71ہزار سرکاری اسامیاں ختم

August 06, 2020

یہ حقیقت جھٹلائی نہیں جا سکتی کہ بدلتی دنیا کے تقاضوں کے مطابق جو کام ہمیں خود کرنا چاہئیں تھے، اب عالمی مالیاتی ادارے ہم سے کروا رہے ہیں۔ ادارہ جاتی اصلاحاتی پالیسی کے تحت حکومت کے مختلف محکموں میں 71ہزار سے زائد اسامیاں ختم کر دی گئی ہیں، یہ معلومات وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے دوران سامنے لائی گئیں، دفتر وزیر اعظم سے جاری کردہ اعلامیے میں کابینہ نے دیگر معاملات کا جائزہ بھی لیا اور ملک کی معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وفاقی حکومت کی تنظیم نو پر بریفنگ دیتے ہوئے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ تنظیم نو کے عمل کے بعد وفاقی حکومت کے محکموں کو 441سے کم کرکے 324کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے متذکرہ اقدامات دراصل عالمی بینک کے ساتھ رائٹ سائزنگ کے سمجھوتے کا شاخسانہ ہیں۔چنانچہ ان حالات میں جبکہ وفاقی حکومت کیلئے منظور شدہ 81ہزار اسامیاں خالی تھیں وفاقی حکومت نے 2جولائی سے گریڈ16کی ہزاروں اسامیاں ختم کرنے کے عمل کا آغاز کر دیا تھا تاکہ سول حکومت پر اٹھنے والے اخراجات کو قابو کیا جا سکے، حکومت ایسا کرنے کی پابند ہے تو اس کے بعد بیروزگاری کے سیلاب کے آگے بند باندھنے کے کیا اقدامات کئے گئے ہیں؟ معاشی حالت کو بہتر بتانے والے جانے کس دنیا میں رہتے ہیں کہ انہیں بیروزگاری دکھائی نہیں دے رہی۔ نجی کاروباری سرگرمیوں کے انجماد نے لاکھوں افراد کو بیروزگار کر رکھا ہے اور اس میں بتدریج اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ درست ہے کہ کئی سرکاری محکمے اب بےفائدہ ہو چکے ہیں کہ ان کا کام ٹیکنالوجی نے سنبھال لیا ہے انہیں ضرور ختم کرنا چاہئے لیکن متبادل روزگار فراہم کئے بغیر کیا یہ اقدام درست ہوگا؟ عالمی اداروں کےساتھ سمجھوتوں پر ضرور عملدرآمد کریں، بیروزگاری کے خاتمے کی حکمت پہلے وضع کریں اور بےجا انتشار سے بچیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799