پارلیمنٹ ڈائری، وزیراعظم نے پھر اپوزیشن سے پنجہ آزمائی کا عزم دُہرا دیا

July 01, 2020

اسلام آباد(محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) ہنگام و دشنام سے لبریز قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی ہوا تو ایوان پہلے مچھلی بازار بنا، مخالفانہ نعرہ بازی ہوئی حزب اختلاف پارلیمنٹ سے سڑک پر آ گئی۔

ضمنی انتخابات اور گزشتہ پانچ سال کی فالتو ادائیگیوں کی منظوری سرکاری پارٹی کے ارکان پر مشتمل ایوان نے دی اور قائد ایوان وزیراعظم عمران خان نے حزب اختلاف کی خالی نشستوں اور حکومتی پارٹی کے ارکان سے خطاب کیا جس میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر حزب اختلاف سے پنجہ آزمائی کا عزم دُہرا دیا۔

پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں کارفرما رہی تلخی اور زبردست گرما گرمی خالی اَز علّت نہیں تھی۔ بجٹ اجلاس کے اختتام پر مضطرب حکومت مسرور تھی تاہم اندیشوں میں گھری تھی۔ اکتالیس ووٹوں کے فرق سے بجٹ کی منظوری پر بغلیں بجانے والے ایوان کی اکثریت نہ لائے جانے پر کبیدہ خاطر تھے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے صاف طور پر اعتراف کیا کہ کرسی آنے جانے والی شے ہے یہ آج ہے کل نہیں۔

یہ نہیں کہا کہ کرسی مضبوط ہے۔ وزیراعظم کا خطاب پارلیمانی امور کے وزیر مملکت انجینئر علی محمد خان کے بیان سے مکمل ہوتا ہے جس میں انہوں نے واضح کہا ہے کہ عمران خان مائنس ہوا تو جمہوریت بھی مائنس ہوگی۔

بجٹ اجلاس کی اپنی آخری تقریر میں خان نے بڑے پیمانے کی نجکاری کا عندیہ دیا ہے جس سےقیاس کیا جا سکتا ہے کہ حکومت قومی خزانے پر بوجھ ہے۔ اداروں سے ہونے والے خساروں سے نجات کا قومیانے کو ذریعہ بنانا چاہتے ہیں اور دُوسری جانب وہ ان کی فروختگی سے بھاری سرمائے کے حصول کی اُمید بھی لگائے بیٹھے ہیں۔

وفاقی وزرا نے پیپلزپارٹی کے بارے میں اشتعال انگیز گفتگو کی بالخصوص کراچی سے تعلق رکھنے والے وزرا اپنی بات کی تان پیپلزپاٹی پر ہی توڑتے ہیں اس طرح سندھ میں صوبائی حکومت کے ساتھ تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی معرکہ آرائی پارلیمانی ایوانوں میں اُتر آتی ہے۔

اپنی سنجیدگی اور ٹھہرائو کی شہرت رکھنے والے سابق وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی گروپ لیڈر سیّد نوید قمر کو کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی وزیر نے اس حد تک مشتعل کر دیا کہ انہوں نے دعوتِ مبازرت دے ڈالی۔