پیسرز کی کارکردگی میں بہتری وقار یونس کا کریڈٹ، مصباح الحق، بولنگ ڈپارٹمنٹ سے بے فکر

April 08, 2020

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) 2010، جب وقار یونس پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے اس وقت مصباح الحق کپتان بنے دونوں کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں اس لئے جب مصباح الحق ہیڈ کوچ بنے انہوں نے اپنے سپورٹ اسٹاف میں وقار یونس کو بولنگ کوچ بنانے میں ترجیح دی۔ اب مصباح الحق کہتے ہیں کہ وقار یونس کی موجودگی میں میں اس شعبے سے بے فکر ہوگیا ہوں اور چند ماہ میں ان کی موجودگی سے شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حسنین جیسے نوجوان بولروں کی کارکردگی میں فرق دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولروں کے نتائج بتارہے ہیں کہ وقار یونس اچھا کام کررہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاکستان ٹیم نے جو فتوحات حاصل کی ہیں ان میں وقار بھائی کا کردار نمایاں ہے۔ ان سے ان کے کریڈٹ کو کوئی چھین نہیں سکتا۔ وقار یونس جب سے بولنگ کوچ بنے تھے وہ مستقل قومی اکیڈمی میں بولروں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان ٹیم کے علاوہ پاکستان انڈر 19بلکہ پاکستان کے وہ بولرز جن کی پاکستان ٹیم میں جگہ نہیں تھی ان کے ساتھ اکیڈمی میں کام کیا۔ ان کا کام سامنے نظر آرہا ہے۔ ان کی کھیل کے بارے میں سمجھ، کھلاڑیوں کے ساتھ فیلڈ اور آف دی فیلڈ انڈر اسٹینڈنگ بہت اچھی ہے۔ جب سے وہ بولنگ کوچ بنے ہیں میں بے فکر ہوگیا ہوں۔ وقار یونس کا کہنا ہے کہ کرکٹ کو کپتان چلاتا ہے جبکہ کوچ اس کی مدد کرنے کے لیے موجود ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے مصباح الحق سے ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیں۔ کپتان اور کوچ کی حیثیت سے ہم دونوں نے اچھے نتائج دیے۔ دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اس وقت بھی جب وہ بولنگ کوچ ہیں تو وہ مصباح الحق کو اپنی رائے ضرور دیتے ہیں۔ وقار یونس کا کہنا ہے کہ اس بار ہیڈ کوچ کے بجائے بولنگ کوچ کا عہدہ انھوں نے اس لیے سنبھالا ہے کہ وہ نوجوان فاسٹ بولرز کے ساتھ زیادہ بہتر انداز میں کام کرسکیں۔ وہ جونیئر بولرز کے ساتھ بھی کام کریں گے اور اپنے اوپر تنقید کا کسی کو بھی موقع نہیں دیں گے۔ وقار یونس کا کہنا ہے کہ یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ اس وقت ہمارے پاس بہت اچھے نوجوان فاسٹ بولرز موجود ہیں جن کے پاس اسپیڈ اور بولنگ کا آرٹ دونوں موجود ہے۔ یہ وہ بولرز ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید تجربہ حاصل کریں گے۔ اس وقت چونکہ کرکٹ بہت زیادہ کھیلی جارہی ہے، لہٰذا ہمارے پاس جتنے زیادہ بولرز ہوں گے اتنا اچھا ہے۔وقار یونس کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک اصل کھیل ٹیسٹ کرکٹ ہے اور ٹیسٹ میچ بولرز جتواتے ہیں۔ اس میں آپ کو پختہ بولرز کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ محدود اوورز کی کرکٹ میں آپ دوسرے بولرز کھلا سکتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ مستقبل میں ہمارے پاس آٹھ سے 10 بولرز کا گروپ موجود ہو تاکہ کوئی پریشانی نہ ہو۔ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد حسنین اور محمد موسیٰ سمیت تمام نوجوان فاسٹ بولر باصلاحیت ہیں تاہم رفتار کے ساتھ وکٹ حاصل کرنے کا آرٹ ہمیشہ تجربے سے حاصل ہوتا ہے۔