اے راہ حق کے شہیدو! وفا کی تصویرو..!

September 06, 2020

ہر قوم کی زندگی میں کبھی نہ کبھی آزمائش کی گھڑی ضرور آتی ہے جب ملک کی حفاظت، سلامتی و بقا کیلئے ذاتی مفاد اور جان و مال بھی بالکل ہیچ ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں بھی ایسی ہی گھڑی6 ستمبر1965کو آئی، جب بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان کے دل، لاہور پرحملہ کر دیا اور پھر جس کے جواب میں پاکستان فوج نے اپنی مقدس سرزمین کی حفاظت کیلئے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔

6 ستمبر کے دن جو بعد ازاں’’ پاکستان کا یوم دفاع‘‘ کہلایا، پاکستانی فوج نے جرات و بہادری کی وہ تاریخ رقم کی، جو رہتی دنیا تک تابندہ درخشاں رہے گی۔ پاکستان ک صدر، فیلڈ مارشل ایوب خا نے جب یہ تاریخی الفاظ ادا کئے کہ

’’ دس کروڑ پاکستانی عوام کے امتخان کا وقت آن پہنچا ہے مگر ہمارے دلوں میں لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ کی صدائیں گونج رہی ہیں۔‘‘

تو پوری قوم پاک فوج کے ساتھ آکھڑی ہوئی اور اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے فن کار، گلوکار، شاعر اور موسیقار بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ میڈم نور جہاں مہدی حسن، تاج ملتانی، نسیم بیگم، مسعود رانا، احمد رشدی اور سلم رضا سمیت متعدد گلو کاروں نے ایسے گیت اور عسکری و قومی ترانے گائے کہ جو پھر پوری قوم کے دل کی آواز بن گئے۔

ان گیتوں میں اسے مرد مجاہد جاگ زرا، اے دشمن دیں تو نے، اپنی جاں نذر کروں، ایہہ پتر ہٹاں تے، جاگ اٹھا ہے، سارا وطن، اے راہ حق کے شہدو! جیسے کئی گیتوں کی مقبولیت آج بھی اسی طرح برقرار ہے جس طرح زمانہ جنگ میں تھی۔ سو آج، پاکستان کے 55 ویں یوم دفاع کے موقع پر ہم نے ایسے ہی چند مقبول عسکری و ملی نغموں کی ایک فہرست مرتب کی ہے کہ آج ہمیں ایک بار پھر’’ ایک قوم‘‘ بننے کیلئے اسی جوش و جذبے کی اشد ضرورت ہے جس نے1965 کی جنگ میں پاکستانی قوم کو یکجا کر دیا تھا۔

نور جہاں

ملکہ ترنم نور جہاں دنیائے موسیقی کا ایک بہت معتبر نام ہے، جہاں ان کے فلمی گیتوں، غزلوں کا اک عالم دیوانہ ہے، وہیں انہوں نے کسی بھی موقع پر پاک سرزمین کے لئے بھی اپنا حق ادا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، خصوصاً ستمبر 1965 کی جنگ میں پاکستانی فوج کی حوصلہ افزائی کیلئے انہوں نے جس جوش جنوں نے ان جنگی ترانوں کو بھی گویا حیات جاودانی بخش دی۔

ان مقبول عسکری گیتوں میں’’ میریا ڈھول سپاہیا‘ذ اے وطن کے سجیلے جوانو! اے پتر ہٹاں تے تئیں وکدے اور رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو تو بلاشبہ لازوال گیتوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔

رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو

یہ لہو سرخی ہے آزادی کے افسانے کی

یہ شفق رنگ لہو

رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو

جس کے ہر قطرے میں خورشید کئی

جس کی ہر بوند میں اک صبح نئی

دور جس سے صبح درخشاں کا اندھیرا ہوگا

رات کٹ جائے گی، گل رنگ سویرا ہوگا

رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو

(شاعر تنویر نقوی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

او میریا ڈھول سپاہیا، تینوں رب دیاں رکھاں

اج تکدیاں تینوں سارے جگ دیاں اکھاں

جدھر نظراں پاویں، ویری مکار مکاویں

جناں راہواں تو جاویں، جناں راہواں تو آویں

انہاں راہواں دی مٹی چمن میریاں اکھاں

دشمن ویریاں دے بلے، اپنے سینے تے تھلے

جتھے قدم جماویں، اوتھوں قدم نہ ہلے

تیرے قدماں توں واری، میرے جیاں لکھاں

او میریا ڈھول سپاہیا، تینوں رب دیاں رکھاؒ

( شاعر: صوفی تبسم)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اے وطن کے سجیلے جوانو!

