ریاست مدینہ کانظام نافذ کیاجائے ، ملی یکجہتی کونسل

July 05, 2020

لاہور ( نمائندہ خصوصی)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی سپریم کونسل کا ٹیلی اجلاس ہوا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ریاست مدینہ نظام نافذ کیا جائے۔ سودی استحصالی نظام ختم کر کے اسلام کا معاشی نظام لایا جائے ۔ حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فاشٹ حکومت کے مظالم کے خلاف قومی متفقہ پالیسی بنائے ۔ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی اور مسلمانوں پر مذہب کی بنیاد پر ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی جائے ۔ حکومت دینی مدارس پر تعلیم پر بندش کا سلسلہ فوری ختم کرے ۔ ٹیلی کانفرنس کی صدارت صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیرڈاکٹر محمد زبیر نے کی ۔ لیاقت بلوچ ، سید ثاقب اکبر ، پیر ہارون گیلانی ، سید ضیاءاللہ شاہ بخاری ، مولانا عبدالغفار روپڑی ، خرام نواز گنڈا پور ، عبداللہ گل ، مفتی گلزار نعیمی ، صاحبزادہ سلطان احمد علی ، حافظ زبیر ظہیر ، پیر سلطان خالد قادری ، قاضی ظفر الحق ، سید ناصر شیرازی ، صابر کربلائی ، مرزا ایوب بیگ ، مولانا اللہ وسایا ، سید سجاد نقوی ، علامہ زاہد القاسمی ، نذیر احمد جنجوعہ ، لطف الرحمن شاہ نے ٹیلی کانفرنس میں اظہار خیال کیا ۔ ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے مشترکہ اعلامیہ کے نکات کا اعلان کیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے ریاست مدینہ نظام کا اعلان کر کے عوام میں خوشی کے جذبات پیدا کیے لیکن عملاً اس سے انحراف کر لیا گیا اور ریاست مدینہ مخالف نظام پہلے سے زیادہ خرابیوں کے ساتھ مسلط کردیا ہے ۔ آئین پاکستان کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کی جائے ۔ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا معاملہ حکومتی آستینوں میں بیٹھا قومی وحدت دشمن اور مذہب بیزار طبقہ کی شرارت ہے اسلام آباد کے ماسٹر پلان کو نہ چھیڑا جائے ۔ ہندوؤں ، عیسائیوں سکھوں کی پہلے سے موجود عبادتگاہوں کی حفاظت اور خدمت کی جائے ۔ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر عالمی صہیونی سازشوں کا سلسلہ ہے ۔ دینی مدارس میں تعلیم پر پابندی بھی ختم کی جائے ۔ ملک بھر میں تعلیمی اداروں میں تعلیم پر عائد پابندی بھی ختم کی جائے ، دینی مدارس مساجد میں حفظ قرآن ، ناظرہ قرآن اور دینی مدارس میں تعلیم کا بڑا نقصان ہورہاہے یہ تعلیم دشمنی ہے ۔ ملک بھر میں کرونا کی آڑ میں زائرین ، تبلیغی جماعت ، بیرونی ملک پاکستانیوں کی پاکستان آمد کی آڑ میں بدترین فرقہ وارانہ شدت کی آگ بھڑکادی گئی ہے ۔ سوشل میڈیا پر آگ اگلتی مہم بہت تشویشناک ہے حکومت اس کا سدباب کرے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی نریندر مودی فاشزم کی انتہا انسانی المیے پیدا کر رہاہے ۔ حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر مجرمانہ غفلت اور سرد مہری اختیار کی ہوئی ہے ۔ سید علی گیلانی کی آل پارٹیز حریت کانفرنس سے علیحدگی کا اعلان بجلی بن کر گیاہے ۔ سپریم کونسل نے سید علی گیلانی کی آزادی کشمیر کے لیے لازوال قیادت اور پر عزم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کریں اور وزیراعظم عمران خان قومی کشمیر پالیسی بنائیں اور عملدرآمد کر کے جموں و کشمیر کے عوام کو عزم نو کا پیغام دیں ۔ سپریم کونسل نے فلسطینیوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے ۔ اتحاد امت ہی مسلمانوں کے مسائل کا علاج ہے ۔ مہنگائی ، بے روزگاری ، کساد بازاری عوام کے لیے وبال جان بن گئی ہے ۔ حکومت ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرائے اور خود انحصاری ، اپنی قوم پر اعتماد ، زراعت ، صنعت ، تجارت ، سرمایہ کاری کی بحالی کے لیے بااعتماد نظام بنائے ۔ پاکستان سٹیل اور تمام قومی اداروں کی حفاظت کی جائے ۔ نج کاری کا سلسلہ بند کیا جائے ۔ پی آئی اے انکوائری ، شوگر مافیا ، آٹا مافیا ، پاور سیکٹر مافیا ، قرضے معاف کرانے والے مافیا کے حوالے سے عمران خان نے قومی معیشت کو اور تباہی دی ہے ۔ اجلاس میں سید منورحسن ، مفتی محمد نعیم ، علامہ طالب جوہری ، مولانا عزیز الرحمن ہزاروی اور مقبوضہ کشمیر ، فلسطین ، پاکستان میں دہشتگردی کے شہدا اور کرونا وبا میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ۔