انگلینڈ میں مستقبل کی واٹر سپلائز کو سنگین خدشات لاحق ہوگئے، پی اے سی رپورٹ

July 12, 2020

لندن (پی اے) انگلینڈ کے بعض حصوں میں اگر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کئے گئے تو اگلے 20 برسوں میں وہاں پانی کی شدید قلت ہو جائے گی۔ پبلک اکائونٹ کمیٹی(پی اے سی) نے ان خدشات کا اظہار پانی کی فراہمی کی صورت حال پر اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ اس نے حکومت پر زور دیا ہے کہ واٹر کمپنیوں کیلئے ایک لیگ ٹیبل بنائی جائے تاکہ ان پر لیکس سے نمٹنے کیلئے دبائو ڈالا جا سکے۔ پی اے سی یہ بھی چاہتی ہے کہ گھریلو استعمال کی مصنوعات مثلا واشنگ مشینوں اور ڈش واشرز پر ان کی کارکردگی کے لیبلز چسپاں کئے جائیں۔ حکومت نے رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس نے واٹر انڈسٹری میں کارکردگی کی بہتری کیلئے پہلے ہی ایک پروگرام شروع کر دیا ہے۔ پی اے سی نے وزرا اور ریگولیٹر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے ’’ بہت زیادہ غوروخوص‘‘ کر رہے ہیں۔ اپنی رپورٹ میں ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ محکمہ ماحولیات اورفوڈ اینڈ رورل افیئرز(ڈیفرا) نے اس معاملے پر ’’ لیڈرشپ کے فقدان‘‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین میگ ہلیئر نے کہا ہے کہ ڈیفرا قیادت میں ناکام ہو گیا ہے جبکہ واٹرکمپنیاں عملی اقدامات میں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم محکمہ کو اقدامات کرنے اور وقت ضائع کئے بغیر عملی اقدامات کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے۔رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں لوگ 14 بلین لیٹرز پانی یومیہ استعمال کرتے ہیں جب کہ پائپوں کے رسائو سے 20 فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے واٹرکمپنیوں کے لئے ، جن کی 1989 میں نجکاری کی گئی تھی، کہا کہ انہیں کارکردگی کی بنیاد پر رینکنگ دی جائے اور ’’ رابطہ کے قومی میسج ‘‘ کے ذریعے لوگوں کی پانی ضائع نہ کرنے پر حوصلہ افزائی کی جائے۔ ایم پیز نے کہا کہ برطانیہ میں فروخت ہونے والی ایسی تمام مصنوعات مثلاً واشنگ مشین اور ڈش واشرز جن میں پانی استعمال ہوتا ہے ، ان پر واضح طور پر لکھا ہونا چاہئے کہ اس مشین کی کارکردگی کیسی ہے۔ گزشتہ سال ماحولیاتی ایجنسی ( ای اے) کے چیف ایگزیکٹیو سرجیمس بیون نے متنبہ کیا تھا کہ اگلی دو دہائیوں میں برطانیہ کو ’’ موت کے پنجوں‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایم پیز نے کہا کہ یہی وہ نکتہ ہے کہ اگر ہم نے صورت حال کی تبدیلی کیلئے عملی اقدامات نہیں کئے تو ہمیں اپنی ضروریات کے مطابق پانی دستیاب نہیں ہو سکے گا۔