میرے نغمے تمہارے لیے ہیں

میرے نغمے تمہارے لیے ہیں

سرفروشی ہے ایماں تمہارا

جرأتوں کے پرستار ہو تم

جو حفاظت کریں سرحدوں کی

وہ فلک بوس دیوار ہو تم

اے شجاعت کے زندہ نشانو!

میرے نغمے تمہارے لیے ہیں

میرے نغمے تمہارے لیے ہیں

بیویوں، مائوں، بہنوں کی نظریں

تم کو دیکھیں تو یوں جگمگائیں

جیسے خاموشیوں کی زبانی

(شاعر: جمیل الدین عالی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مہدی حسن

شہنشاہ غزل مہدی حسن کی شہرت یوں تو رومانی گیتوں کے حوالے سے ہے، لیکن 1965 کی جنگ میں انہوں نے بھی برابر کا حصہ ڈالا اور چند نہایت ہی پر اثر جنگی ترانے گائے، جو بعد ازاں پوری قوم کے دل کی آواز بن گئے، خصوصاً’’ اپنی جاں نذر کروں‘‘ خطہ لاہور، تیرے جاں نثاروں کو سلام‘‘ تو بے حد مقبول ہوئے۔

اپنی جان نذر کروں، اپنی وفا پیش کروں

قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کروں

تو نے دشمن کو جلا ڈالا ہے شعلہ بن کے

ابھرا ہر گام پہ تو فتح کا نعرہ بن کے

اس شجاعت کا کیا میں تجھے صلہ پیش کروں

اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں

قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کروں

عمر بھر تجھ پہ خدا اپنی عنایت رکھے

تیری جرات تیری عظمت کو سلامت رکھے

جذبہ شوق شہادت کی دعا پیش کروں

اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں

قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کروں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خطہ لاہور! تیرے جاںنثاروں کوسلام

شہیدوں کو،غازیوں کو،شہسواروں کوسلام

خطہ لاہور!کیا کہنا ہے تیری خاک کا

تو ہے اسٹالن گراڈ،اس سرزمین پاک کا

ارض شالامار!راوی کے کناروں کوسلام

خطہ لاہور!تیرے جاں نثاروں کوسلام

ایک ہی جھٹکے میں دشمن کی کلائی موڑدی

تونے باطل کی کمر ضرب گراں سے توڑ دی

اے شہیدوں کے چمن!تیری بہاروں کوسلام

خطہ لاہور!تیرے جاںنثاروں کوسلام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عنایت حسین بھٹی

عنایت حسین بھٹی کویہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کا فلم چنگیز خان (1958) کاگایا ہوا عسکری ترانہ’’اے مرد مجاہد جاگ ذرا‘‘ اب وقت شہادت ہے آیا۔ریڈیو پاکستان لاہور پر گونجنے والا سب سے پہلا رزمیہ ترانہ تھا۔

اللہ کی رحمت کا سایہ

توحید کا پرچم لہرایا

اے مردِ مجاہد جاگ ذرا

اب وقتِ شہادت ہے آیا

اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر

سر رکھ کے ہتھیلی پر جانا

ہے ظلم سے تجھ کو ٹکرانا

ایمان ہے رکھوالا تو

اسلام کا ہے متوالا تو

ایمان ہے تیرا سرمایہ

اے مردِ مجاہد جاگ ذرا

اب وقتِ شہادت ہے آیا

اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر

غازی کو موت سے کیا ڈر ہے

جان دینا جہادِ اکبر

قرآن میں ہے یہ فرمایا

اے مردِ مجاہد جاگ ذرا

اب وقتِ شہادت ہے آیا

اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر

محبوبِ خداﷺ کے پروانے

دہرا اے اجداد کے افسانے

پیغامِ اخوت دینا ہے

یہ کام تجھ ہی سے لینا ہے

پھر کفر مقابل ہے آیا

اے مردِ مجاہد جاگ ذرا

اب وقتِ شہادت ہے آیا

اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر

اللہ کی رحمت کا سایہ

توحید کا پرچم لہرایا

اے مردِ مجاہد جاگ ذرا

اب وقتِ شہادت ہے آیا

اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔اللہ اکبر

شاعر : طفیل ہشیارپوری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نسیم بیگم

