بھارت: کالے قانون کیخلاف آواز اٹھانے والی صفورا ڈیڑھ ماہ سے تہاڑ جیل میں

May 12, 2020

بھارت: کالے قانون کے خلاف آواز اٹھانے والی صفورا دیڑھ ماہ سے تہاڑ جیل میں

بھارتی شہریت کے کالے قانون کے خلاف آواز اٹھانے والی خاتون صفورا زرگر ڈیڑھ ماہ سے دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہے۔

مودی سرکار نے بدنام زمانہ یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ درج کرکے ضمانت بھی مشکل بنادی ہے، جبکہ حکومت حاملہ خاتون کی انسانی بنیادوں پر رہائی کی اپیلوں پر بھی کان نہیں دھر رہی۔

’ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے‘، مودی سرکار کا اصل چہرہ دیکھنا ہو تو مقبوضہ کشمیرکی 27 برس کی خاتون صفورا زرگر کی داستان سنیے۔

نئی دلی کی جامعہ ملیہ کی ریسرچ اسکالر دس اپریل سے دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دلی فسادات کے لیے سازش کرکے آگ بھڑکائی جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں بدنامِ زمانہ یو اے پی اے قانون کے تحت ان کی رہائی کو ناممکن بنادیا۔

واضح رہے کہ یو اے پی اے قانون میں کوئی بھی ملزم عدالتی کارروائی سے پہلے ہی مجرم سمجھ لیا جاتا ہے، جس کی ضمانت بھی تقریباً ناممکن بنادی جاتی ہے۔

تین ماہ کی حاملہ صفورا زرگر کو دلی کی گنجائش سے زیادہ بھری تہاڑ جیل میں سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

خاتون کی ان کے شوہر سے ہفتے میں ایک بار تین سے چار منٹ کی فون پر گفتگو کروائی جاتی ہے۔

کورنا کی وبا پھیلنے کی وجہ سے صفورا زرگر کی زندگی کو انتہائی خطرات لاحق ہیں۔

مختلف ملکوں کی جیلوں سے قیدی کو انسانی ہمدری کی بنیاد پر رہا کیا جارہا ہے، لیکن بھارتی انتہا پسند ذہنیت انسانیت کی گردن پر پیر رکھے کھڑی ہے۔

شہریت کے کالے قانون کے خلاف آواز اٹھانے والی خاتون کی رہائی کی اپیل انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بھی کی گئی ہے، لیکن دلی سرکار آنکھوں اور کانوں پر پٹی باندھ کر بیٹھ گئی ہے۔