سینئر صحافی احفاظ الرحمان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے

April 13, 2020

سینئر صحافی احفاظ الرحمان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ملک کے نام ور سینئر صحافی پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کے یوجے کے سابق صدر ترقی پسند دانشور‘ ادیب‘ شاعر‘ نقاداور ٹریڈ یونین رہنما احفاظ الرحمان (المعروف احفاظ بھائی) 78 برس کی عمر میں اتوار کی صبح چار بجے انتقال کر گئے وہ کچھ برسوں سے علیل تھے۔وہ کئی برس سے علیل تھے اور گلے میں کینسر کی تشخیص کی وجہ سے ان کی قوت گویائی متاثر ہوگئی تھی۔انہیں طبیعت کی خرابی کے باعث چند روز قبل کراچی کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا بعد میں وہ گھر منتقل ہوگئے تھے اور اتوار کو انتقال کر گئے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومتی ہدایت کے پیش نظرانکی نماز جنازہ اور تد فین میں مختصر افراد نے شرکت کی جن میں کے یوجے کے صدر حسن عباس، سابق سیکرٹری واجد رضا اصفہا نی اور ان کے خاندان کے چند افراد اور صحافی دوست شامل تھے، ا نہیں محمود آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، ان کی اہلیہ رحمان مہناز عورت فائونڈیشن کی ریذیڈنٹ ڈائریکٹر اور انسانی حقوق کی کار کن ہیں،جبکہ بیٹی تابندہ اور داماد ڈاکٹر ہیں،ان کے صاحب زادے رمیز نیوزی لینڈ میں ہیں جو چند ہفتے قبل ہی والد کی تیمار داری کے بعد نیوزی لینڈ گئے تھے اور فلائٹ کی بندش کی وجہ سے وطن واپس نہ آسکے۔ احفاظ الرحمٰن 4؍ اپریل 1942ء کو جبل پور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے سوگواران میں بیوہ ایک بیٹا اور بیٹی چھوڑی ہے۔ ان کےانتقال پر نامور شخصیات نے تعزیت کااظہارکیا ہے ۔ احفاظ الرحمان نے صحافتی آزادی کی کئی تحریکوں کی رہنمائی کی وہ جنرل ایوب کے دور میں نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں سرگرم تھے۔ جنرل ضیاالحق کی آمریت میں اخبارات کی بندش کے خلاف صحافیوں کی تحریک کی قیادت کی۔ اور بعد ازاں آزادی اظہار کی جدوجہد اور جیل بھرو تحریک کو منظم کیا۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے میڈیا کی آزادی سلب کرنے کے خلاف تحریک میں ان کا کردار ناقبل فراموش رہا،احفاظ الرحمان نے پاکستان میں صحافیوں کی جدوجہد پر ایک شاندار کتاب سب سے بڑی جنگ لکھی ہے۔ اس کے علاوہ متعدد کتابیں۔ افسانے۔ اور شاعری بھی کی ہے۔ وہ عرصہ دراز تک روزنامہ جنگ کے میگزین ایڈیٹر رہے،جنگ گروپ کے ہفت روزہ اخبار جہاں سے بھی وابستہ رہے، احفاظ الرحمان منہاج محمد برنا۔ نثار عثمانی۔ عبدالحمید چھاپرا کے ساتھی تھے جنہوں نے پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے لیئے ملک میں صحافیوں کی ٹریڈ یونین تحریک کو منظم کیا۔ وہ مشہور انقلابی شاعر فیض احمد فیض کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔انہوںنے صف اول کے قومی اخبارات میں گرانقدرصحافتی خدمات انجام دیں جبکہ چین میں بھی 16سال کا عرصہ گزار اور ثقافتی انقلاب کے دوران بیجنگ میں فارن لینگویجز پریس میںذمہ داریاں ادا کیں،انہیں چینی زبان پر بھی عبور حاصل تھا،اردو زبان کی ترقی اورترویج کے لئے بھی سرگرم عمل رہے،وہ کارکنوں کے حقوق کی ہر جدوجہد میں صف اول میں رہے اور کبھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی، ان کے انتقال پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ، میئر کراچی وسیم اختر، ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی، ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی، پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی اطلاعات سیکرٹری و رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ،وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی، ضیاء الدین یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی، میٹرک بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین ، پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال صدر انیس قائم، خانی نیشنل کونسل کے اراکین شمشاد علی صدیقی،، شبیر قائم خانی، آسیہ اسحاق محمد دلاور سمیت دیگر رہنماؤں ،اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید،آرگنائزر پاکستان قومی محاذ آزادی صادق جارچوی، آل پاکستان نیوز پیپر ایمپلائز کنفیڈریشن (ایپنک) کے چیئرمین اکرام بخاری اور سیکرٹری جنرل شکیل یامین کانگا ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم جمالی، سیکرٹری جنرل رانا محمد عظیم، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر حسن عباس، جنرل سیکرٹری عاجز جمالی سمیت ایگزیکٹو کونسل کے تمام ارکان، کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران، سیکرٹری ارمان صابر اور دیگرعہدیداروں ، ریلوے ورکرز یونین کے چیئرمین منظور احمد رضی، مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی ،مختلف ٹریڈ یونین کے رہنمائوں، صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج صحافی ایک عظیم رہنما سے محروم ہوگئے ہیں،انہوں نے صحافیوں کو منظم کرنے اور ان کے حقوق کے لئے جدوجہد میں ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔ آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے لئے ان کی خدمات ناقابل فراموش اور قابل تحسین ہیں۔احفاظ الرحمن تقریباً نصف صدی تک صحافت کے شعبے سے چمکتا ہوا ستارا رہے اور انہوں نے ملک کے تمام تقریبا بڑے اداروں میں اپنی خدمات سرانجام دیں، احفاظ الرحمن نے شعبہ صحافت کے ساتھ ساتھ شعبہ ادب میں بھی اہم کردار ادا کیا۔کراچی پریس کلب کے عہدیداران اور ممبران ان کے اہل خانہ کے اس دکھ میں برابرکے شریک ہیں۔