زیادہ میچز سے پلیئرز کی آمدنی بڑھے گی، پی سی بی قومی ٹی ٹوئنٹی کو ڈبل لیگ کی بنیاد پر کرانے کا خواہاں

June 30, 2020

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہائی پرفارمنس ڈائریکٹر ندیم خان کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال ڈومیسٹک کرکٹ میں پچھلے سال جونیئر سینئر کی تنخواہ برابر برابر تھی جو غلطی تھی، اب ایسا نہیں ہوسکتا تھا۔ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں 88فیصد کھلاڑیوں کو فائدہ ہوا ہے۔ پیر کو ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس میں ندیم خان نے کہا کہ اس سال فرسٹ الیون نیشنل ٹی ٹوئنٹی کو ڈبل لیگ ٹورنامنٹ کرانے کا ارادہ ہے۔ پانچ میچز میں کھلاڑیوں کے پاس محدود موقع ہوتا تھا اس لئے میچز کی تعداد بڑھائی ۔ میچز زیادہ ہوں گے تو کھلاڑیوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا ۔ کھلاڑیوں کی سالانہ آمدنی میں بھی بہتری آئے گی۔ اے کیٹیگری کا ڈومیسٹک کھلاڑی سال کے تیس لاکھ کمائے گا ، ڈپارٹمنٹ کرکٹ میں ایک دو کھلاڑی ہی سالانہ اتنا کماتے تھے۔ تنخواہوں کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ جو شخص کلب ٹھیک سے چلاسکے گا، وہی کرکٹ کی سیاست میں آسکے گا۔ ڈومیسٹک کھلاڑیوں کی کیٹیگری کارکردگی اور سینیارٹی کی بنیاد پر بنائی گئی ہیں۔ ندیم خان نے پی سی بی کلب کرکٹ میں بھی پروفیشنل ازم چاہتا ہے۔ کلب کرکٹ میں لیول ون کی کوچنگ سے کھلاڑیوں کو ملازمتیں بھی ملیں گی، کوچز کی تربیت ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کلب کرکٹ کیلئے شرائط اس لئے رکھی ہیں تاکہ معاملات درست سمت میں چلیں۔ ندیم خان نے ویڈ یو لنک پر پریس کانفرنس میںکلب کرکٹ کے نئے آئین میں سیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد پر پابندی پر تفصیلی جواب دینے سے گریزکیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ معاملات میں سیاسی مداخلت کی حوصلہ شکنی آئی سی سی بھی کرتا ہے۔ کلب کرکٹ کے ماڈل آئین میں پی سی بی نے سیاسی جماعتوں کے عہدیداران، اسمبلی ممبران اور وزراء کی کلبزمیں عہدوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نے جمعہ کو منعقدہ 58ویں اجلاس میں کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین اور کلب کے الحاق اور آپریشنل قواعد کی منظوری دی۔ آئین کے مطابق عہدیدار بننے کا اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ شخص جنرل باڈی کا ووٹنگ رکن ، ایک پاکستانی شہری اور جس شہر میں یہ کلب واقع ہے وہ وہاں کا مستقل شہری ہو۔ سیاسی جماعت کا عہدیدار، کسی بھی سطح پر منتخب نمائندہ، مذہبی ، نسلی یا فرقہ وارانہ جماعت سے کسی بھی قسم کی مالی یا مادی حمایت نہ رکھتا ہو۔ وہ حکومتی ملازم، عوامی خدمت گار، سِول ملازم یا کسی بھی وفاقی یا صوبائی کارپویشن کا ملازم یا سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز، کرکٹ ایسوسی ایشنز ، پی سی بی یا کسی بھی خودمختارادارے یا محکمےیا اس سے وابستہ کمپنی کاملازم نہ ہو۔