میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کیلئے مختلف شہروں میں احتجاج

August 07, 2020


جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔

راولپنڈی میں جنگ بلڈنگ کے باہر آزادی گلی میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے احتجاج کیا۔

سینئر صحافی آصف علی بھٹی، فاروق اقدس، امجد عباسی، ارشاد قریشی، رانا غلام قادر، ناصر چشتی، ناصر زیدی سمیت مسلم لیگ ن کے رہنما امتیاز تاجی نے بھی شرکت کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کے لئے آخری سانس تک کھڑے رہیں گے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

لاہورمیں ڈیوس روڈ پر احتجاجی کیمپ صدر سول سوسائٹی عبداللّٰہ ملک، سینئر صحافی بیدار بخت بٹ، شہاب انصاری اور دیگر نے شرکت کی۔

مقررین کا کہنا تھا کہ حکمران میر شکیل کو پابند سلاسل رکھ کر میڈیا کی آواز کو دبانا چاہتی ہے لیکن ان کی یہ کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

پشاور میں دی نیوز، جنگ اور جیو آفس کے باہر صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری غیرقانونی ہے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔

کوئٹہ میں جنگ بلڈنگ کے باہر مظاہرے میں ادارے کے کارکنوں نے شرکت کی، مظاہرین نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

جھنگ میں پریس کلب اور جھنگ یو نین آف جرنلسٹس کی جانب سے احتجاج کیا گیا، صدر پریس کلب لیاقت علی انجم نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے۔

سکھر میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے کہا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی 34 سال پرانے کیس میں بلاجواز گرفتاری سے ملک بھر کے صحافیوں میں شدید بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے۔

بہاولپور میں پریس کلب میں احتجاج کیا گیا، سینئر صحافیوں کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی رہائی تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

نواب شاہ میں رہنما سول سوسائٹی ملک کامران نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی باعزت رہائی تک صحافیوں کے ساتھ احتجاج جاری رکھیں گے۔