آٹے کی قیمتوں میں اضافہ اور اناج کی کمی حیرت انگیز ثابت ہوئی

June 07, 2020

اسلام آباد (طارق بٹ) پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ اور خیبر پختوانخوا میں میں اناج کی کمی حیرت انگیز ثابت ہوئی ہے جیسا کہ چاروں صوبوں میں اجناس کی سالانہ خریداری ابھی اختتام کو پہنچی ہے۔ اس وقت سرکاری اسٹوروں میں گندم کا کافی ذخیرہ موجود ہے جس سے قیمتوں میں اضافے اور آٹے کے مل والوں کے لئے گندم کی قلت کا کوئی جواز نہیں ملتا۔ تاہم مختلف وجوہات کی بناء پر اس سال کم پیداوار کے پیش نظر اگر گندم بروقت درآمد نہ کی گئی تو ایسی صورتحال کچھ مہینوں بعد پیدا ہوسکتی ہے۔ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی سید فخر امام نے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ذاتی مفاد نے موجودہ صورتحال پیدا کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گندم درآمد کی جانی پڑے گی لیکن انہوں نے کوئی بھی تخمینہ نہ دینے کو ترجیح دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گندم کی بین الاقوامی قیمت پاکستان سے کہیں زیادہ ہے جس سے ایسے عناصر فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جیسا کہ ان کیلئے عالمی مارکیٹ میں کشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختوانخوا میں اس سال 40 فیصد کم پیداوار رہی ہے جس کی وجہ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی خصوصاً مارچ اور اپریل میں بے وقت کی بارشیں بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پچھلے سالوں کے مقابلے میں گندم کی خریداری سب سے زیادہ رہی ہے۔ سندھ نے بھی خریداری کا ہدف پورا کیا ہے۔ وزیر خوراک پنجاب علیم خان نے دو ٹویٹس میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا اعتراف کیا ہے۔ ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ خریداری ختم ہونے کے فوراً بعد قیمتوں میں اضافہ اور گندم کی قلتحیرت زدہ کردینے والی ہے۔ عام طور پر خریداری کے پہلے چند مہینوں میں ایسی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ کہا جاتا ہے کہ خیبر پختوانخوا میں 20 کلو گرام کی آٹے کا تھیلا 15 سو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ پنجاب میں یہ ایک ہزار کا ہے۔ یہ قیمتیں حکومتوں کی جانب سے متعین کی گئی قیمتوں سے زیادہ ہیں۔ نان بائیوں نے بھی قیمتیں بڑھائی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے خیبر پختوانخوا حکومت نے مستقل طور پر پنجاب انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس کے صوبے کیلئے گندم کی نقل و حرکت پر پابندی ختم کردے۔