کوروناوائرس: مرد ذریعہ معاش، خواتین خاندان کیلئے پریشان

May 14, 2020

ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس کی موجودہ عالمی وبا سے شہریوں میں ذہنی دباؤ کی سطح بڑھ رہی ہے، لیکن ڈرامائی طور پر اس میں جنس کی بنیاد پر پائے جانے والے فرق کی وجہ کا پتہ نہیں چل رہا ہے۔

اس تحقیق کے دوران جب 2 ہزار 500 برطانوی شہریوں کا کورونا وائرس سے پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں مردوں میں بنیادی طور پر سوسائٹی اور معاشی حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے جبکہ خواتین اپنے پیاروں پر اس کے پڑنے والے اثرات سے پریشان ہیں۔

آن لائن پورٹل پر جاری ہونے والی اس تحقیق کو ابھی دیگر ماہرین نے تو نہیں دیکھا، لیکن تحقیق میں حصہ لینے والے شرکا سے کہا گیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے اپنے احساسات تحریر کریں۔

یاد رہے کہ لوگوں سے یہ رائے 6 اور 7 اپریل کو اس وقت مانگی گئی تھی جب وزیراعظم بورس جانسن اسپتال میں زیرعلاج تھے اور اسکے ایک دن بعد ملکہ برطانیہ نے اس عالمی وبا پر ایک غیرمعمولی خطاب کیا تھا۔

اس تحقیق میں ہر شخص نے اپنا جواب درجہ بندی کیے گئے مختلف موضوعات میں سے ایک پر دیا تھا، جس میں قومی اثرات، خاندان اور دوست، بیماریاں/موت، صحت کے حوالے سے تشویش یا پھر دیگر موضوعات شامل تھے۔

خواتین کے جواب اندازے کے مطابق خاندان اور دوستوں کے موضوع پر لگ بھگ دگنے تھے، اور اس میں جو لفظ استعمال کیے گئے تھے وہ دوست، خاندان کے حوالے پریشانی اور فکرمندی تھے۔

خواتین نے مجموعی طور پر 7 اعشاریہ 77 فیصد جو الفاظ استعمال کیے تھے وہ اسی درجہ بندی میں آتے تھے۔ جبکہ مردوں میں یہ اعداد و شمار کم ہوکر صرف تین اعشاریہ 94 فیصد تھے۔

جبکہ دوسری جانب مردوں نے امکانی طور پر دگنے سے زیادہ مرتبہ کہا کہ انھیں جو سب سے زیادہ فکر ہے اسکے لیے انھوں نے ملک، ممالک، حکمرانی، دنیا، چین یعنی وہ الفاظ استعمال کیے جوکہ قومی اثرات کی کیٹگری میں آتے ہیں۔

اس حوالے سے یونیورسٹی کالج لندن کے شعبہ سیکیورٹی اینڈ کرائم سائنس کے ڈاکٹر بینٹ کلینبرگ نے کہا کہ جنس کی بنیاد پر کورونا وائرس کے سلسلے میں جو تقسیم ہے، وہ مردوں اور خواتین میں الفاظ کے استعمال کے حوالے سے عام اختلاف ہے، خواتین زیادہ تر دوستوں اور خاندان کی بات کرتی ہیں جبکہ مرد کی توجہ رقم اور کام کی جانب ہوتی ہے۔