ن لیگ اور پی پی پی کے درمیان عدم اعتماد کی تاریخ

August 17, 2020

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی جانب سے شریف برادران اور پی ایم ایل (ن) سے متعلق مبینہ بیان تصدیق کرتا ہے کہ دونوں مرکزی جماعتوں کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں ہے، اِن کے درمیان ’عدم اعتماد‘ کی طویل تاریخ ہے۔

اس بیان نے دونوں کے درمیان خلیج کو مزید وسیع کردیا ہے اور کثیر الجماعتی کانفرنس کے امکانات کو کم کردیا ہے جو عید کے بعد طے تھی۔

یہ دو مرکزی دھارے کی جماعتوں کا گزشتہ دوسال کے دوران المیہ رہا ہے کیونکہ انھوں نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کیلئے کسی سنجیدہ خطرے کا باعث بننے کی بجائے ایک دوسرے کو کئی بار دھوکا دیا ہے، واحد عمران خان کو کمزور اور پریشان اپوزیشن کا فائدہ ہوا ہے۔

دھوکے بازی کی دونوں جماعتوں کے درمیان ایک طویل تاریخ ہے لیکن دو رہنما جنھوں نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے وہ پی ایم ایل(ن) کے چوہدری نثار اور پی پی پی کے سینٹر چوہدری اعتزاز احسن ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اگرچہ زرداری نے دسمبر 2015 میں دبئی میں بطور پارٹی سربراہ مستعفی ہونے اور سیاست چھوڑنے کا اعتزاز احسن کا مشورہ مسترد کردیا تھا لیکن پارٹی لیڈر شپ کو اُن کا مشورہ کہ شریف برادران پر اعتماد نہ کیا جائے زیادہ کار گر رہا۔

دوسری جانب چوہدری نثار کا مشورہ کہ پی پی پی کے بارے میں سخت موقف اختیار نہ کیا جائے، اس کے برعکس وہ ایف آئی اے اور نیب کو زرداری اور ان کے ساتھیوں کیخلاف نہ روک سکے۔

2015 میں ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری اور ویڈیو لیک کے معاملے سے دونوں کے درمیان تعلقات کی بحال کے ہر قسم کے امکانات ختم ہوگئے۔