14 اگست قابل فخر دن

August 12, 2020

تحریر:سید علی جیلانی۔۔۔سوئٹزرلینڈ
ماہ ِ اگست میں اس کرہ عرض پر اسلام کے نام پر حاصل کی گئ سلطنت خداداد پاکستان کے حصول اور بقا و سلامتی کی خاطر بے مثال قربانیوں کی داستانیں دلوں کو گرما دینے والی ہیں۔ایک طرف چاہے ہم اگست میں آزادی کا جشن جتنے بھی جوش و خروش ،جذبہ و جنون سے منا لیں مگر اِس آزادی کے حصول میں دی گئی لاکھوں قربانیوں کو کبھی بھی بھلایا نہیں جاسکتا، اس خواب کو تعبیر بخشنے کیلئے ہمارے قائدین نے قربانیاں دیں، تحریکیں چلائیں، گھر بار ،زمین و جائیدادیں چھوڑیں ، لاکھوں مسلمانوں نے آگ و خون کے دریا عبور کئے، ماؤں نے معصوم بچوں کو نیزوں پر اچھلتے دیکھا، عورتوں نے اپنے سہاگ اجڑتے دیکھے اور گھر بار، عزیز و اقارب اور اپنے پیاروں کے نام و نشان چھوڑ کر پاکستان کیلئے عازم سفر ہوئے اور ہجرت کی، بالآخر مسلمانوں کی برسوں کی محنت رنگ لائی اور 14 اگست1947 ء کو پاکستان کی صورت میں انہیں ایک آزاد ملک مل گیا ،الحمدللہ آج ہم جس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں یہ سب ہمارے اسلاف کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے چودہ اگست 1947ء کو جو تاریخ کی ایک روشن اور تابناک صبح تھی جب ہم انگریزوں کی غلامی کی زنجیریں توڑ کر قائد اعظم محمد علی جنا ح کی قیادت میں آزادی کی نعمت سے بہرہ ورہو ئے تھے ،پاکستان ماہ رمضان کی عظیم ساعتوں میں معرض وجود میں آیا۔ ظہور پاکستان محض اتفاق نہیں ہے بلکہ خالق کائنات کی عظیم حکمت عملی کا حصہ ہے جس سے رمضان، قرآن اور پاکستان کی نسبت و تعلق کی داغ بیل پڑی۔ تحریک پاکستان ایک نظریاتی اور ملی تحریک تھی جس کا مقصد ہندی، فرنگی تمدنی تسلط سے آزادی حاصل کرنا تھا، چودہ اگست ہمارے لئے واقعی ایک بہت بڑا اور قابل فخر دن ہے کیونکہ آزاد قومیں ہی اپنی خوشی و غمی کے دن آزادی سے مناسکتی ہیں، جبکہ غلام قومیں اپنی مرضی سے نہ مسکرا سکتی ہیں اور نہ ہی اپنی مرضی سے رو سکتی ہیں، مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد کلمہ توحید ہے۔ وطن اور نسل نہیں۔ قیام پاکستان کی نظریاتی بنیاد کے جو دشمن یہ اظہار خیال کرتے ہوئے نہیں تھکتے کہ قرار داد لاہور میں اسلام کا حوالہ موجود نہیں اور نہ ہی قیام پاکستان کے بعد نفاذ اسلام کا کوئی عزم و ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔ وہ اس بات پر غور کریں کہ قائد اعظم کے نزدیک کلمہ توحید کے مختصر ترین الفاظ کا مفہوم کتنا وسیع تھا کہ انہوں نے فرمایا کہ پاکستان اسی دن معرض وجود میں آگیا جب ہندوستان میں ایک ہندو مسلمان ہو گیا۔ کیا قائد اعظم نے کلمہ توحید کا حوالہ صرف ہندوستان کا جغرافیہ تقسیم کرنے کے لئے دیا تھا۔ قائد اعظم نے اسلام کو پاکستان کا جذبہ محرکہ اور وجہ جواز بھی قرار دیا تھا، یوم آزادی پر ہم جھنڈے لہرا کر 1947 ء کی آزادی کی یاد تازہ تو کر لیتے ہیں مگر اس ملک کے حالات درست نہیں کر سکے۔ کیا قوم آزادی کا اصل مقصد حاصل کرپائی؟ پاکستان عظیم ترین مقاصد کیلئے حاصل کیا گیا تھا،جوبانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے بعداکتوبر 1947ء میں پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے کراچی میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان الفاظ میں واضح کئے تھے کہ :”پاکستان کا قیام جس کیلئے ہم گذشتہ دس سال سے مسلسل کوشش کر رہے تھے اب خدا کے فضل سے ایک حقیقت بن کر سامنے آچکا ہے، لیکن ہمارے لئے اس آزاد مملکت کا قیام ہی مقصود نہ تھا بلکہ یہ ایک عظیم مقصد کے حصول کا ذریعہ تھا۔ ہمارا مقصد یہ تھا کہ ہمیں ایسی مملکت مل جائے جس میں ہم آزاد انسانوں کی طرح رہ سکیں اور جس میں ہم اپنی اسلامی روش اور ثقافت کے مطابق نشو و نما پا سکیں اور اسلام کے عدل عمرانی کے اصول پر آزادانہ طور پر عمل کر سکیں، حکمرانوں نے پاکستان کو اپنے باپ کہ جاگیر سمجھ کر اس بری طرح لوٹا کہ آج پوری قوم کاسہ گدائی لئے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف جیسے ظالم اداروں کے سامنے کھڑی ہے جو اپنی مرضی سے ہمارابجٹ بنواتے ہیں، ہم پر ٹیکس لگواتے ہیں۔ سرمایہ دار،جاگیر دار، سردار جیسےدرندے انسانی معاشرے کو اپنی بدترین ہوس کا نشانہ بنارہے ہیں ۔ان کے سامنے کوئی بھی آذان بلالی دینے والا نہیں۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے ایک مرتبہ ملک کے سرمایہ داروں اور غاصبوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھاکہ”میں یہاں ان لینڈ لارڈوں اور سرمایہ داروں کو تنبیہ کرنا ضروری سمجھتاہوں جو اک ظالمانہ نظام کی پیداوار ہیں اور عوام کا استحصال کرتے ہوئے پھلتے پھولتے ہیں یہ لوگ اس حد تک خود غرض ہیں کہ وہ کسی کی دلیل سننے کو تیار نہیں، لوگوں کا استحصال کرنا ان کے رگ و پے میں بس گیا ہے۔انہوں نے اسلامی تعلیمات کو فراموش کردیا ہے آپ جہاں کہیں بھی دیہی علاقوں میں جائیں یہ استحصال آپ کو نظر آئے گا ۔آپ کو لاکھوں ایسے انسان ملیں گے جن کو ایک وقت کا کھانا میسر نہیں ۔کیا اسی کا نام تہذیب ہے بخدا یہ صریحاً توہین ہے ان جذبوں کی جو قیام پاکستان کیلئے دی جانے والی قربانیوں کے پیچھے کار فرما تھے، یہ توہین ہے اس خون کی جو پاکستان کیلئے شہدا ء کے بدن سے بہا ، یہ توہین ہے اُس نظریے کی جس کی بنیاد پر تحریک پاکستان چلائی گئی ہمیں آزادی انگریزوں نے نہ تو طشتری میں سجا کر بطو ر تحفہ دی تھی اور نہ ہی بخشش کے طور پر عنایت کی تھی بلکہ ہماری آزادی کی تاریخ بڑی طویل،صبر آزما اور عظیم جدوجہد سے عبارت ہے، آزادی کے73 سال کے بعد بھی ہمای قوم دوراہے پر کھڑی ہے ٫ جو خود کو آزاد تو سمجھتی ہے مگر اپنی سوچ کی آزادی کی ڈور غیروں کے ہاتھوں میں دے کر آزاد قوم ہونے کے جشن مناتی ہے ، یہ بات قا بل غور ہے کہ زندگی کے ہر شعبے میں مہارت رکھنے والے اعلیُ تعلیم یافتہ لوگ ذہنی معذور کہلانے