سفارتخانہ پاکستان اوسلو میں یوم استحصال کشمیر کی تقریب

August 08, 2020

اوسلو ( نمائندہ جنگ) سفارت خانہ پاکستان اوسلو کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔تقریب میں سیاسی، سماجی، مذہبی تنظیموں کے نمائندگان اور خواتین نے شرکت کی اورپانچ اگست 2019کوبھارتی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور آرٹیکل 370کو ختم کر کے کشمیری عوام کو گھروں تک محصور کرنے کی مذمت کی۔ تقریب میں صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان اور وزیر خارجہ کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔ تقریب سے سفیر پاکستان ظہیر پرویز خان، سردار علی شاہ نواز، سید نعمت علی بخاری ،اطہر علی، محمد عبداللہ خان اور ہیڈ آف چانسلری زیب طیب نےخطاب کیا ۔اس موقع پرسفیر پاکستان ظہیرپرویز خان نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سفارت خانہ پاکستان میں یوم استحصال کشمیر کا دن منایا گیا ہے جس میں اس بات اظہار کیا گیا ہے کہ بھارت نے پانچ اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور آرٹیکل 370 اور 53Aکو ختم کیا ۔بھارت کے اس اقدام کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی تنظیموںاور انٹرنیشنل کمیونٹی سے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کو دباؤ میں لائےاور اسے بتائے کہ اس کی یہ حرکتیں قابل قبول نہیں ،کشمیری عوام کو ان کی زندگی کو اچھے طریقے سے گزارنے کیلئے تمام مواقعے دئیے جائیں ۔ حکومت پاکستان کا کشمیر کو اپنے نقشے میں شامل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کشمیر کو اپنے اندر ضم کرنے کی کوشش کر رہا تھایہ اس کا رد عمل ہےاور یہ تمام کشمیری اور پاکستانی عوام کی امنگوں کےمطابق ہے ۔انشاءاللہ ہم کوشش کریں گے کہ ہم متحد ہوکر اقوام عالم کو یہ باور کرائیں کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اورہمیں اپنا حق واپس دلوایا جائے۔ مس شبانہ ظہیر خان نے کہا کہ انڈیا کشمیر میں زیادتی کر رہا ہے انڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں ظلم وزیادتی ختم کرنا ہوگی۔ مس روبینہ نے کہا کشمیریوں پر ہونے ظلم کے خلاف ہمیں آواز اٹھانی چاہیے، انہوں نے کہا سب کو جینےکا حق ہے ،اللہ کہ علاوہ کسی کو بھی حق نہیں ہے کہ وہ کسی کی جان لے۔اسٹوڈنٹس یونائیٹڈ نیشن آرگنائزیشن ناروےکی صدرمس نیہا نے کہا کہ کشمیر میں جو ناانصافی اور لوگوں پر ظلم ہو رہا ہے ہم نے انصاف کی آواز بلند کرنی ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی آواز اٹھائیں اور انصاف کے لئے لڑیں۔ محمد عبداللہ نے بھی خطاب کیا۔