صدر ، وزیر اعظم کی مراعات کم کرنے کیلئےقانون متعارف کرانیکا فیصلہ

September 18, 2020

اسلام آباد( طا ہر خلیل)صدر اور وزیر اعظم کی مراعات کم کرنے کے لیے نیا قانون متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مجوزہ قانون کے ذریعے صدر اور وزیراعظم سر کاری رہائش گاہ کے ساتھ صرف ایک ذاتی رہائش گاہ کو کیمپ آفس ڈیکلئر کر سکیں گے ،بل پارلیمنٹ سے منظورکرایاجائیگا،وزیر اعظم نے اعلیٰ شخصیات کے لیے ماضی کی مراعات ختم کرنے کی منظوری دے دی ۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پہلی دفعہ وزیر اعظم عمران خان صدر اور وزیر اعظم کی مراعات کم کرنے کا بل لا رہے ہیں جس کے مطابق اب کوئی بھی صدر اور وزیرا عظم سرکاری رہائش کے ساتھ صرف ایک اور رہائش رکھ سکیں گے۔ اس سے سرکاری خرچ پر وی وی آئی پی بننے کے کلچر کا خاتمہ ہو گا۔ ایف اے ٹی ایف قانون سازی کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئے گا۔ انٹی منی لانڈرنگ بل کی منظوری کے بعد ” ڈالر گرلز اور کیش کیری بوائز” کے ذریعے بیرون ملک رقوم کی ترسیل روکنے میں مدد ملے گی۔ پارلیمنٹ ہائوس میں اخبارنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی کے صدر اور وزرائے اعظم نے سرکاری رہائش کے علاوہ تین تین شہروں میں اپنی رہائشوں کو کیمپ آفسز کا درجہ دے رکھا تھا جس پر کھانے پینے، ٹیلی فون، بجلی ، تیز رفتار انٹرنیٹ ،سکیورٹی اور ملازمین کی تنخواہوں پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کفایت شعاری کی پالیسی پر عملی قدم اٹھائے ہیں یہ مراعات کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بل پارلیمنٹ سے منظور کرایا جا ئے گا ۔ وزیر اعظم عمران خان پہلے وزیر اعظم ہیں جو یہ مراعات کم کرنے کے لئے بل لا رہے ہیں۔ اس بل کے مو ثر ہو نے سے صدر اور وزیر اعظم کے مختلف شہروں میں لا تعداد گھروں کو پی ایم کیمپ آفس ڈیکلیئر کرنے کی شق کا خاتمہ ہو گا۔ وہ صرف ایک ذاتی رہائش گاہ رکھ سکے گا۔ اس سے کروڑوں روپے کی بچت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف تاریخ ساز قانون سازی ہے۔ اگر یہ قانون سازی نہ ہوتی تو پاکستان بلیک لسٹ میں آ جاتا اور ملک کو اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ تا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیام بھی میرے دور میں عمل میں آیا اور اب ججوں کی تعداد میں اضافہ کا بل بھی منظور کرانے کا مجھے شرف حاصل ہوا ہے۔ پی ایم ڈی سی بل کی منظوری سے ہیلتھ ریفارمز کے لئے عدالتی ٹریبیونل قائم ہوں گے۔ سرکاری زمین اور ادارے جو اوقاف کے پاس چلے گئے تھے، وقف املاک بل کی منظوری سے حکومت انہیں ریکور کر سکے گی۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ صرف دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف استعمال ہوگا۔ اپوزیشن کا مطالبہ یہ تھا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف قانون نہ بن سکے۔