جج برطرفی کیس پر مریم نواز سے تفتیش ہونی چاہیے، شہزاد اکبر

July 04, 2020

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جج برطرفی کیس پر مریم نواز سے تفتیش ہونی چاہیے، جنہوں نے الزام لگایا کہ فیصلہ لینے کے لیے کسی نے جج کو بلیک میل کیا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ویڈیو دکھائی ہے انہیں فارنزک آڈٹ کے لیے اوریجنل ویڈیو دینی چاہیے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جج کی برطرفی کے معاملے کا تفصیلی فیصلہ آنا باقی ہے، جج کی برطرفی، ن لیگ روایتی طور پر پہلے مٹھائی کھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج ارشد ملک کا ان کرداروں کے ساتھ پرانا تعلق تھا، ناصربٹ مفرور ہے، وہ اس وقت برطانیہ میں ہے۔

شہزاد اکبر نے سوال اٹھایا کہ کس نے اس معاملے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی؟

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ اب تو سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایک ریفرنس میں بریت پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔

انہوں نے نواز شریف کی سزا پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب قانون میں اُن معاملے کی سزا 14 سال سزا ہے جبکہ نواز شریف کو سات سال کی سزا ملی۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو اپیلیں ہیں ایک نواز شریف کی اور دوسری نیب کی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ جج برطرفی کیس پر مریم نواز سے تفتیش ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے الزام لگایا کہ فیصلہ لینے کے لیے کسی نے جج کو بلیک میل کیا، جن لوگوں نے ویڈیو دکھائی ہے ان کو فارنزک آڈٹ کے لیے اوریجنل ویڈیو دینی ہے۔