کے قابل ہیں جو اپنے ضمیر کا سودا کر کہ کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں، جن کی نہ اپنی کوئی سوچ ہے نہ ہی زندگی کا کوئی مقصد، مقصد ہے بھی تو اپنے پیرو کاروں کی حمایت میں قصیدے پڑھنا،دیکھا جائے تو کبھی ہم آزاد ہوئے ہی نہیں تھے ،کبھی اپنے رسم ورواج کے ہاتھوں مجبور ، کبھی رشوت کے لیے اپنے آپ کو غلام بناتے ہیں تو کبھی اپنی پسندیدہ شخصیت کی محبت میں غلط اور صحیح میں فرق کرنا بھول جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کسی نہ کسی سطح پرغلامی کی ہی زنجیروں میں ہی جکڑا ہوا ہے، کاش ہم آزاد ہو سکتے،اپنے حقوق کی جنگ خود لڑ سکتےمگر ممکن تو تب ہوتا ہے جب قومیں آزاد ہونا چاہیں،اپنے بلند خوابوں کو تکمیل دینا چاہیں، لیکن جہاں غلامی پسندیدہ مشغلہ ہو وہاں آزادی کیسے ممکن ہے، اسلام دشمن قوتوں کو علم ہے کہ پاکستان امت مسلمہ کی قیادت کرنے کی اہلیت رکھتا ہے اس لیے وہ مسلسل پاکستان کے خلاف سازش کرنے میں مصروف ہیں ۔لیکن دشمن کسی ملک کی بزدل فوجوں کو تو شکست دے سکتا ہے مگر عوامی نظریات کبھی شکست نہیں کھاسکتے اور مسلمانوں کی کامیابی نظریات میں پوشیدہ ہے جو ناقابل شکست ہے، ہمیں اس نظریے کو عام کرنے کی ضرورت ہے جوہماری تحریک آزادی کی بنیاد بن کر دنیا کو حیران کر گیا اور وہ تھا ”دوقومی نظریہ ”کہ جو پاکستان کی اساس ہے ۔جو کہ ہمہ گیر ہے اور مسلمانوں کی زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہے، آج کے دن خود سے عہد کرنا ہو گا کہ ہم اپنی سوچ کو غلامی کے شکنجے سے آزاد کروا کر ایک خود مختار قوم بنائیں گے ، خود کو جابر حکمرانوں کی پوجا نہ کرنے کا عہد کریں گے، اپنے حقوق کی جنگ خود لڑیں گےاور دنیا کے سامنے عظیم قوم بن کر دشمن کے ناپاک ارادوں کو مسمار کریں گے، میری پاکستانی سیاستدانوں ، دینی مذہبی جماعتوں کے قائدین ، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب علم و دانش سے گذارش ہے کہ سب اختلافات اور باہمی تنازعات ختم کر کے کھلے دل ، بیدار مغز ، عقابی نظر ، باہمی محبت اوررواداری کے ساتھ یک جان ہو کر دشمن اور دشمن کی سازشوں کو نہ صرف بے نقاب کریں بلکہ نیست و نابود کریں۔ پھر سے نظریہ پاکستان لاالہ الااللہ محمدرسول پر متفق و متحد ہوجائیں۔ آج ہمیں یہ عہد کرنا چاہیئے کہ ہم وطن عزیز کو قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال و دیگر مشاہیر تحریک آزادی کے افکار و نظریات کےمطابق ایک جدید اور اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے اور ہماری آنیوالی نسلیں ہمارا نام زندہ رکھیں گی اور فخر سے کہیں گی کہ یہ ملک حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال اور حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کا دیا ہوا تحفہ ہے جس میں حق وسچ ، امن و امان ، انصاف بلاتفریق ، روزگار اور باعزت زندگی گزارنے کیلئے ہر کسی کو ذاتی چھت میسر ہے۔