اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے

August 05, 2020

وسیم بریلوی

وسیم بریلوی

اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے

تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے

گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے

پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے

لاکھ تلواریں بڑھی آتی ہوں گردن کی طرف

سر جھکانا نہیں آتا تو جھکائیں کیسے

قہقہہ آنکھ کا برتاؤ بدل دیتا ہے

ہنسنے والے تجھے آنسو نظر آئیں کیسے

پھول سے رنگ جدا ہونا کوئی کھیل نہیں

اپنی مٹی کو کہیں چھوڑ کے جائیں کیسے

کوئی اپنی ہی نظر سے تو ہمیں دیکھے گا

ایک قطرے کو سمندر نظر آئیں کیسے

جس نے دانستہ کیا ہو نظر انداز وسیمؔ

اس کو کچھ یاد دلائیں تو دلائیں کیسے