کورونا کے خلاف جنگ میں جان کی بازی ہارنے والے پاکستانی ہیروز

May 31, 2020

عالمگیر وباء کورونا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور اس سے کوئی محفوظ نہیں۔

پاکستان میں اب تک کورونا کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرنے والے 17 ڈاکٹرز اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ مجموعی طور پر اموات کی تعداد 14 سو سے زائد ہے۔

کورونا کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن ورکر ڈاکٹر، نرسیں، پیرا میڈیکس اور سینیٹری کارکن ہیں جنہوں نے کوویڈ 19 کے مریضوں کی دیکھ بھال کی اور اپنی انسانی ہمدردی کی خاطر پیشہ وارانہ خدمات پیش کرتے ہوئے جان کی پرواہ کئے بغیر اپنا کام جاری رکھا۔

ہم اپنی جان کے نذرانے پیش کرنے والے پاکستانی ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

لاہور کے نجی میڈیکل کالج کے ایم بی بی ایس فورتھ ائیر کے طالبعلم سلمان طاہر کو تیز بخار کے باعث داخل کروایا گیا، مگر کورونا کا وائرل لوڈ زیادہ ہونے کے باعث 24 گھنٹوں میں ہی ان کی نجی اسپتال کے آئی سی یو میں موت واقع ہوگئی۔

ڈاکٹر سلمان طاہر کے والد پروفیسر طاہر سلیم نجی اسپتال میں پیڈیاٹرک وارڈ کے انچارج جبکہ ان کی والدہ ڈاکٹر شبانہ نجی ہسپتال میں گائنالوجسٹ ہیں۔

نجی لیبارٹری میں کام کرنے والی 39 سالہ سینئر ڈاکٹر ثناء فاطمہ 20 مئی سے نجی ہسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج تھیں جو آج طبعیت بگڑنے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملیں۔

پاکستان کے علاقے گلگت بلستان میں کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے نوجوان ڈاکٹر اسامہ ریاض خود اس وائرس کا شکار ہو کر انتقال کر گئے تھے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس کے ٹراما سینٹر کے انچارج ڈاکٹر زبیر خان کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

ڈاکٹر زبیر خان بولان میڈیکل کمپلیکس اور سول اسپتال کوئٹہ میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکے تھے۔

کورونا سے موت کے منہ میں جانے والے فیصل آباد کے ڈاکٹر محمد ناصر علی شاہ جنرل پریکٹیشنر تھے۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن فیصل آباد ڈویڑن کےصدر ڈاکٹر سید ناصر علی شاہ کو 50 فیصد آکسیجن سیچوریشن پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا، جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے۔

خیبر پختونخوا میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر خانزادہ شنواری بھی کورونا کے باعث انتقال کرگئے

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ڈسپینسر حاجی منور خان رواں ماہ کے آغاز میں کورونا سے جاں بحق ہوئے۔ وہ سول اسپتال کوئٹہ شعبہ حدثات کے سینئر ڈسپینسر تھے۔

پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید بھی کورونا وائرس سے انتقال کرگئے تھے ، ایک ہفتہ کورونا کا شکار رہنے کے بعد اچانک حالت بگڑنے پر انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا تاہم وہ جانبرنہ ہوسکے تھے۔

خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت نے پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید کو ان کی خدمات کے عوض سول ایوارڈ کیلئے نامزدکیا ہے۔

کورونا کے باعث جاں بحق ہونے والے ڈاکٹر محمد سلیم کا تعلق لاہور سے ہے۔

کوئٹہ کے سینئر ڈاکٹر نعیم آغا کورونا وائرس کے باعث انتقال کرچکے ہیں۔

گوجرانوالہ کے ڈاکٹر نعیم اختر بھی کورونا وائرس کے باعث دم توڑ گئے۔ وہ لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج تھے اور سوشل سیکیورٹی اسپتال میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔ ڈاکٹر نعیم اختر ماہر نفسیات تھے۔

حیدرآباد میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریض ڈاکٹر نوشاد 12 مئی کو انتقال کر گئے تھے۔

ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں کورونا کا شکار ڈاکٹر رابعہ طیب نے جان کی بازی ہاری ،گجر خان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر رابعہ طیب نے ہاؤس جاب شروع کرنی تھی۔

ڈاکٹر رابعہ طیب نے بہاولپور میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس مکمل کیا تھا، انہیں معمولی نزلہ اور بخار تھا،طبعیت زیادہ خراب ہونے کے بعد انہیں ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکیں۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والی اسٹاف نرس روبینہ بھی کورونا کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

گجرات سے تعلق رکھنے والی نرس صدف جمیل بھی دورانِ ڈیوٹی کورونا کے باعث جاں بحق ہوگئیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عبد القادر سومرو مریضوں کو سہولیات دینے میں مصروف تھے۔ اسی دوران 2 اپریل کو ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جس پر انہیں انڈس اسپتال میں داخل کیا گیا اور آئیسولیشن میں رکھ کر علاج کیا جاتا رہا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جاملے۔

انہوں نے الخدمت اسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے خصوصی وارڈ بھی تیار کیا جس میں تین وینٹی لیٹرز نصب کیے گئے۔

ڈاکٹر عبدالقادر سومرو پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کے سابق صدر، اسٹیل ملز اسپتال کے سابق میڈیکل سپریٹینڈنٹ، الخدمت فریدہ یعقوب اسپتال کے سابق ایم ایس، اسلامی جمعیت طلبہ سندھ کے سابق ناظم، الخدمت اسپتال تھرپارکر کے موجودہ ایم ایس اور الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے نائب صدر تھے۔

کورونا کے مریضوں کو علاج کرنے والے بلوچستان کے ڈاکٹر اسلم مینگل 28 مئی کو خود کورونا کے خلاف جنگ ہار گئے۔