’رمضان کریم‘ انفاق فی سبیل اللہ کا مہینہ

May 15, 2020

عمران احمد سلفی

حضرت عبد اﷲ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ مال خرچ کرنے میں سخی تھے اور سب وقتوں سے زیادہ آپ ﷺ کی سخاوت رمضان کے مہینے میں ہوتی اور حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر سال رمضان میں آپ ﷺ سے ملتے، اخیر مہینے تک آپ ﷺ ان کو قرآن سناتے، جب جبرائیلؑ آپ ﷺ سے ملتے اس وقت آپ ﷺ مال کے دینے میں چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے۔ (صحیح مسلم ) انفاق فی سبیل اﷲ یعنی اﷲ کے راستے میں اﷲ کی عطا کردہ دولت و ثروت میں سے خرچ کرنا اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کو انتہائی محبوب عمل ہے ۔ چونکہ فطری طور پر انسان کے دل میں دنیاوی مال و متاع اور عیش و عشرت کی محبت بہت زیادہ ہو تی ہے اور ہر شخص کی خواہش ہو تی ہے کہ وہ خود اور اس کی آئندہ نسلیں بخیر و خوبی زندگی کے مزے لو ٹ سکیں۔ اسلام مال و دولت اکٹھا کرنے سے منع نہیں کر تا ،البتہ اس کے ذرائع حصول حلال و پاکیزہ ہوں اور اس کا استعمال جائز و مستحسن انداز میں ہو۔

اپنے اہل عیال کی جائز خواہشات کی تکمیل اور اسلامی تعلیمات کے مطابق بودو باش اختیار کرنا ،سب ٹھیک عمل ہے، مگر ایسا نہیں ہو سکتا کہ اﷲ رب العالمین آپ کو اپنے دوسرے بندوں پر فضیلت و بر تری عطا فرماتے ہوئے مال و دولت اور اسباب ظاہری سے مالا مال فرمائے اور آپ بس اپنی دنیا میں ہی گم ہو کر رہ جائیں اور اپنی خواہشات نفسانی میں پڑ کر اپنے رب کے حقوق بھول جائیں ، معاشرے کے زیر دست مفلوک الحال ،سفید پوش، پریشان حال بھائیوں کو بدحالی اور بھوک و افلاس کی آندھیوں میں بھٹکنے کے لیے چھوڑ دیں، نہیں ،بلکہ اپنے مال و اسباب میں سے اللہ کے مستحق بندوں کا بھی حصہ نکالیں ،تاکہ وہ بھی زندگی کی آسودگیاں حاصل کر سکیں ،اگر آپ کے گھر خوشیوں کے شادیانے بج رہے ہیں تو ان غریبوں فقیروں اور محتاجوں یا ایسے سفید پوش جو نہ دامن پکڑ کر مانگ سکتے ہیں اور نہ اپنا حال زار کسی پر افشا کر سکتے ہیں وہ بالخصوص آپ کی محبتوں اور توجہ کے مستحق ہیں، تاکہ ان کے گھروں میں بھی کسی قدر مسرتوں کا دور چل جائے، خاص طور پر ماہ رمضان المبارک میں کہ جب جذبہ ایمانی فرو تر ہو تا ہے اور اﷲ کی رحمتوں، مغفرتوں اور بخششوں کا بھی بے پناہ نزول ہو تا ہے تو ایسے مقدس مہینے میں تو بہت زیادہ دل کھول کرراہ خدا میں مال خرچ کرنا چاہئے، جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث میں ہے کہ نبی مکرم ﷺ عموماً صدقہ خیرات بکثرت فرماتے تھے ،مگر ماہ رمضان میں تیز ہوا کی مانند صدقہ وخیرات فرماتے تھے ،گویا اس قدر برق رفتاری سے افراد امت کی داد رسی فرماتے کہ جس طرح تیز ہوائوں کے جھکڑ چلتے ہیں۔

عام طور پر مشاہدہ ہے کہ ہمارے اندر انفاق فی سبیل اﷲ کے جذبات ویسے ہی کم ہیں اور ہمیں پسند نا پسند کا بھی بڑا خیال رہتا ہے ،نیز اپنے ذہنوں میں جائز و ناجائز کا خود ساختہ تصور بھی موجود ہے اور اپنے من چاہے امور پر تو ہم بے دریغ لٹانے کو تیار رہتے ہیں۔ بچوں کی فرمائش یا دوستوں کی ضیافت کے لیے ایک وقت کے کھانے پر ہزاروں روپے صرف کر دیں گے، لیکن اگر کہیں سے تقاضا آگیا کہ بھائی اﷲ کی رضا کے لیے تعاون کیجئے تو اب ہمار ے دل تنگ ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور ہم حساب لگانے بیٹھ جاتے ہیں کہ صاحب ،ہم تو پہلے ہی اپنے نصاب سے زیادہ زکوٰۃ ادا کر چکے ہیں یا گنجائش نہیں ہے۔ ماہ رمضان میں نبی اکرمﷺ بکثرت صدقہ و خیرات فرماتے تھے ۔

حالانکہ آپ ﷺ کی حالت یہ تھی کہ آپ ﷺ نے باوجود محبوب رب العالمین ہونے کے ساری زندگی غربت و سادگی میں گزاری۔بستر کا یہ عالم تھا کہ چٹائی کے نشان بدن مبارک پر پڑ جاتے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ اپنے رب سے جاملے تو گھر میں فاقہ تھا اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیںکہ چراغ میں ڈالنے کے لیے تیل بھی نہیں تھا، اس کے لیے پڑوس سے ادھا ر تیل لیا گیا۔ ہم غور کریں کہ آج ہمارا کیا حال ہے۔ آج ہمارے گھروں میں مال و دولت کے انبار لگے ہوئے ہیں اور انواع و اقسام کی نعمتیں اﷲ کے فضل و کرم سے ہمیں حاصل ہیں۔

نبی کریم ﷺ چاہتے تو ساری دنیا اور اس کی لذتیں آپ ﷺ کے زیر پا ہوتیں، تاہم یہ آپ ﷺ کی شان تھی کہ آپ ﷺ نے پوری زندگی محنت و مشقت اور آزمائش میں گزاری ،البتہ امت کے لیے رعایت ہے کہ وہ دنیاوی مال و اسباب کے لیے تگ و دو کر سکتی ہے، ہم اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے تحت انفاق فی سبیل اﷲ کرتے ہوئے اپنے مال ودولت میں برکت بھی حاصل کر سکتے ہیں اور اﷲ کی رضا و جنت کا حصول بھی ممکن ہے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ جو رمضان المبارک میں کسی نیک عادت کے ساتھ اﷲ کی نزدیکی تلاش کرے تو اسے ایک نفل کا ثواب فرض اور ایک فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر ملتا ہے اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ غم خواری و ہمدردی کا مہینہ ہے ۔ انفاق فی سبیل اﷲ بالخصوص رمضان المبارک میں اس کی اہمیت و فضیلت اور بے انتہا اجرو ثواب واضح ہو تا ہے، لہٰذا اس نیکیوں کے موسم بہار میں عبادات، صدقہ و خیرات ،زکوٰۃ اور راہ خدامیں مال خرچ کرکے اللہ کا قرب،اس کی رضا اور بے شمار اجر وثواب حاصل کیجیے۔ اﷲ تعالیٰ ہمارے صدقات و خیرات اور دیگر عبادات کو اپنی بارگاہ میں منظور و مقبول فرمائے اور جنت میں اعلیٰ درجات عطا فرمائے۔( آمین)