میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے

August 13, 2020


جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف کراچی میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

آزادی گلی میں جنگ جیو سی بی اے اور صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تحت آج بھی احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

احتجاجی کیمپ میں سابق سی پی ایل سی چیف احمد چنائے، بابائے اسپورٹس بلوچستان عطا محمد کاکڑ نے بھی شرکت کی اور میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری آزاد میڈیا کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے جسے کسی طور کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

احتجاجی کیمپ کے شرکا سے سینئیر صحافی شکیل یامین کانگا، جنرل سیکریٹری دی نیوز یونین دارا ظفر اور جنرل سیکریٹری جاوید پریس یونین رانا یوسف نے بھی خطاب کیا۔

لاہورمیں ڈیوس روڈ پر لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں ملازمین اور صحافیوں نے شرکت کی۔

راولپنڈی میں لگے احتجاجی کیمپ میں صحافی برادری اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد نے بینرز اٹھائے مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔

کوئٹہ میں جنگ بلڈنگ کے باہر مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

پشاور میں جنگ جیو گروپ کے دفاتر کے باہر ہونے والے احتجاج میں صحافیوں نے شرکت کی، صدر پریس کلب سید بخار ی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری میڈیا کو دبانے کی سازش ہے۔

سوات پریس کلب پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ قید و بند کی صوبتیں پہلے بھی صحافی برداشت کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرینگے۔

ملتان میں جنگ جیو آفس کے باہر احتجاج ہوا، احتجاجی مظاہرے میں مسلم لیگ ن کی سابق ایم این اے شاہین شفیق، سابق ایم پی اے سلطانہ شاہین اور ڈاکٹر حمیدہ خانم نے بھی شرکت کی۔

شاہین شفیق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری آزادی صحافت کی زبان بند کرنےکی کوشش ہے۔

بہاول پور میں صحافیوں کی پریس کلب پر علامتی بھوک ہڑتال جاری ہے، صحافیوں نے پریس کلب پر احتجاج بھی کیا۔

نواب شاہ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا، جنرل سکریٹری بار ایسوسی ایشن علی رضا نے خطاب کرتے ہوئے میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کا مطالبہ کیا۔