پاکستان کے ڈاک ٹکٹ

May 17, 2020

محمد حسن

بچو! آج ہم آپ کو پاکستان کے ڈاک ٹکٹوں کے بارے میں معلومات فراہم کررہے ہیں۔سب سے پہلے ڈاک ٹکٹ 9جولائی 1948ء کو سردار عبدالرب نشتر کی رہنمائی اور مسرت حسین زبیری کی کوششوں سے پاکستان کے چار اولین ڈاک ٹکٹوں کا سیٹ جاری ہوا۔ ان ٹکٹوں کی مالیت ڈیڑھ آنہ‘ ڈھائی آنہ‘ تین آنہ اور ایک روپیہ تھی۔ ان میں سے ابتدائی تین ڈاک ٹکٹ‘ جن پر بالترتیب سندھ اسمبلی بلڈنگ‘کراچی ایئر پورٹ اور شاہی قلعہ لاہور کی تصاویر بنی تھیں یہ تصاویر ایکسٹرنل پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے فوٹو گرافر آفتاب احمد نے کھینچی تھیں اور یہ ٹکٹ اسی شعبے کے دو آرٹسٹوں رشید الدین اور محمد لطیف نے مشترکہ طور پر ڈیزائن کیے تھے جب کہ چوتھا ٹکٹ اور اس کے ساتھ شائع ہونے والا فولڈر ملک کے نامور مصور عبدالرحمن چغتائی کی تخلیق تھا۔ ان ڈاک ٹکٹوں اور فولڈرکی ایک قابل ذکر بات یہ بھی تھی کہ ان پر پاکستان کے یوم آزادی کی تاریخ 15 اگست 1947 شائع کی گئی تھی۔پاکستان کا ایٹمی ری ایکٹر اپریل 1966 میں نصب کیا گیا اس ضمن میں محکمہ ڈاک نے 30 اپریل کو 15 پیسے کا ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا جس پر ری ایکٹر کی تصویر بھی بنائی گئی۔کوپرنیکس پہلا ماہر علم فلکیات ہے، جس کی 500 ویں سالگرہ پر محکمہ ڈاک پاکستان نے 19 فروری 1973ء کو ڈاک ٹکٹ جاری کیا ۔ محکمہ ڈاک نے یہ ٹکٹ دس لاکھ کی تعداد میں شائع کئے۔

پہلے وزیراعظم جن کی تصویر ڈاک ٹکٹ پر چھپی:نوابزادہ لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے، جن کی تصویر پہلی بار 16 اکتوبر 1974ء کو ان کی 23 ویں برسی کے موقع پر ڈاک ٹکٹ پر چھپی۔قائداعظمؒ محمد علی جناح کے صد سالہ جشن (25 دسمبر 1976ء) کے موقع پر 10 روپے مالیت کا جو ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا اس ٹکٹ میں پہلی مرتبہ 25 ملی گرام (24,23 قیراط) سونا استعمال کیا گیا۔14 اگست 1989ء کو یوم آزادی کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پہلی مرتبہ خصوصی طور پر قائداعظم کی پورٹریٹ والی نہایت خوبصورت اور پروقار تصویر کا چھ ٹکٹوں کا ایک سیٹ شائع کیا یہ ٹکٹیں چھ مختلف رنگوں میں تھیں اور ٹکٹوں کی مالیت ایک روپیہ‘ ایک روپیہ پچاس پیسہ‘ دو روپے‘ تین روپے‘ چار روپے اور پانچ روپے رکھی گئی۔29 مئی 1997ء کو جمہوریہ ترکی نے پاکستان کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا اس پر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر بنی ہوئی تھی، اس کی قیمت تیس ہزار لیرا رکھی گئی پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جب کسی غیر ملک نے پاکستانی شخصیت کے بارے میں ڈاک ٹکٹ شائع کرنے کا اہتمام کیا۔