آئی اے، واجد ضیاء کو انکوائری کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا ہے۔ جب کہ مبینہ شکر اسکینڈل پر انکوائری کا حکم وزیراعظم عمران خان نے دیا تھا۔ انکوائری کمیشن کو پارلیمنٹ ایکٹ، 2017 کے تحت کسی بھی جگہ یا عمارت میں داخل ہونے اور تلاشی لینے کے اختیارات ہوں گے۔ وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اور ترقیات اسد عمر سے تقریباً 10 روز قبل جب پوچھا گیا تھا کہ شکر انکوائری کو انکوائری کمیشن میں کیوں تبدیل کیا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ اس کا مقصد کمیشن کو اختیارات فراہم کرنا تھا۔ کمیشن کو یکم اکتوبر، 2017 سے 30 ستمبر، 2019 تک شکر سے متعلق مسائل کی تصدیق کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔اس نمائندے نے ڈی جی، ایف آئی اے، واجد ضیاء کو 19 مارچ ، 2020 کو سوال بھیجا تھا۔ جسے اتوار کے روز دوبارہ بھیجا گیا مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔ کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے کچھ عہدیداران نے اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ شکر کی قیمتوں میں اضافے کا مبینہ رجحان اس لیے دیکھا گیا کیوں کہ انکوائری کی اس مدت کے دوران قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا اور مجموعی طور پر ملز میں قیمتیں متعین تھیں۔ کمیشن ان 17 نکات پر تحقیقات کرے گا۔ 1. کیا رواں سال پیداوار گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم تھی؟ کیا کم پیداوار ہی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے؟ 2. کیا کم سے کم قیمت کافی ہے؟ 3. کیا ملوں نے گنًا زائد قیمتوں پر خریدا تھا؟ اگر ہاں تو وجوہات کیا ہیں۔4. ملوں کا کاشت کاروں سے گنًا چند ہفتوں کی محدود مدت کے لیے نا خریدنے کی وجوہات اور اس کے شکر کی قیمتوں پر اثرات کیا ہیں؟ 5. ایکس ملز قیمتوں کا تعین کس بنیاد پر کیا گیا اور اس میں اضافے کی کیا وجوہات ہیں؟ 6. شوگر ملز کی جانب سے مارکیٹ میں تبدیلی یا قیمتوں میں اضافہ اگر کوئی ہو تو۔7۔ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں شکر قیمتوں پر کانٹریکٹس بھجوانے کے اثرات اور کیا اس میں کوئی بددیانتی ہوئی؟ 8۔ ایکس ملز قیمتوں اور خوردہ قیمتوں میں اضافے کا فرق، اگر تھا تو وجوہات اور اس سے ممکنہ طور پر مستفید کرنے والے؟ 9. شکر کی ایکس ملز قیمتوں اور خوردہ قیمتوں پر ٹیکسوں میں اضافے کے اثرات۔ 10. گزشتہ سال کے حوالے سے بروکر یا ہول سیل یا شوگر ملز سطح پر ذخیرہ اندوزی.11۔ شوگر ملز کا دوسری ملوں سے شکر لینے کی وجوہات۔ 12۔ شکر کی برآمدات کا فیصلہ درست تھا؟ برآمد کنندگان کو دی گئی سبسڈی، اس کے اثرات اور ممکنہ مستفید کنندگان؟۔ 13. شکر کی خوردہ قیمت کا تعین کس بنیاد پر کیا گیا؟ 14. مختلف اسٹیک ہولڈرز کا کردار، جس میں شکر کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے سرکاری ادارے، نجی شعبے بشمول شکر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے بروقت، احتیاطی، اقدامات اور بددیانتی اگر کوئی ہو تو۔15۔ حالیہ شکر قیمتوں میں اضافے سے متعلق کوئی اور مسئلہ جس میں بے قاعدگی نظر آئے۔16۔ کسی بھی فرد، افسر، ادارے کی کوئی بھی مقررہ ذمہ داری جس میں کسی نجی پارٹی کو فائدہ پہنچایا گیا ہو، جب کہ مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق تجویز۔17۔ آف بک ترسیلات، اس کی قسم اور نوعیت (غیر دستاویزی سیلز، کانٹریکٹس آگے بھجوانا، معاہدے، درخواستیں)، ملوث افراد اور مارکیٹ طریقہ کار کو روکنا۔