اسد ملک کا تاریخی انداز جو ڈاک ٹکٹ کی زینت بنا

July 28, 2020


ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور اولمپئن اسد ملک تو اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن ہم ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو آپ کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔

78 برس کی عمر میں دارِ فانی سے کوچ کرنے والے اسد ملک کا شمار پاکستان کے چند بہترین لیفٹ ان میں ہوتا ہے جو حریف ٹیموں کے لیے بہت بڑا خطرہ سمجھے جاتے تھے۔

اسد ملک کی اپنے ونگرز کے ساتھ ہم آہنگی دیکھنے والوں کو بہترین کھیل فراہم کرتی تھی۔ ان کے پاسز ساتھی کھلاڑیوں کو گول کرنے کے خوبصورت مواقع فراہم کرتے تھے۔

پاکستان کے محکمہ ڈاک نے 1968 کے میکسیکو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے کے موقع پر 15 پیسے اور ایک روپے مالیت کا خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا جس پر اسد ملک کا تاریخی انداز محفوظ کیا گیا۔

اسد ملک نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے میکسیکو اولمپک میں گولڈ جبکہ ٹوکیو اولمپک اور میونخ اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کے لیے سلور میڈل جیتا تھا۔

اسد ملک کا تعلق ہاکی فیملی سے ہے ان کے چھوٹے بھائی سعید انور کے علاوہ بھتیجے انجم سعید اور نعیم امجد بھی اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ پاکستان کی واحد فیملی ہے جس کے 4 افراد نے اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔

اسد ملک نے ایشین گیمز میں دو گولڈ کے علاوہ ایک سلور میڈل بھی جیتا۔ 1962 کی جکارتہ ایشین گیمز میں پاکستانی ٹیم نے گولڈ میڈل جیتا تھا جس میں اسد ملک بھی شریک تھے۔

1966ء بینکاک میں ایشین گیمز میں پاکستانی ٹیم نے سلور میڈل جیتا جس میں اسد ملک اس ٹیم کا بھی حصہ تھے جبکہ 1970ء کی بینکاک ایشین گیمز میں پاکستان ٹیم نے گولڈ میڈل جیتا تھا اس میں بھی اسد ملک نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ اسد ملک نے میونخ اولمپک کے فائنل میں امپائر کے غلط فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر اور سیکرٹری اولمپیئن آصف باجوہ نے اسد ملک کے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