نسیم بیگم کو اپنے وقت کی دوسری نورجہاں بھی کہا جا سکتا تھا۔ان کامقبول ترین گیت’’اے راہ حق کے شہیدو‘‘ بھی ایک سدا بہار جنگی ترانہ ہے:

اے راہِ حق کے شہیدو ، وفا کی تصویرو

تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں

لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو

وہ شعلے اپنے لہو سے بجھا لیے تم نے

بچا لیا ہے یتیمی سے کتنے پھولوں کو

سہاگ کتنی بہاروں کے رکھ لیے تم نے

تمہیں چمن کی فضائیں سلام کہتی ہیں

اے راہِ حق کے شہیدو ، وفا کی تصویرو

چلے جو ہو گے شہادت کا جام پی کر تم

رسولِ پاکﷺ نے بانہوں میں لے لیا ہو گا

علیؓ تمہاری شجاعت پہ جھومتے ہوں گے

حسین پاک ؓنے ارشاد یہ کیا ہو گا

تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مسعود رانا

مسعود رانا بھی بلا شبہ مثل اوربہت سریلے گلوکار تھے ۔جنگ دفاع پاکستان کے موقعے پر انہوں نے سب سے زیادہ جنگی ترانے گائے،جو بعد ازاں متعدد فلموں میں بھی شامل کئے گئے۔ان کاگیا ہوا مقبول ترین ترانہ’ ’ساتھیو! مجاہدو!جگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘۔

ساتھیو ! مجاہدو!

جاگ اٹھا ہے سارا وطن

ساتھیو ! مجاہدو!

آج مظلوم ظالم سے ٹکرائیں گے

اپنی طاقت زمانے سے منوائیں گے

سامراجی خداؤں پہ چھا جائیں گے

ساتھ ہیں مرد و زن

سر سے باندھے کفن

ساتھیو ! مجاہدو!

جاگ اٹھا ہے سارا وطن

ساتھیو ! مجاہدو!

جو بھی رستے میں آئے گا کٹ جائے گا

رن کا میدان لاشوں سے پٹ جائے گا

آج دشمن کا تختہ الٹ جائے گا

ہر جری صف شکن

ہر جواں تیغِ زن

ساتھیو ! مجاہدو!

جاگ اٹھا ہے سارا وطن

۔۔۔۔۔۔۔۔

تاج ملتانی

ستمبر1965کی جنگ کے دوران گائے گئے میں تاج ملتانی کے گیتوں کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ،خصوصاً’’مہاراج ! اے کھیڈ تلوار دی اے ۔۔۔جنگ کھیڈ نئیں ہندی زنانیاں دی‘‘ نے تو دشمن کی صفوں میں کھلبلی مچاد ی تھی:

اج ہندیاں جنگ دی گل چھیڑی

اکھ ہوئی حیران حیرانیاں دی

مہاراج ایہہ کھیڈ تلوار دی اے

جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی

اسی سندھی،بنگالی،بلوچ کٹھے

اسی پت پنجاب دے پانیاں دے

اسی نسل محمود دے غازیاں دی

دودھ پیتے نیں ماواں پٹھانیاں دے

سانوں چھیڑ کے ہن پئے نسدے او

سٹ سہو تے سہی پاکستانیاں دی

جنگ کھیڈ نئیں ہندی زنانیاں دی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

’’ہرگھڑی تیار کامران ہیں ہم‘‘یہ ملی نغمہ آئی ایس پی آر کی پروڈکشن ہے،جو یوم دفاع کے شہدا اورپاک فوج کے اعزاز میں تیار کیاگیا۔

ہرگھڑی تیار کامران ہیں ہم

جیسے ہوں حالات شادمان ہیں ہم

اپنے ملک وقوم کے نگہبان ہیں ہم

پاکستانی فوج کے جوان ہیںہم

جیسے ہوں حالات شادمان ہیں ہم

جان سے عزیز ہے ہم کو ملک پاک

جان سے عزیز ہے ہم کو اس کی خاک

آؤ سارے جگ میں ہم بٹھائی اس کی دھاک

آنے والے دور کوبنائیں تاب ناک

اپنے ملک وقوم کے نگہبان ہیں ہم

پاکستانی فوج کے جوان ہیں ہم

جیسے ہوں حالات شادمان ہیں ہم

ہر طرح کے مرحلے عبور کریں گے

دشمنوں کوزیر ہم ضرور کریں گے

مادر وطن کو مثل نور کریں گے

جذبہ جہاد سے معمور کریں گے

اپنے ملک وقوم کے نگہبان ہیں ہم

پاکستانی فوج کے جوان ہیں ہم